-" افضل المؤمنين إسلاما من سلم المسلمون من لسانه ويده وافضل الجهاد من جاهد نفسه في ذات الله وافضل المهاجرين من جاهد لنفسه وهواه في ذات الله".-" أفضل المؤمنين إسلاما من سلم المسلمون من لسانه ويده وأفضل الجهاد من جاهد نفسه في ذات الله وأفضل المهاجرين من جاهد لنفسه وهواه في ذات الله".
علا بن زیاد کہتے ہیں: ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: اسلام کے لحاظ سے کون سے مومن افضل ہیں؟ انھوں نے کہا: ”اسلام کے لحاظ سے افضل مومن وہ ہیں جن کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہتے ہیں۔ اللہ تعالی کی ذات کے لئے اپنے نفس سے جہاد کرنا افضل جہاد ہے اور اللہ تعالی کی ذات کی خاطر اپنے نفس اور خواہش کا مقابلہ کرنا افضل ہجرت ہے۔“ اس نے کہا: اے عبداللہ بن عمر! یہ باتیں آپ کی ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائیں ہیں۔
-" افلح من هدي إلى الإسلام وكان عيشه كفافا وقنع به".-" أفلح من هدي إلى الإسلام وكان عيشه كفافا وقنع به".
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”وہ آدمی کامیاب ہو گیا جسے اسلام کی طرف ہدایت نصیب ہو گئی ہو، اس کی گزر بسر سامان برابر برابر ہو اور وہ اس پر قناعت کرنے والا ہو۔“
- (اقيموا اليهودي عن اخيكم. يعني: ابن اليهودي الذي اسلم).- (أقيمُوا اليهوديَّ عن أخيكُم. يعني: ابن اليهوديِّ الذي أسلمَ).
ابوصخر عقیلی کہتے ہیں: مجھے ایک بدو نے بیان کرتے ہوئے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں مدینہ میں کچھ سامان تجارت لایا، میں نے اپنی تجارت سے فارغ ہو کر کہا: میں ضرور اس آدمی (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جاؤں گا اور اس کی باتیں سنوں گا۔ جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ملے تو سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، آپ نے ان کو پیچھے بھیج دیا، ہم ایک یہودی کے پاس گئے، وہ تورات کھول کر پڑھ رہا تھا، اس کے ذریعے اپنے آپ کو تسلی دے رہا تھا، کیونکہ اس کا انتہائی حسین و جمیل نوجوان بچہ موت و حیات کی کشمکش میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”میں تجھے تورات نازل کرنے والے کی قسم دیتا ہوں! کیا تو اپنی کتاب میں میری صفات اور جائے ظہور کا تذکرہ پاتا ہے؟“ اس نے سر سے ”نہیں“ کا اشارہ کیا۔ لیکن اس کے بیٹے نے کہا: جی ہاں، تورات کو نازل کرنے والی ذات کی قسم! ہم اپنی کتاب میں آپ کی صفات اور جائے ظہور کا تذکرہ پاتے ہیں اور میں اب گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور آپ اللہ کے رسول ہیں۔ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس یہودی کو اپنے بھائی سے ہٹا دو۔“ آپ کی مراد یہودی کا بیٹا تھا، جس نے اسلام قبول کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کفن کا انتظام و انصرام کیا، اسے حنوط خوشبو لگائی اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔
-" الا إنما هن اربع: ان لا تشركوا بالله شيئا ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا تزنوا ولا تسرقوا".-" ألا إنما هن أربع: أن لا تشركوا بالله شيئا ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا تزنوا ولا تسرقوا".
سیدنا سلمہ بن قیس اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقع پر فرمایا: ”خبردار! چار چیزیں ہیں: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، اللہ کے حرام کردہ کسی نفس کو قتل نہ کرنا مگر حق کے ساتھ، زنا نہ کرنا اور چوری نہ کرنا۔“ جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کلمات سنے ہیں، تو اب ان کو بیان کرنے میں کسی قسم کی بخیلی نہیں کروں گا۔
-" الذي لا ينام حتى يوتر حازم".-" الذي لا ينام حتى يوتر حازم".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں عشاء کی نماز مسجد نبوی میں پڑھتا تھا، اس کے بعد ایک رکعت وتر پڑھتا تھا۔ مجھے کہا جاتا تھا: ابواسحاق! آپ نماز وتر کی ایک ہی رکعت پڑھتے ہیں، (کیا وجہ ہے)؟ میں کہتا: جی ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”وہ دور اندیشی سے کام لے رہا ہے جو سونے سے پہلے وتر ادا کر لیتا ہے۔“
- (اما إنهم لم يكونوا يعبدونهم، ولكنهم كانوا إذا احلوا لهم شيئا استحلوه، وإذا حرموا عليهم شيئا حرموه، [فتلك عبادتهم]).- (أما إنّهم لم يكونوا يعبدونهم، ولكنهم كانوا إذا أحلّوا لهم شيئاً استحلّوه، وإذا حرّموا عليهم شيئاً حرّموه، [فتلك عِبادتهم]).
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میری گردن میں سونے کی صلیب تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عدی اس بت کو پھینک دے۔“ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سورہ براہ کی یہ آیت پڑھتے سنا: ”ان لوگوں نے اپنے رب کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو رب بنایا ہے“ میں نے کہا: ہم ان کی عبادت تو نہیں کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگاہ ہو جا! وہ ان کی عبادت نہیں کرتے تھے، لیکن جب وہ کوئی چیز حلال کرتے تو اس کے ماننے والے اس چیز کو حلال سمجھتے اور جب وہ کوئی چیز حرام کرتے تو وہ اسے حرام سمجھتے، تو یہ ان کی عبادت ہوئی۔“
-" امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله، ويؤمنوا بي، وبما جئت به، فإذا فعلوا ذلك عصموا مني دماءهم واموالهم إلا بحقها، وحسابهم على الله".-" أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله، ويؤمنوا بي، وبما جئت به، فإذا فعلوا ذلك عصموا مني دماءهم وأموالهم إلا بحقها، وحسابهم على الله".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں لوگوں سے اس وقت تک لڑتا رہوں گا جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور مجھ پر اور میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان لے آئیں۔ جب وہ ایسا کریں گے تو اپنے خونوں اور مالوں کو مجھ سے محفوظ کر لیں گے، ماسوائے اسلام کے حق کے اور ان کا حساب اللہ تعالی پر ہو گا۔“
-" امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله وان يستقبلوا قبلتنا وياكلوا ذبيحتنا وان يصلوا صلاتنا، فإذا فعلوا ذلك" فقد" حرمت علينا دماؤهم واموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين".-" أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأن يستقبلوا قبلتنا ويأكلوا ذبيحتنا وأن يصلوا صلاتنا، فإذا فعلوا ذلك" فقد" حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس وقت تک لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالی ہی معبود برحق ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، (نیز) وہ ہمارے قبلہ کی طرف متوجہ ہوں، ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں۔ جب وہ ایسا کریں گے تو ہم پر ان کے خون اور مال حرام ہو جائیں گے، ماسوائے اسلام کے حق کے، انہیں وہی حقوق ملیں گے جو مسلمانوں کے ہوتے ہیں اور ان پر وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو عام مسلمانوں پر عائد ہوتی ہیں۔“