Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
ایمان لانے والے اہل کتاب اور اہل شرک کے اجر و ثواب میں فرق
حدیث نمبر: 51
-" من أسلم من أهل الكتاب فله أجره مرتين وله مثل الذي لنا وعليه مثل الذي علينا ومن أسلم من المشركين فله أجره وله مثل الذي لنا وعليه مثل الذي علينا".
سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے نیچے کھڑا تھا، آپ نے بہت اچھی باتیں ارشاد فرمائیں، ان میں سے ایک بات یہ بھی تھی: جو اہل کتاب (یہودی یا نصرانی) مسلمان ہو گا اسے دو اجر ملیں گے نیز اسے وہی حقوق دئیے جائیں گے جو ہمارے ہیں اور اس پر وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی، جو ہم پر ہوتی ہیں اور جو مشرک مسلمان ہو گا اسے ایک اجر ملے گا اور اسے بھی وہی حقوق نصیب ہوں گے جو ہمیں ہوتے ہیں اور اسے وہی ذمہ داریاں چکانا ہوں گی، جو ہم چکاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏رواه الروياني فى ”مسنده“: 1/220/30، و احمد: 259/5» ‏‏‏‏

سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 51 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد محفوظ حفظہ الله، فوائد و مسائل، صحیحہ 51  
فوائد:
سیدنا ابو ہرده رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«ثَلَاثَةٌ يَوْتُوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ ..... وَمُؤْمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ الَّذِي كَانَ مُؤْمِنًا، ثُمَّ آمَنَ بِالنَّبِي فَله أجران» [بخاري، مسلم]
تین قسم کے افراد کو دو اجر ملیں گے: وہ اہل کتاب جو (اپنی شریعت کے مطابق) مومن تھا، پھر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آیا، ایسے آدمی کو دو اجر ملیں گے۔
جو اہل کتاب، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل حق اور ایمان پر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کے بعد ہت دھرمی اور عناد اختیار نہیں کیا، بلکہ حضرت عیسی علیہ السلام اور حضرت موسی علیہ السلام کی شریعتوں کو منسوخ سمجھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی کا پیغمبر تسلیم کر لیا۔ ایسے افراد نے اپنے نفسوں سے بھر پور جہاد کیا اور حق کا ساتھ دیا، وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ ہو یا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ۔ اس لیے ان کو دو اجر عطا کیے گئے۔
ان کے برعکس جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے توحید سے عاری اور مشرک تھے اور کسی مخصوص آسمانی مذہب کے پابند نہیں تھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان رسالت پر آپ پر ایمان لائے۔ ان کو ایک اجر ملے گا، کیونکہ
انھوں نے حق کو پانے کے لیے ایک منزل طے کی اور بر حق اہل کتاب نے دو منزلیں طے کیں۔
   سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 51