سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاریوں کو بلا کر فرمایا: ”کیا تم میں کوئی اور بھی ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں، ہاں ایک ہمارا بھانجا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی قوم کا بھانجا ان ہی میں سے ہوتا ہے۔“
-" اجتنبوا هذه القاذورة التي نهى الله عز وجل عنها، فمن الم فليستتر بستر الله عز وجل، فإنه من يبد لنا صفحته نقم عليه كتاب الله".-" اجتنبوا هذه القاذورة التي نهى الله عز وجل عنها، فمن ألم فليستتر بستر الله عز وجل، فإنه من يبد لنا صفحته نقم عليه كتاب الله".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلمی کو سنگسار کرنے کے بعد فرمایا: ”اس برے فعل سے بچو، اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ جو اس کا ارتکاب کر بیٹھے اور اللہ تعالیٰ اس کو پردے میں رکھے، تو اسے بھی چاہیئے کہ وہ اپنی برائی پر پردہ ڈالے، کیونکہ جس نے اپنے بھید کو ظاہر کر دیا، ہم اس پر اللہ تعالیٰ کی کتاب (کے احکام) نافذ کر دیں گے۔“
-" لان يطعن في راس رجل بمخيط من حديد خير من ان يمس امراة لا تحل له".-" لأن يطعن في رأس رجل بمخيط من حديد خير من أن يمس امرأة لا تحل له".
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے سر میں لوہے کی سوئی ٹھونس دی جائے، یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ غیر محرم عورت کو چھوئے، جو اس کے لیے حلال نہیں ہے۔“
-" ايما عبد اصاب شيئا مما نهى الله عنه، ثم اقيم عليه حده، كفر عنه ذلك الذنب".-" أيما عبد أصاب شيئا مما نهى الله عنه، ثم أقيم عليه حده، كفر عنه ذلك الذنب".
سیدنا خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی آدمی اللہ تعالیٰ کی منہیات میں سے کسی چیز کا ارتکاب کرے اور اس پر اس کی حد نافذ کر دی جائے تو اس کا وہ گناہ مٹا دیا جائے گا۔“
-" من اصاب ذنبا اقيم عليه حد ذلك الذنب، فهو كفارته".-" من أصاب ذنبا أقيم عليه حد ذلك الذنب، فهو كفارته".
سیدنا خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی گناہ کا ارتکاب کیا اور اس پر اس کے جرم کی حد قائم کر دی گئی، تو وہ اس گناہ کا کفارہ ثابت ہو گی۔“
-" حد يعمل به في الارض خير لاهل الارض من ان يمطروا اربعين صباحا".-" حد يعمل به في الأرض خير لأهل الأرض من أن يمطروا أربعين صباحا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شرعی حد، جسے زمین (میں بسنے والوں) پر نافذ کیا جائے، وہ اہل زمین کے حق میں چالیس دنوں کی بارش سے بہتر ہے۔“
-" الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة".-" الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب شادی شدہ مرد اور عورت زنا کریں تو انہیں بہر صورت سنگسار کر دو۔“ یہ حدیث سیدنا عمر، سیدنا زید بن ثابت، سیدنا ابی بن کعب اور ابوامامہ بن سہل کی خالہ سیدہ عجما رضی رللہ عنہم سے مروی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے اندیشہ ہے کہ طویل زمانہ بیت جانے کے بعد کہنے والا کہے گا کہ ہمیں تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سنگسار کرنے کا حکم نہیں ملا اور اس طرح وہ اللہ تعالیٰ کے عائد کردہ فریضے کو ترک کر کے گمراہ ہو جائیں گے۔ آگاہ ہو جاؤ! شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنا حق ہے، جب گواہ گواہی دے دیں یا عورت کا حمل واضح ہو جائے یا مجرم خود اعتراف کر لے۔ میں نے (یہ آیت) خود پڑھی تھی: «الشيخ والشيخة» الخ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہم نے سنگسار کیا۔
-" لان يزني الرجل بعشر نسوة ايسر عليه من ان يزني بامراة جاره، ولان يسرق الرجل من عشر ابيات ايسر عليه من يسرق من جاره".-" لأن يزني الرجل بعشر نسوة أيسر عليه من أن يزني بامرأة جاره، ولأن يسرق الرجل من عشر أبيات أيسر عليه من يسرق من جاره".
سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے پوچھا: ”زنا کے بارے میں تم لوگ کیا کہو گے؟“ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول نے اسے حرام قرار دیا ہے اور یہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا دس عورتوں سے زنا کرنے کا جرم ہمسائے کی ایک بیوی سے بدکاری کرنے کے جرم (کی سنگینی) سے کم ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے چوری کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے وہی جواب دیا جو بدکاری کے بارے میں دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا دس گھروں سے چوری کرنے کا جرم ہمسائے کے گھر سے چوری کرنے کے جرم ( کی سنگینی سے) کم ہے۔“
ـ (لو سترته بثوبك؛ كان خيرا لك. قاله لهزال).ـ (لو ستَرْتَه بثوبِكَ؛ كان خيراً لكَ. قاله لهزّال).
نعیم بن ہزال اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ماعز رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور چار مرتبہ (زنا کا ارتکاب کرنے کا) اقرار کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنگسار کرنے کا حکم دیا اور ہزال سے کہا: ”اگر تو اسے اپنے کپڑے سے ڈھانپ لیتا تو تیرے لیے بہتر ہوتا۔“ یہ حدیث محمد بن منکدر اور سعید بن مسیب سے مرسلاً مروی ہے۔
-" الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة".-" الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب شادی شدہ مرد اور عورت زنا کریں تو انہیں بہر صورت سنگسار کر دو۔“ یہ حدیث سیدنا عمر، سیدنا زید بن ثابت، سیدنا ابی بن کعب اور ابوامامہ بن سہل کی خالہ سیدہ عجما رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے اندیشہ ہے کہ طویل زمانہ بیت جانے کے بعد کہنے والا کہے گا کہ ہمیں تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سنگسار کرنے کا حکم نہیں ملا اور اس طرح وہ اللہ تعالیٰ کے عائد کردہ فریضے کو ترک کر کے گمراہ ہو جائیں گے۔ آگاہ ہو جاؤ! شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنا حق ہے، جب گواہ گواہی دے دیں یا عورت کا حمل واضح ہو جائے یا مجرم خود اعتراف کر لے۔ میں نے (یہ آیت) خود پڑھی تھی: «الشيخ والشيخة . . . .» الخ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہم نے سنگسار کیا۔