-" الا انبئكم بليلة افضل من ليلة القدر؟ حارس الحرس في ارض خوف لعله ان لا يرجع إلى اهله".-" ألا أنبئكم بليلة أفضل من ليلة القدر؟ حارس الحرس في أرض خوف لعله أن لا يرجع إلى أهله".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بسا اوقات وہ اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کرتے تھے): کیا میں تمہیں ایسی رات کے بارے میں بتلاؤں جو شب قدر سے بھی زیادہ فضیلت والی ہے؟ (وہ رات جس میں) آدمی ایسی سرزمین میں پہرہ دے رہا ہو، جہاں خوف و دہشت ہو اور اسے یہ اندیشہ ہو کہ شاید وہ اپنے گھر والوں کی طرف نہ لوٹ سکے۔“
- عن قزعة قال: ارسلني ابن عمر في حاجة، فقال: تعال حتى اودعك كما ودعني رسول الله صلى الله عليه وسلم وارسلني في حاجة له فقال:" استودع الله دينك وامانتك وخواتيم عملك".- عن قزعة قال: أرسلني ابن عمر في حاجة، فقال: تعال حتى أودعك كما ودعني رسول الله صلى الله عليه وسلم وأرسلني في حاجة له فقال:" أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك".
قزعہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے کسی کام کے لیے بھیجنا چاہا اور کہا: ادھر آؤ، تاکہ میں تجھے الوداع کہوں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے الوداع کہہ کر اپنی ضرورت کے لیے بھیجا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”میں تیرے دین کو، تیری امانت کو اور تیرے آخری عمل کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔“
- عن عبد الله الخطمي قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان يستودع الجيش، قال:" استودع الله دينك وامانتك وخواتيم عملك".- عن عبد الله الخطمي قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن يستودع الجيش، قال:" أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك".
سیدنا عبداللہ خطبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی لشکر کو الوداع کہنے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: ”میں تیرے دین کو، تیری امانت کو اور تیرے آخری عمل کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔“
- عن ابى هريرة: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا ودع احدا قال:" استودع الله دينك وامانتك وخواتيم عملك".- عن أبى هريرة: أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا ودع أحدا قال:" أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو الوداع کہتے تو فرماتے: ”میں تیرے دین کو، تیری امانت کو اور تیرے آخری عمل کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔“
-" اشتد غضب الله على قوم فعلوا هذا برسول الله صلى الله عليه وسلم - وهو حينئذ يشير إلى رباعيته - اشتد غضب الله على رجل يقتله رسول الله صلى الله عليه وسلم فى سبيل الله".-" اشتد غضب الله على قوم فعلوا هذا برسول الله صلى الله عليه وسلم - وهو حينئذ يشير إلى رباعيته - اشتد غضب الله على رجل يقتله رسول الله صلى الله عليه وسلم فى سبيل الله".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سامنے والے دانتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ”ان لوگوں پر اللہ تعالیٰ سخت ناراض ہوا جنہوں نے اپنے نبی کے ساتھ یہ کیا۔ اس آدمی پر بھی اللہ تعالیٰ سخت غضبناک ہوتا ہے جس کو اللہ کا رسول، جو جہاد کر رہا ہو، قتل کرتا ہے۔“
-" اصبت السنة، قاله عمر لعقبة وقد مسح من الجمعة إلى الجمعة على خفيه وهو مسافر".-" أصبت السنة، قاله عمر لعقبة وقد مسح من الجمعة إلى الجمعة على خفيه وهو مسافر".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے شام سے مدینہ کی طرف جمعہ والے دن سفر شروع کیا۔ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا۔ انہوں نے پوچھا: تو نے اپنے پاؤں موزوں میں کب داخل کئے تھے؟ میں نے کہا: جمعہ کے دن۔ انہوں نے کہا: کیا ان کو اتارا بھی ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: تو نے سنت کی موافقت کی ہے۔
-" اهج المشركين، فإن جبريل معك".-" اهج المشركين، فإن جبريل معك".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ والے دن حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو فرمایا: ”(اشعار کے ذریعے) مشرکوں کی مذمت کرو، بیشک جبریل (علیہ السلام) تمہارے ساتھ ہیں۔“
-" إن المؤمن يجاهد بسيفه ولسانه، والذي نفسي بيده لكان ما ترمونهم به نضح النبل".-" إن المؤمن يجاهد بسيفه ولسانه، والذي نفسي بيده لكأن ما ترمونهم به نضح النبل".
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: بیشک: اللہ تعالیٰ نے اشعار کے میں جو کچھ نازل کیا، وہ نازل کیا (تو اب شعروں کے بارے میں کیا خیال ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ مومن اپنی تلوار اور زبان دونوں سے جہاد کرتا ہے اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو کچھ تم انہیں زبان سے کہتے ہو (یعنی شعروں کے ذریعے دشمنوں کی مذمت کرتے ہو) وہ ان پر تیروں کے برسنے کی طرح (اثر کرتا ہے)۔“
-" والذي نفسي بيده لكانما تنضحونهم بالنبل فيما تقولون لهم من الشعر".-" والذي نفسي بيده لكأنما تنضحونهم بالنبل فيما تقولون لهم من الشعر".
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! (دشمنوں کی مذمت کرتے ہوئے) جو تم شعر کہتے ہو یہ (ان پر) تیر برسانے کی طرح ہیں۔“
-" وما سبيل الله إلا من قتل؟! من سعى على والديه ففي سبيل الله ومن سعى على عياله ففي سبيل الله (ومن سعى على نفسه ليعفها فهو في سبيل الله) ومن سعى مكاثرا ففي سبيل الطاغوت وفي رواية: سبيل الشيطان".-" وما سبيل الله إلا من قتل؟! من سعى على والديه ففي سبيل الله ومن سعى على عياله ففي سبيل الله (ومن سعى على نفسه ليعفها فهو في سبيل الله) ومن سعى مكاثرا ففي سبيل الطاغوت وفي رواية: سبيل الشيطان".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اچانک ایک نوجوان پہاڑی راستے کو عبور کرتا ہوا آ رہا تھا، جب ہم نے اسے (ایک دفعہ) دیکھا تو پھر ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے رہے۔ ہم نے کہا: کاش یہ نوجوان اپنی جوانی، مستعدی اور قوت کو اللہ کے راستے میں صرف کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری یہ بات سنی اور فرمایا: ”کیا اللہ کا راستہ یہی ہے کہ آدمی شہید ہو جائے؟ (نہیں، بلکہ) جس نے والدین کی خدمت کی وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے، جس نے اپنے اہل و عیال کو پالا پوسا وہ بھی اللہ کی راہ میں ہے اور جس نے اپنے آپ کو پاکدامن رکھنے کے لیے کوشش کی وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے اور جس نے مقابلہ بازی کے لیے کوشش کی تو وہ طاغوت (شیطان) کے راستے پر ہے۔“