-" ازهد في الدنيا يحبك الله وازهد فيما عند الناس يحبك الناس".-" ازهد في الدنيا يحبك الله وازهد فيما عند الناس يحبك الناس".
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں: ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے لیے ایسے عمل کی نشاندہی کریں کہ اگر میں اسے اپنا لوں تو اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کرے اور لوگ بھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا سے بے رغبت ہو جا، اللہ تجھ سے محبت کرے گا اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے، اس سے بے رغبت ہو جا، لوگ تجھ سے محبت کریں گے۔“
-" اطيب الكسب عمل الرجل بيده، وكل بيع مبرور".-" أطيب الكسب عمل الرجل بيده، وكل بيع مبرور".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون سی کمائی بہترین (اور پاکیزہ) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور ہر مبرور بیع کرنا بہترین کمائی ہے۔“
- (إن داود النبي عليه السلام كان لا ياكل إلا من عمل يده).- (إن داود النبي عليه السلام كان لا يأكل إلا من عمل يده).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک داؤد علیہ السلام جو کہ نبی تھے، اپنے ہاتھ کی کمائی سے ہی کھایا کرتے تھے۔“
-" إن الله تعالى جعل الدنيا كلها قليلا، وما بقي منها إلا القليل من القليل، ومثل ما بقي من الدنيا كالثغب - يعني الغدير - شرب صفوه، وبقي كدره".-" إن الله تعالى جعل الدنيا كلها قليلا، وما بقي منها إلا القليل من القليل، ومثل ما بقي من الدنيا كالثغب - يعني الغدير - شرب صفوه، وبقي كدره".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ساری دنیا کو قلیل بنایا ہے اور اب دنیا کا جو حصہ باقی ہے، وہ قلیل میں سے بھی قلیل ہے۔ (گزر جانے والی دنیا کے مقابلے میں جو حصہ باقی ہے) اس کی مثال یہ ہے کہ سائے میں واقع پانی کا ایک حوض ہو، جس کا عمدہ پانی پی لیا گیا اور گدلا پانی باقی ہو۔“
-" إن الله عز وجل قال: إنا انزلنا المال لإقام الصلاة وإيتاء الزكاة ولو كان لابن آدم واد لاحب ان يكون إليه ثان ولو كان له واديان لاحب ان يكون إليهما ثالث، ولا يملا جوف ابن آدم إلا التراب، ثم يتوب الله على من تاب".-" إن الله عز وجل قال: إنا أنزلنا المال لإقام الصلاة وإيتاء الزكاة ولو كان لابن آدم واد لأحب أن يكون إليه ثان ولو كان له واديان لأحب أن يكون إليهما ثالث، ولا يملأ جوف ابن آدم إلا التراب، ثم يتوب الله على من تاب".
سیدنا ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو ہم آپ کے پاس آتے تھے ایک دن آپ نے ہمیں بیان کیا: ”بے شک اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہم نے تو نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے مال نازل کیا ہے، اگر آدم کے بیٹے کے پاس ایک وادی ہو تو وہ پسند کرے گا کہ اس کی دو وادیاں ہوں اور اگر اس کے پاس دو ہوں تو وہ چاہے گا کہ اس کے پاس تیسری بھی ہو۔ بس مٹی ہی ہے جو آدم کے پیٹ کو بھر دیتی ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرتا ہے، وہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔“
-" إن الله يحب إذا عمل احدكم عملا ان يتقنه".-" إن الله يحب إذا عمل أحدكم عملا أن يتقنه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے کہ جب تم میں سے کوئی آدمی عمل کرے تو وہ اسے مضبوطی، (پختگی اور عمدگی) کے ساتھ سرانجام دے۔“
-" اربعة يبغضهم الله عز وجل: البياع الحلاف والفقير المختال والشيخ الزاني والإمام الجائر".-" أربعة يبغضهم الله عز وجل: البياع الحلاف والفقير المختال والشيخ الزاني والإمام الجائر".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چار آدمیوں سے اللہ تعالیٰ نفرت کرتے ہیں: قسمیں اٹھا اٹھا کر سودا بیچنے والا، تکبر کرنے والا فقیر، بوڑھا زانی اور ظالم حکمران۔
-" إن التجار هم الفجار. قيل يا رسول الله: او ليس قد احل الله البيع؟ قال: بلى، ولكنهم يحدثون فيكذبون، ويحلفون فياثمون".-" إن التجار هم الفجار. قيل يا رسول الله: أو ليس قد أحل الله البيع؟ قال: بلى، ولكنهم يحدثون فيكذبون، ويحلفون فيأثمون".
سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ تاجر لوگ گناہگار ہیں“ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ نے خرید و فروخت کو حلال نہیں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں۔ لیکن (ان تاجر لوگوں کی صورتحال یہ ہے کہ) جب یہ بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں اور (خلاف حقیقت) قسمیں اٹھاتے ہیں،پس گنہگار ہوتے ہیں۔
-" باع آخرته بدنياه. قاله لرجل باع بثمن حلف ان لا يبيع به".-" باع آخرته بدنياه. قاله لرجل باع بثمن حلف أن لا يبيع به".
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک دیہاتی میرے پاس بکری لے کر گزرا۔ میں نے کہا: تین درہموں کے عوض بیچنی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! پھر اس نے فروخت بھی کر دی۔ جب میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے تو دنیا کے عوض اپنی آخرت کو بیچ دیا۔“
-" إن التجار يبعثون يوم القيامة فجارا إلا من اتقى الله وبر وصدق".-" إن التجار يبعثون يوم القيامة فجارا إلا من اتقى الله وبر وصدق".
سیدنا عبید بن رفاعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدگاہ کی طرف نکلا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خرید و فروخت کرتے ہوئے دیکھ کر فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت!“ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ندا کا جواب دیتے ہوئے اپنی گردنیں اور نگاہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اٹھائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ قیامت والے دن تاجر لوگوں کا حشر بحیثیت گنہگار ہوگا، مگر جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہا، نیکیاں کرتا رہا اور سچ بولتا رہا۔“