-" من ادعى إلى غير ابيه فلن يرح رائحة الجنة، وريحها يوجد من مسيرة سبعين عاما".-" من ادعى إلى غير أبيه فلن يرح رائحة الجنة، وريحها يوجد من مسيرة سبعين عاما".
سیدنا عبدالرحمٰن بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کی، وہ جنت کی خوشبو تک نہ پائے گا اور اس کی خوشبو تو ستر سال کی مسافت کی دوری سے محسوس کی جاتی ہے۔“
ـ (من انتفى من ولده ليفضحه في الدنيا؛ فضحه الله يوم القيامة على رؤوس الاشهاد، قصاص بقصاص).ـ (من انتفَى من ولَدِه لِيفضَحه في الدُّنيا؛ فضَحَه اللهُ يومَ القيامةِ على رؤوس الأَشهادِ، قِصاصٌ بِقِصَاصٍ).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے بیٹے کو دنیا میں بدنام کرنے کے لیے اس کے بیٹا ہونے کی نفی کر دی، اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت حاضرین کے سامنے رسوا کرے گا۔ یہی برابر کا بدلہ ہے۔“
-" من استودع وديعة فلا ضمان عليه".-" من استودع وديعة فلا ضمان عليه".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس کوئی امانت رکھی جائے، اس پر کوئی ضمانت نہیں ہو گی۔“
-" من اعان ظالما بباطل ليدحض بباطله حقا فقد برئ من ذمة الله عز وجل وذمة رسوله".-" من أعان ظالما بباطل ليدحض بباطله حقا فقد برئ من ذمة الله عز وجل وذمة رسوله".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ظالم کی ناحق مدد اس لیے کی تاکہ اس کے باطل کے ذریعے حق کو مٹا دے، وہ اللہ اور اس کے رسول کی حفاظت و ضمانت سے بری ہو گیا۔“
-" من اعان على خصومة بظلم، او يعين على ظلم، لم يزل في سخط الله حتى ينزع".-" من أعان على خصومة بظلم، أو يعين على ظلم، لم يزل في سخط الله حتى ينزع".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ظلم کرتے ہوئے کسی جھگڑے یا ظلم پر تعاون کرتا ہے، وہ جب تک باز نہیں آجاتا، اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں رہتا ہے۔“
- (من اعمر شيئا فهو لمعمره؛ محياه ومماته، ولا ترقبوا؛ فمن ارقب شيئا؛ فهو سبيله. وفي رواية: سبيل الميراث).- (من أُعْمِر شيئاً فهو لمُعمَرِهِ؛ محياهُ ومماتهُ، ولا ترقبوا؛ فمن أرقب شيئاً؛ فهو سبيله. وفي رواية: سبيلُ الميراث).
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو کوئی چیز بطور عمریٰ دی گئی تو وہ اسی کی ہو جائے گی، وہ زندہ رہے یا مر جائے۔ کسی کو کوئی چیز بطور رقبیٰ نہ دیا کرو، جس نے کوئی چیز بطور رقبیٰ دی وہ وراثت کے حکم میں آ جائے گی۔“
-" من امركم من الولاة بمعصية فلا تطيعوه".-" من أمركم من الولاة بمعصية فلا تطيعوه".
سیدنا ابوسعید خدری رضى اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علقمہ بن مجزز رضى اللہ عنہ کو ایک لشکر، (جس میں میں بھی تھا) کا امیر بنا کر بھیجا۔ جب وہ غزدہ کی جگہ پر پہنچا یا راستے میں تھا، تو لشکر کے ایک حصے نے اس سے اجازت طلب کی، اس نے اجازت دے دی اور سیدنا عبداللہ بن حذافہ بن قیس سہمی رضى اللہ عنہ کو ان کا امیر بنا دیا، میں بہی انھی کے ساتھ غزوہ کرنے والوں میں تھا۔ وہ راستے میں ہی تھا کہ اس نے گرمی حاصل کرنے کے لیے یا کوئی چیز پکانے کے لیے آگ جلائی۔ لشکر کے امیر عبداللہ نے کہا:، جن کے مزاج میں خوش طبعی پائی جاتی تہی، کیا تمہارے لیے ضروری نہیں کہ تم میرا حکم سنو اور مانو؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں؛ اس نے کہا: میں تمہیں جس چیز کا حکم دوں گا، تم اس کی تعیل کرو گے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ اس نے کہا: میں تمہیں سختی کے ساتھ حکم دیتا ہوں کہ اس آگ میں کود پڑو۔ لوگوں نے کمروں پر پیٹیاں باندہ لیں۔ جب اسے گمان ہوا کہ یہ آگ میں کودنے والے ہیں، تو ان سے کہا: ٹھر جاؤ، میں تو تمہارے ساتھ مذاق کر رہا تہا۔ جب ہم نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو یہ سارا واقعہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو سنایا۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو امرا تمہیں (اللہ تعالىٰ کی) نافرمانی کا حکم دیں، ان کی اطاعت نہ کرو۔“
-" من بات فوق بيت ليس له إجار فوقع فمات فبرئت منه الذمة، ومن ركب البحر عند ارتجاجه فمات، فقد برئت منه الذمة".-" من بات فوق بيت ليس له إجار فوقع فمات فبرئت منه الذمة، ومن ركب البحر عند ارتجاجه فمات، فقد برئت منه الذمة".
ایک صحابی رسول بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ایسے گھر کی چھت پر سوئے، جس پر کوئی پردہ (اور آڑ) وغیرہ نہ ہو، اور گر کر مر جائے تو اس کی کوئی ضمانت اور (ذمہ) نہ ہو گا۔ اسی طرح جو سمندری سفر کرے، اس حال میں کہ سمندر طلاطم خیز ہو، اور وہ (ڈوب کر) مر جائے تو اس کا بھی کوئی ذمہ نہ ہو گا۔“
-" من تولى غير مواليه، فقد خلع ربقة الإيمان من عنقه".-" من تولى غير مواليه، فقد خلع ربقة الإيمان من عنقه".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غیر آقاؤں سے تعلق رکھا، اس نے اپنی گردن سے ایمان کا کڑا اتار پھینکا۔“
-" من جلب على الخيل يوم الرهان، فليس منا".-" من جلب على الخيل يوم الرهان، فليس منا".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مقابلے والے دن گھوڑے کو دوڑانے کے لیے شور مچایا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“