-" من اسلم من اهل الكتاب فله اجره مرتين وله مثل الذي لنا وعليه مثل الذي علينا ومن اسلم من المشركين فله اجره وله مثل الذي لنا وعليه مثل الذي علينا".-" من أسلم من أهل الكتاب فله أجره مرتين وله مثل الذي لنا وعليه مثل الذي علينا ومن أسلم من المشركين فله أجره وله مثل الذي لنا وعليه مثل الذي علينا".
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے نیچے کھڑا تھا، آپ نے بہت اچھی باتیں ارشاد فرمائیں، ان میں سے ایک بات یہ بھی تھی: ”جو اہل کتاب (یہودی یا نصرانی) مسلمان ہو گا اسے دو اجر ملیں گے نیز اسے وہی حقوق دئیے جائیں گے جو ہمارے ہیں اور اس پر وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی، جو ہم پر ہوتی ہیں اور جو مشرک مسلمان ہو گا اسے ایک اجر ملے گا اور اسے بھی وہی حقوق نصیب ہوں گے جو ہمیں ہوتے ہیں اور اسے وہی ذمہ داریاں چکانا ہوں گی، جو ہم چکاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «رواه الروياني فى ”مسنده“: 1/220/30، و احمد: 259/5»
-" ابغض الناس إلى الله ثلاثة: ملحد في الحرم ومبتغ في الإسلام سنة الجاهلية ومطلب دم امرئ بغير حق ليهريق دمه".-" أبغض الناس إلى الله ثلاثة: ملحد في الحرم ومبتغ في الإسلام سنة الجاهلية ومطلب دم امرئ بغير حق ليهريق دمه".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگ اللہ تعالیٰ کو انتہائی ناپسند اور مبغوض ترین ہیں: حرم میں الحاد برپا کرنے والا، اسلام میں جاہلیت کے مروج ہونے کو چاہنے والا اور کسی آدمی کا ناحق خون کرنے کے لیے کوشاں رہنے والا۔“
-" قولوا: ما شاء الله ثم شئت، وقولوا: ورب الكعبة".-" قولوا: ما شاء الله ثم شئت، وقولوا: ورب الكعبة".
جہینہ قبیلے کی خاتون سیدہ قتیلہ بنت صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک یہودی عالم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: تم لوگ شرک کرتے ہو کیونکہ تم کہتے ہو: جو اللہ چاہے اور تم چاہو اور تم کعبہ کی قسم اٹھاتے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سن کر فرمایا: ”تم کہا کرو: جو اللہ چاہے اور پھر تم چاہو اور قسم اٹھاتے وقت کہا کرو: رب کعبہ کی قسم۔“
-" احلفوا بالله وبروا واصدقوا، فإن الله يكره ان يحلف إلا به".-" احلفوا بالله وبروا واصدقوا، فإن الله يكره أن يحلف إلا به".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم اٹھایا کرو، اسے پورا کیا کرو اور سچ بولا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ غیر کی قسم اٹھانے کو ناپسند کرتا ہے۔“
-" من حلف فليحلف برب الكعبة".-" من حلف فليحلف برب الكعبة".
سیدہ قتیلہ بنت صفی جہنیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک یہودی عالم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے محمد! تم بہترین لوگ ہو، لیکن کاش کہ تم شرک نہ کرتے ہوتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! (بڑا تعجب ہے) وہ کیسے؟“ اس نے کہا: جب تم قسم اٹھاتے ہو تو کہتے ہو: کعبہ کی قسم۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا: ”اس آدمی نے ایک بات کی ہے، اب جو آدمی بھی قسم اٹھائے وہ کعبہ کے رب کی قسم اٹھائے (نہ کہ کعبہ کی)۔“ اس نے پھر کہا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! تم بڑے اچھے لوگ ہو، لیکن کہ کاش کہ تم اللہ کے لیے اس کا ہمسر نہ ٹھہراتے ہوتے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! وہ کیسے؟ اس نے کہا: تم کہتے ہو کہ جو اللہ چاہے اور تم چاہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے، پھر فرمایا: ”اس آدمی نے ایک بات کی ہے، اگر کوئی آدمی ”ماشاء اللہ“ کہے تو وہ «ثُم شئت»“ کہے (یعنی: جو اللہ چاہے اور پھر تم چاہو)۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرو اور راہِ مستقیم پر چلتے رہو اور (لوگوں کو)ْ خوشخبریاں سناتے رہو۔“
-" احصوا لي كل من تلفظ بالإسلام".-" أحصوا لي كل من تلفظ بالإسلام".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام قبول کرنے والے تمام افراد کو شمار کرو۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آیا آپ ہمارے بارے میں خوفزدہ ہیں، حالانکہ ہماری تعداد چھ سو سے سات سو تک ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم (حقیقت حال کا) علم نہیں رکھتے، شائد تم آزمائشوں میں پڑ جاؤ۔“ راوی کہتے ہیں: پھر ہمیں اس قدر آزمایا گیا کہ ہم میں سے ایک آدمی کو مخفی نماز پڑھنا پڑتی تھی، (یعنی وہ بعض وجوہات کی بنا پر اعلانیہ نماز نہیں پڑھ سکتا تھا)
-" احب الدين إلى الله الحنفية السمحة".-" أحب الدين إلى الله الحنفية السمحة".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سا دین اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ملت اسلام، جو نرمی و سہولت آمیز شریعت ہے۔“
-" إن الله رضي لهذه الامة اليسر وكره لهم العسر، (قالها ثلاث مرات) وإن هذا اخذ بالعسر وترك اليسر".-" إن الله رضي لهذه الأمة اليسر وكره لهم العسر، (قالها ثلاث مرات) وإن هذا أخذ بالعسر وترك اليسر".
سیدنا محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر موصول ہوئی کہ فلاں بندہ مسجد میں لمبی نماز ادا کر رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے، اس کے کندھے کو پکڑا اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لیے آسانی کو پسند اور تنگی کو ناپسند کیا ہے (یہ بات تین دفعہ ارشاد فرمائی) جب کہ اس بندے نے تنگی کو اختیار کیا ہے اور آسانی کو ترک کر دیا ہے۔“