- (كان في بعض المشاهد قد دميت إصبعه فقال: هل انت إلا إصبع دميت وفي سبيل الله مالقيت).- (كان في بعضِ المشاهدِ قد دَمِيَت إصبَعُه فقال: هل أنتِ إلا إصبعٌ دَمِيتِ وفي سبيل الله مالقِيتِ).
سیدنا جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایک غزوے میں تھے، جبکہ آپ کی انگلی خون آلود تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ایک انگلی ہی ہے جو خون آلود ہوئی ہے اور اللہ کے راستے میں اس تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔“
- (كان يستحب للرجل ان يقاتل تحت راية قومه).- (كان يستَحبُّ للرجل أن يقاتل تحت راية قومه).
عقبہ بن مغیرہ اپنے پردادا مخارق سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں جنگ جمل والے دن سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو ملا اور وہ سینگ میں پیشاب کر رہے تھے۔ میں نے کہا: اگر میں نے آپ کے ساتھ لڑنا ہے، تو آپ کے ساتھ ہو جاتا ہوں؟ انہوں نے کہا: اپنے قوم کے جھنڈے کے نیچے لڑ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدمی کے لیے اس بات کو پسند کرتے تھے کہ وہ اپنی قوم کے جھنڈے کے نیچے لڑے۔
-" لقد حكم فيهم [اليوم] بحكم الله الذي حكم به من فوق سبع سماوات. يعني سعد بن معاذ في حكمه على بني قريظة".-" لقد حكم فيهم [اليوم] بحكم الله الذي حكم به من فوق سبع سماوات. يعني سعد بن معاذ في حكمه على بني قريظة".
عامر بن سعد بن ابووقاص اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ جب سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے بنوقریظ کے بارے میں یہ فیصلہ دیا کہ جن (مردوں)کے زیرناف بال نکل آئے ہیں، انہیں قتل کر دیا جائے اور ان کے اموال اور بیوی بچوں کو (بطور قیدی) تقسیم کر دیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(سعد) نے ان کے بارے میں آج وہ فیصلہ کیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کے اوپر سے کیا ہے۔“
-" كان يبعثه البعث فيعطيه الراية، فما يرجع حتى يفتح الله عليه، جبريل عن يمينه، وميكائيل عن يساره. يعني عليا رضي الله عنه".-" كان يبعثه البعث فيعطيه الراية، فما يرجع حتى يفتح الله عليه، جبريل عن يمينه، وميكائيل عن يساره. يعني عليا رضي الله عنه".
ہیبرہ بن مریم کہتے ہیں کہ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو خطبہ دیا اور کہا: لوگو! کل ایسے آدمی (سیدنا علی رضی اللہ عنہ) نے تم کو داغ مفارقت دیا ہے، کہ پہلے لوگ جس سے سبقت نہ لے سکے اور بعد والے لوگ جس (کے مقام) کو نہ پا سکیں گے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی لشکر بھیجتے تو انہیں جھنڈا تھماتے تھے، وہ اس وقت تک نہ لوٹتے جب تک فتح نہ ہو جاتی، ان کی دائیں جانب جبریل ہوتے تھے اور بائیں جانب میکائیل۔ ان کی مراد سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔ انہوں نے درہم چھوڑا ہے نہ دینار، ماسوائے سات سو درہموں کے اور وہ بھی اس طرح بچ گئے کہ وہ ایک خادم خریدنا چاہتے تھے۔
- (مع احدكما جبريل، ومع الآخر ميكائيل؛ وإسرافيل ملك عظيم يشهد القتال، او قال: يشهد الصف!. قاله لعلي ولابي بكر).- (مع أحدِكُما جبريلُ، ومع الآخر ميكائيلُ؛ وإسرافيلُ ملكٌ عظيمٌ يشهدُ القتال، أو قال: يشهدُ الصفَّ!. قاله لعليٍّ ولأبي بكر).
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر والے دن فرمایا: ”تم میں ایک کے ساتھ جبریل اور دوسرے کے ساتھ میکائیل ہے اور اسرافیل بھی بہت بڑا فرشتہ ہے جو جنگ میں یا جنگ کی صف میں شریک ہوتا ہے۔“
- (لما سار رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إلى بدر؛ خرج فاستشار الناس، فاشار عليه ابو بكر رضي الله عنه، ثم استشارهم فاشار عليه عمر رضي الله عنه، فسكت، فقال رجل من الانصار: إنما يريدكم، فقالوا: [تستشيرنا] يا رسول الله؟! والله لا نقول كما قالت بنو إسرائيل لموسى عليه السلام: (اذهب انت وربك فقاتلا إنا ههنا قاعدون)! ولكن والله لو ضربت اكباد الإبل حتى تبلغ برك الغماد؛ لكنا معك).- (لما سار رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إلى بدْرٍ؛ خرج فاستشار الناس، فأشار عليه أبو بكر رضي الله عنه، ثم استشارهم فأشار عليه عمر رضي الله عنه، فسكت، فقال رجل من الأنصار: إنما يريدكم، فقالوا: [تستشيرنا] يا رسول الله؟! والله لا نقول كما قالت بنو إسرائيل لموسى عليه السلام: (اذهب أنت وربك فقاتلا إنا ههنا قاعدون)! ولكن والله لو ضربت أكباد الإبل حتى تبلغ برك الغِماد؛ لكنّا معك).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کی طرف چلے اور لوگوں سے مشورہ کیا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک مشورہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر مشورہ کیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مشورہ دیا، آپ خاموش ہو گئے۔ ایک انصاری نے کہا: (انصاریو!) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم سے مشورہ لینا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہم سے مشورہ لینا چاہتے ہیں؟ اللہ کی قسم! ہم اس طرح نہیں کہیں گے، جس طرح بنو اسرائیل نے موسی علیہ السلام سے کہا: تھا: «فَاذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ»”(موسی!) تو اور تیرا رب، تم دونوں جاؤ اور لڑو، ہم تو یہاں بیٹھے ہیں۔“(۵-المائدة:۲۴) اللہ کی قسم! اگر آپ ”برک الغماد“ تک سواریوں کو چلاتے رہیں تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلیں گے۔
-" اتى جبريل النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ما تعدون اهل بدر فيكم؟ قال: من افضل المسلمين. قال: وكذلك من شهد فينا من الملائكة".-" أتى جبريل النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ما تعدون أهل بدر فيكم؟ قال: من أفضل المسلمين. قال: وكذلك من شهد فينا من الملائكة".
سیدنا رفاعہ بن رافع زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور پوچھا: آپ اہل بدر کو اپنے اندر کیسا شمار کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب مسلمانوں میں افضل۔“ اس نے کہا: ایسے ہی وہ فرشتے (افضل ہیں) جو جنگ بدر میں حاضر ہوئے تھے۔