-" إذا جاء رمضان فتحت ابواب الجنة وغلقت ابواب النار وصفدت الشياطين".-" إذا جاء رمضان فتحت أبواب الجنة وغلقت أبواب النار وصفدت الشياطين".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے۔
- (هذا رمضان قد جاءكم، تفتح فيه ابواب الجنة، وتغلق فيه ابواب النار، وتسلسل فيه الشياطين).- (هذا رمضانُ قد جاءكم، تفتح فيه أبوابُ الجنة، وتغلقُ فيه أبواب النار، وتسلسلُ فيه الشياطينُ).
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ماہ رمضان ہے، تمہارے پاس پہنچ چکا ہے۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔“
-" رمضان تفتح فيه ابواب السماء (وفي رواية: الجنة)، وتغلق فيه ابواب النيران، ويصفد فيه كل شيطان مريد، وينادي مناد (وفي رواية: ملك) كل ليلة: يا طالب الخير هلم، ويا طالب الشر امسك".-" رمضان تفتح فيه أبواب السماء (وفي رواية: الجنة)، وتغلق فيه أبواب النيران، ويصفد فيه كل شيطان مريد، وينادي مناد (وفي رواية: ملك) كل ليلة: يا طالب الخير هلم، ويا طالب الشر أمسك".
عرفجہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک گھر میں تھا، وہاں عتبہ بن فرقد بھی تھے، میں نے ایک حدیث بیان کرنا چاہی، لیکن وہاں ایک صحابی رسول تشریف فرما تھے، ایسے لگتا تھا کہ وہ حدیث بیان کرنے میں مجھ سے زیادہ حقدار ہیں، پس انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان میں آسمان (اور ایک روایت کے مطابق) جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، ہر سرکش (اور شریر و خبیث) شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے، اور اعلان کرنے والا فرشتہ ہر رات کو اعلان کرتا ہے: اے خیر و بھلائی کو چاہنے والے! آ جا اور اے برائی کے طلبگار! رک جا۔“
-" إذا جاء رمضان فصم ثلاثين إلا ان ترى الهلال قبل ذلك".-" إذا جاء رمضان فصم ثلاثين إلا أن ترى الهلال قبل ذلك".
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان آ جائے تو تیس روزے رکھنا، الّا یہ کہ چاند پہلے دیکھ لے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا لایا گیا، اس حال میں آپ ”مرالظہران“ مقام پر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ”قریب ہو جاؤ اور کھاؤ۔“ انہوں نے کہا: ہم تو روزے دار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ساتھیوں کے لیے سواری پر کجاوہ باندھو اور ان کے لیے کام کرو، قریب ہو جاؤ اور کھاؤ۔“
-" اي ذلك عليك ايسر فافعل. يعني إفطار رمضان او صيامه في السفر".-" أي ذلك عليك أيسر فافعل. يعني إفطار رمضان أو صيامه في السفر".
سیدنا حمزہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تمہارے لیے آسان ہے وہ کر لو۔“
-" هي رخصة ـ يعني الفطر في السفر ـ من الله، فمن اخذ بها فحسن، ومن احب ان يصوم، فلا جناح عليه".-" هي رخصة ـ يعني الفطر في السفر ـ من الله، فمن أخذ بها فحسن، ومن أحب أن يصوم، فلا جناح عليه".
سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! میں سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، (اگر میں ایسے کروں تو) کیا مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً فرمایا: ”یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے، جو اس کو قبول کرے گا، سو اچھی بات ہو گی اور جو روزہ رکھنا چاہے، اس پر کوئی گناہ نہیں۔“
-" صم إن شئت، وافطر إن شئت".-" صم إن شئت، وأفطر إن شئت".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: بے شک سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! میں لگاتار روزے رکھتا ہوں، تو کیا میں سفر میں روزہ رکھ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(تیری مرضی ہے) چاہے تو روزہ رکھ لے اور چاہے تو ترک کر دے۔“
-" اما يكفيك في سبيل الله ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى تصوم؟!".-" أما يكفيك في سبيل الله ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى تصوم؟!".
ابوزبیر، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جو الٹ پلٹ ہو رہا تھا۔ آپ نے اس کے بارے میں پوچھا؟ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! یہ روزے دار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور روزہ افطار کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”کیا تجھے یہ (نیک عمل) کافی نہیں ہے کہ رسول اللہ کی صحبت میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہے کہ تو نے روزہ رکھنا بھی شروع کر دیا۔“
-" كان يصوم في السفر ويفطر، ويصلي ركعتين لا يدعهما، يقول: لا يزيد عليهما. يعني الفريضة".-" كان يصوم في السفر ويفطر، ويصلي ركعتين لا يدعهما، يقول: لا يزيد عليهما. يعني الفريضة".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوران سفر روزہ رکھتے بھی تھے اور ترک بھی کرتے تھے اور (سفر میں ظہر و عصر و عشاء) کی دو دو رکعتیں چھوڑتے تھے اور دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔