-" كان ياخذ الوبرة من جنب البعير من المغنم، فيقول: ما لي فيه إلا مثل ما لاحدكم منه، إياكم والغلول، فإن الغلول خزي على صاحبه يوم القيامة، ادوا الخيط والمخيط، وما فوق ذلك، وجاهدوا في سبيل الله تعالى القريب والبعيد، في الحضر والسفر، فإن الجهاد باب من ابواب الجنة، إنه لينجي الله تبارك وتعالى به من الهم والغم واقيموا حدود الله في القريب والبعيد، ولا ياخذكم في الله لومة لائم".-" كان يأخذ الوبرة من جنب البعير من المغنم، فيقول: ما لي فيه إلا مثل ما لأحدكم منه، إياكم والغلول، فإن الغلول خزي على صاحبه يوم القيامة، أدوا الخيط والمخيط، وما فوق ذلك، وجاهدوا في سبيل الله تعالى القريب والبعيد، في الحضر والسفر، فإن الجهاد باب من أبواب الجنة، إنه لينجي الله تبارك وتعالى به من الهم والغم وأقيموا حدود الله في القريب والبعيد، ولا يأخذكم في الله لومة لائم".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کے اونٹ کے ایک پہلو سے کچھ بال پکڑے اور فرمایا: ”اس میں میرا حصہ بھی وہی ہے جو تم لوگوں کا ہے، خیانت کرنے سے بچو، کیونکہ خیانت قیامت کے روز خائن کے لیے باعث ذلت ہو گی۔ دھاگہ، سوئی اور اس سے بھی کم قیمت والی چیز ادا کر دو اور سفر قریب کا ہو یا بعید کا، حضر ہو یا سفر، ہر صورت میں اللہ کے راستے میں جہاد کرو، کیونکہ جہاد جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے پریشانی و پشیمانی اور غم و الم سے نجات دلاتا ہے اور رشتہ دار ہوں یا غیر رشتہ دار، ہر ایک پر اللہ تعالیٰ کی حدیں قائم کرو اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں متاثر نہ کرنے پائے۔“
-" يا ايها الناس إن هذا من غنائمكم، ادوا الخيط والمخيط، فما فوق ذلك، فما دون ذلك، فإن الغلول عار على اهله يوم القيامة وشنار ونار".-" يا أيها الناس إن هذا من غنائمكم، أدوا الخيط والمخيط، فما فوق ذلك، فما دون ذلك، فإن الغلول عار على أهله يوم القيامة وشنار ونار".
سیدنا عبادہ بن صامت کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین والے دن مال غنیمت کے اونٹ کے پہلو کی طرف منہ کر کے ہمیں نماز پڑھائی، (نماز سے فراغت کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں میں اس اونٹ کے بال پکڑے اور فرمایا: ”لوگو! یہ (بال) بھی تمہاری غنیمتوں کا حصہ ہیں، سوئی دھاگہ اور ان سے کم یا زیادہ قیمت والی چیزیں ادا کر دو، کیونکہ خیانت روز قیامت خائن کے لیے عار و شنار اور ذلت و رسوائی کا باعث ہو گی۔“
-" كان ياخذ الوبرة من قصة من فيء الله عز وجل فيقول: مالي من هذا إلا مثل ما لاحدكم، إلا الخمس وهو مردود فيكم، فادوا الخيط والمخيط، فما فوقها وإياكم الغلول، فإنه عار وشنار على صاحبه يوم القيامة".-" كان يأخذ الوبرة من قصة من فيء الله عز وجل فيقول: مالي من هذا إلا مثل ما لأحدكم، إلا الخمس وهو مردود فيكم، فأدوا الخيط والمخيط، فما فوقها وإياكم الغلول، فإنه عار وشنار على صاحبه يوم القيامة".
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے (ایک جانور کی) پیشانی کے بال پکڑے اور فرمایا: ”اس میں میرا حصہ بھی وہی ہے جو تم لوگوں کا ہے، (یعنی) پانچواں حصہ میرا ہے اور وہ بھی تم میں تقسیم کر دیا جائے گا، لہٰذا دھاگہ، سوئی اور ان سے بھی کم قیمت والی چیزیں ادا کر دو، اور خیانت سے بچو، یہ قیامت کے روز خائن کے لیے عیب و رسوائی کا باعث بنے گی۔“
-" من كان بينه وبين قوم عهد، فلا يحلن عقدة ولا يشدها حتى يمضي امدها، او ينبذ إليهم على سواء".-" من كان بينه وبين قوم عهد، فلا يحلن عقدة ولا يشدها حتى يمضي أمدها، أو ينبذ إليهم على سواء".
سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور رومیوں کے مابین معاہدہ تھا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ان کے ملک میں چل رہے تھے، یہاں تک کہ عہد کی مدت ختم ہو گئی، انہوں نے (موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے) ان پر چڑھائی کر دی۔ ایک آدمی، جو کسی چوپائے یا گھوڑے پر سوار تھا، نے کہا: اللہ اکبر، عہد پورا کیجیے، عہد شکنی مت کیجیے۔ وہ سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ تھے، سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ عمرو نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اگر کسی آدمی نے کسی قوم سے کوئی عہد کیا ہو تو وہ نہ عہد شکنی کرے اور نہ اس کو مضبوط کرے، یہاں تک کہ مدت ختم ہو جائے یا (ان سے دھوکے کے ڈر کی وجہ سے) انہیں معاہدہ توڑنے کی خبر دے (تاکہ مدمقابل بھی عہد توڑنے میں) اس کے برابر ہو جائے۔“
-" من امن رجلا على دمه فقتله فإنه يحمل لواء غدر يوم القيامة".-" من أمن رجلا على دمه فقتله فإنه يحمل لواء غدر يوم القيامة".
رفاعہ بن شداد قتبانی کہتے ہیں: اگر میں نے عمرو بن حمق خزاعی سے فلاں حدیث نہ سنی ہوتی تو مختار کے سر کو اس کے تن سے جدا کر دیتا۔ اس نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس نے کسی آدمی کو اس کی جان کی امان دی اور پھر اسے قتل کر دیا، وہ روز قیامت عہد شکنی کا جھنڈا تھامے آئے گا۔“
-" العارية مؤداة والمنحة مرودة ومن وجد لقطة مصراة، فلا يحل له صرارها حتى يريها".-" العارية مؤداة والمنحة مرودة ومن وجد لقطة مصراة، فلا يحل له صرارها حتى يريها".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عاریۃ لی ہوئی چیز واپس کی جائے اور دودھ والی بکری (جو عارضی طور پر عطیہ دی گئی ہو) لوٹا دی جائے گی، جس آدمی نے ایسی گری پڑی چیز اٹھائی، جسے دھاگے وغیرہ کے ساتھ باندھا ہوا ہو، تو اس کے لیے اسے کھولنا حلال نہیں، جب تک کسی دوسرے کو دکھا کر (اسے گواہ) نہ بنا لے۔“
-" كانت اكثر ايمان رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا ومصرف القلوب".-" كانت أكثر أيمان رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا ومصرف القلوب".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیادہ تر یہ قسم ہوتی تھی: ” «لا و مصرف القلوب» نہیں، اور دلوں کو پھیرنے والے کی قسم۔“
-" كان إذا حلف على يمين لا يحنث حتى انزل الله تعالى كفارة اليمين، فقال: لا احلف على يمين فارى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني، ثم اتيت الذي هو خير".-" كان إذا حلف على يمين لا يحنث حتى أنزل الله تعالى كفارة اليمين، فقال: لا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني، ثم أتيت الذي هو خير".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم اٹھاتے تھے تو اسے توڑتے نہیں تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے قسم توڑنے کے کفارے کا حکم نازل کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب جب بھی میں قسم اٹھاؤں گا اور کسی دوسری چیز کو اس سے بہتر پاؤں گا، تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کر کے بہتر چیز کو اختیار کروں گا۔“