-" قوموا! فإن للموت فزعا".-" قوموا! فإن للموت فزعا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”کھڑے ہو جاؤ! کیونکہ موت میں گھبراہٹ پائی جاتی ہے۔“
علا بن عبدالرحمن اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک جنازے میں شریک ہوئے، مروان نے نماز جنازہ پڑھائی اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور مروان قبرستان میں جا کر بیٹھ گئے۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ آئے اور مروان سے کہا: مجھے اپنا ہاتھ دکھاؤ۔ انہوں نے اپنا ہاتھ انہیں تھما دیا۔ انھوں نے اسے کہا: کھڑے ہو جاؤ۔ وہ کھڑا ہو گیا۔ پھر مروان نے ابوسعید سے کہا: آپ نے مجھے کیوں کھڑا کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازہ دیکھتے تو اس کے گزر جانے تک کھڑے ہو جاتے اور فرماتے: ”موت گھبرا دینے والی ہے۔“ مروان نے (تصدیق کے لیے) کہا: اے ابوہریرہ! کیا ابوسعید سچ کہہ رہا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ مروان نے کہا: تو آپ نے مجھے یہ حدیث بیان کیوں نہ کی؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: آپ حاکم ہیں، آپ بیٹھ گئے اور آپ کو دیکھ کر میں بھی بیٹھ گیا۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس جنازے کے لیے کھڑے ہوئے تھے وہ یہودی کا جنازہ تھا اور فرمایا تھا: ”اس کی بدبو نے مجھے تکلیف دی، اس لیے میں کھڑا ہو گیا۔“
- (إذا تبعتم جنازة؛ فلا تجلسوا حتى توضع [في الارض]).- (إذا تَبعتُم جنازةً؛ فلا تجلسُوا حتَّى توضَعَ [في الأرض]).
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ کے ساتھ چلو تو اس وقت تک نہ بیٹھو جب تک میت کو زمین پر نہ رکھ دیا جائے۔“
-" ابشر إن الله يقول: هي ناري اسلطها على عبدي المؤمن في الدنيا ليكون حظه من النار في الآخرة".-" أبشر إن الله يقول: هي ناري أسلطها على عبدي المؤمن في الدنيا ليكون حظه من النار في الآخرة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مریض، جسے بخار تھا، کی تیمارداری کے لیے تشریف لے گئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (یہ بخار) میری آگ ہے جسے میں اپنے بندہ مومن پر دنیا میں مسلط کر دیتا ہوں تاکہ اس کی آخرت والی آگ کے عذاب کا بدل بن جائے۔“
-" الحمى كير من جهنم، فما اصاب المؤمن منها كان حظه من النار".-" الحمى كير من جهنم، فما أصاب المؤمن منها كان حظه من النار".
سیدنا ابوامامہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار جہنم کی دھونکنی ہے، جو مومن بھی بیمار ہو گا یہ اس کے حق میں جہنم والے حصے کے عوض میں ہو گا۔“
-" ابشري يا ام العلاء، فإن مرض المسلم يذهب الله به خطاياه كما تذهب النار خبث الذهب والفضة".-" أبشري يا أم العلاء، فإن مرض المسلم يذهب الله به خطاياه كما تذهب النار خبث الذهب والفضة".
سیدہ ام العلا رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں بیمار تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے اور فرمایا: ”ام العلا! خوش ہو جا، اللہ تعالیٰ مسلمان کے مرض کی وجہ سے اس کے گناہ اس طرح صاف کر دیتا ہے جیسے آگ سونے اور چاندی کی کھوٹ کو ختم کر دیتی ہے۔“
-" ما من شيء يصيب المؤمن في جسده يؤذيه، إلا كفر الله عنه من سيئاته".-" ما من شيء يصيب المؤمن في جسده يؤذيه، إلا كفر الله عنه من سيئاته".
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ”جب مومن کو کوئی تکلیف دہ چیز لاحق ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔“