(مرفوع) حدثنا حسين بن محمد البصري، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن حبيب بن الزبير، قال: سمعت عبد الله بن ابي الهذيل، يقول: كان ناس من ربيعة عند عمرو بن العاص، فقال رجل من بكر بن وائل: لتنتهين قريش، او ليجعلن الله هذا الامر في جمهور من العرب غيرهم، فقال عمرو بن العاص: كذبت، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قريش ولاة الناس في الخير والشر إلى يوم القيامة "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن مسعود، وابن عمر، وجابر، وهذا حديث حسن غريب صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي الْهُذَيْلِ، يَقُولُ: كَانَ نَاسٌ مِنْ رَبِيعَةَ عِنْدَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ: لَتَنْتَهِيَنَّ قُرَيْشٌ، أَوْ لَيَجْعَلَنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ فِي جُمْهُورٍ مِنَ الْعَرَبِ غَيْرِهِمْ، فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: كَذَبْتَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " قُرَيْشٌ وُلَاةُ النَّاسِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن ابی ہذیل کہتے ہیں کہ قبیلہ ربیعہ کے کچھ لوگ عمرو بن العاص رضی الله عنہ کے پاس تھے، قبیلہ بکر بن وائل کے ایک آدمی نے کہا: قریش باز رہیں ۱؎، ورنہ اللہ تعالیٰ خلافت کو ان کے علاوہ جمہور عرب میں کر دے گا، عمرو بن العاص رضی الله عنہ نے کہا: تم جھوٹ اور غلط کہہ رہے ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”قریش قیامت تک خیر (اسلام) و شر (جاہلیت) میں لوگوں کے حاکم ہیں“۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن مسعود، ابن عمر اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۲؎: یعنی زمانہ جاہلیت اور اسلام دونوں میں قریش حاکم و خلیفہ ہیں، اور قیامت تک خلافت انہیں میں باقی رہنی چاہیئے، یہ الگ بات ہے کہ مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم نہیں مانا، جیسے دوسرے فرمان رسول کو نہیں مان رہے ہیں۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات اور دن اس وقت تک باقی رہیں گے (یعنی قیامت نہیں آئے گی) یہاں تک کہ جہجاہ نامی ایک غلام بادشاہت کرے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 18 (2911) (تحفة الأشراف: 14267)، و مسند احمد (2/329) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي اسماء الرحبي، عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما اخاف على امتي الائمة المضلين ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تزال طائفة من امتي على الحق ظاهرين لا يضرهم من يخذلهم حتى ياتي امر الله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، سمعت محمد بن إسماعيل، يقول: سمعت علي بن المديني، يقول: وذكر هذا الحديث، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تزال طائفة من امتي ظاهرين على الحق " فقال علي: هم اهل الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ يَخْذُلُهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ، يَقُولُ: وَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ " فَقَالَ عَلِيٌّ: هُمْ أَهْلُ الْحَدِيثِ.
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنی امت پر گمراہ کن اماموں (حاکموں) سے ڈرتا ہوں“۱؎، نیز فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی، ان کی مدد نہ کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا حکم (قیامت) آ جائے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ میں نے علی بن مدینی کو کہتے سنا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ”میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی“ ذکر کی اور کہا: وہ اہل حدیث ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 53 (1920)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 1 (10) (تحفة الأشراف: 2102)، و مسند احمد (5/279) (کلہم بالشطر الثاني فحسب) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ حکمراں ایسے ہوں گے جو بدعت اور فسق و فجور کے داعی ہوں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (4 / 110 و 1957)
(مرفوع) حدثنا عبيد بن اسباط بن محمد القرشي الكوفي، قال، حدثني ابي، حدثنا سفيان الثوري، عن عاصم بن بهدلة، عن زر، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تذهب الدنيا حتى يملك العرب رجل من اهل بيتي يواطئ اسمه اسمي "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن علي، وابي سعيد، وام سلمة، وابي هريرة، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ، قَالَ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک کہ میرے گھرانے کا ایک آدمی جو میرا ہم نام ہو گا عرب کا بادشاہ نہ بن جائے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، ابو سعید خدری، ام سلمہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار العطار، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عاصم، عن زر، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يلي رجل من اهل بيتي يواطئ اسمه اسمي "، قال عاصم: واخبرنا ابو صالح، عن ابي هريرة، قال: لو لم يبق من الدنيا إلا يوم لطول الله ذلك اليوم حتى يلي، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَلِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي "، قَالَ عَاصِمٌ: وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ لَطَوَّلَ اللَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ حَتَّى يَلِيَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے گھرانے کا ایک آدمی جو میرا ہم نام ہو گا حکومت کرے گا“۔ ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: اگر دنیا کا صرف ایک دن بھی باقی رہے تو اللہ تعالیٰ اس دن کو لمبا کر دے گا یہاں تک کہ وہ آدمی حکومت کر لے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال: سمعت زيدا العمي، قال: سمعت ابا الصديق الناجي يحدث، عن ابي سعيد الخدري، قال: خشينا ان يكون بعد نبينا حدث، فسالنا نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن في امتي المهدي يخرج يعيش خمسا، او سبعا، او تسعا "، زيد الشاك، قال: قلنا: وما ذاك؟ قال: " سنين "، قال: " فيجيء إليه رجل، فيقول: يا مهدي، اعطني اعطني، قال: فيحثي له في ثوبه ما استطاع ان يحمله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روي من غير وجه، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وابو الصديق الناجي اسمه بكر بن عمرو، ويقال: بكر بن قيس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ زَيْدًا الْعَمِّيَّ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا الصِّدِّيقِ النَّاجِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: خَشِينَا أَنْ يَكُونَ بَعْدَ نَبِيِّنَا حَدَثٌ، فَسَأَلْنَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ فِي أُمَّتِي الْمَهْدِيَّ يَخْرُجُ يَعِيشُ خَمْسًا، أَوْ سَبْعًا، أَوْ تِسْعًا "، زَيْدٌ الشَّاكُّ، قَالَ: قُلْنَا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: " سِنِينَ "، قَالَ: " فَيَجِيءُ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَيَقُولُ: يَا مَهْدِيُّ، أَعْطِنِي أَعْطِنِي، قَالَ: فَيَحْثِي لَهُ فِي ثَوْبِهِ مَا اسْتَطَاعَ أَنْ يَحْمِلَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو الصِّدِّيقِ النَّاجِيُّ اسْمُهُ بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو، وَيُقَالُ: بَكْرُ بْنُ قَيْسٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم اس بات سے ڈرے کہ ہمارے نبی کے بعد کچھ حادثات پیش آئیں، لہٰذا ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ”میری امت میں مہدی ہیں جو نکلیں گے اور پانچ، سات یا نو تک زندہ رہیں گے، (اس گنتی میں زیدالعمی کی طرف سے شک ہوا ہے“، راوی کہتے ہیں: ہم نے عرض کیا: ان گنتیوں سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: سال) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر ان کے پاس ایک آدمی آئے گا اور کہے گا: مہدی! مجھے دیجئیے، مجھے دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”وہ اس آدمی کے کپڑے میں (دینار و درہم) اتنا رکھ دیں گے کہ وہ اٹھا نہ سکے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابو سعید خدری کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی سندوں سے یہ حدیث مروی ہے۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " والذي نفسي بيده ليوشكن ان ينزل فيكم ابن مريم حكما مقسطا فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، ويفيض المال، حتى لا يقبله احد "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ، حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! عنقریب تمہارے درمیان عیسیٰ بن مریم حاکم اور منصف بن کر اتریں گے، وہ صلیب کو توڑیں گے، سور کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کر دیں گے، اور مال کی زیادتی اس طرح ہو جائے گی کہ اسے کوئی قبول کرنے والا نہ ہو گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: علماء کا کہنا ہے کہ دیگر انبیاء کو چھوڑ کر عیسیٰ علیہ السلام کے نزول میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ اس نزول سے یہود کے اس زعم کو کہ انہوں نے عیسیٰ کو قتل کیا ہے، باطل کرنا مقصود ہے، چنانچہ نزول عیسیٰ سے ان کے جھوٹ کی قلعی کھل جائے گی۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن معاوية الجمحي، حدثنا حماد بن سلمة، عن خالد الحذاء، عن عبد الله بن شقيق، عن عبد الله بن سراقة، عن ابي عبيدة بن الجراح، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنه لم يكن نبي بعد نوح، إلا قد انذر الدجال قومه، وإني انذركموه " فوصفه لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " لعله سيدركه بعض من رآني او سمع كلامي "، قالوا: يا رسول الله، فكيف قلوبنا يومئذ، قال: " مثلها "، يعني اليوم او خير، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عبد الله بن بسر، وعبد الله بن الحارث بن جزي، وعبد الله بن مغفل، وابي هريرة، وهذا حديث حسن غريب، من حديث ابي عبيدة بن الجراح، لا اعرفه إلا من حديث خالد الحداد، وقد رواه شعبة ايضا عن خالد الحذاء، وابو عبيدة بن الجراح اسمه عامر بن عبد الله بن الجراح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ بَعْدَ نُوحٍ، إِلَّا قَدْ أَنْذَرَ الدَّجَّالَ قَوْمَهُ، وَإِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ " فَوَصَفَهُ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لَعَلَّهُ سَيُدْرِكُهُ بَعْضُ مَنْ رَآنِي أَوْ سَمِعَ كَلَامِي "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ قُلُوبُنَا يَوْمَئِذٍ، قَالَ: " مِثْلُهَا "، يَعْنِي الْيَوْمَ أَوْ خَيْرٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جُزَيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، لَا أَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ خَالِدٍ الْحَدَّادِ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ أَيْضًا عَنْ خَالِدٍ الحَذَّاءِ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ اسْمُهُ عَامِرُ بْنُ عِبْدُ اللهِ بْنِ الْجَرَّاحِ.
ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”نوح علیہ السلام کے بعد کوئی نبی ایسا نہیں ہے جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو اور میں بھی تمہیں اس سے ڈرا رہا ہوں“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کا حال بیان کیا اور فرمایا: ”ہو سکتا ہے مجھے دیکھنے والے یا میری بات سننے والے کچھ لوگ اسے پا لیں“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس دن ہمارے دل کیسے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”آج کی طرح یا اس سے بہتر“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ابوعبیدہ بن جراح کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن بسر، عبداللہ بن حارث بن جزی، عبداللہ بن مغفل اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السنة 29 (4756) (تحفة الأشراف: 5046) (ضعیف) (سند میں ”عبد اللہ بن سراقہ“ کا سماع ”ابو عبیدہ رضی الله عنہ“ سے نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5486 / التحقيق الثاني) //، ضعيف أبي داود (1019 / 4756) //
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس، فاثنى على الله بما هو اهله، ثم ذكر الدجال فقال: " إني لانذركموه، وما من نبي إلا وقد انذر قومه، ولقد انذره نوح قومه، ولكني ساقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه، تعلمون انه اعور وإن الله ليس باعور "، قال الزهري، واخبرني عمر بن ثابت الانصاري، انه اخبره بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال يومئذ للناس وهو يحذرهم فتنته: " تعلمون انه لن يرى احد منكم ربه حتى يموت، وإنه مكتوب بين عينيه ك ف ر، يقرؤه من كره عمله " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: " إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ، وَلَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ "، قَالَ الزُّهْرِيُّ، وَأَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَئِذٍ لِلنَّاسِ وَهُوَ يُحَذِّرُهُمْ فِتْنَتَهُ: " تَعْلَمُونَ أَنَّهُ لَنْ يَرَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رَبَّهُ حَتَّى يَمُوتَ، وَإِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ ك ف ر، يَقْرَؤُهُ مَنْ كَرِهَ عَمَلَهُ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی شان کے لائق اس کی تعریف کی پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: ”میں تمہیں دجال سے ڈرا رہا ہوں اور تمام نبیوں نے اس سے اپنی قوم کو ڈرایا ہے، نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے، لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہہ رہا ہوں جسے کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی، تم لوگ اچھی طرح جان لو گے کہ وہ کانا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں“، زہری کہتے ہیں: ہمیں عمر بن ثابت انصاری نے خبر دی کہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس دن لوگوں کو دجال کے فتنے سے ڈرا رہے تھے (اس دن) آپ نے فرمایا: ”تم جانتے ہو کہ کوئی آدمی اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتا، اور اس کی آنکھوں کے درمیان ”ک، ف، ر“ لکھا ہو گا، اس کے عمل کو ناپسند سمجھنے والے اسے پڑھ لیں گے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی دجال دنیا میں ربوبیت کا دعویدار ہو گا اور ساتھ ہی کانا بھی ہو گا، جب کہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ رب تعالیٰ کو کوئی مرنے سے قبل دنیا میں نہیں دیکھ سکتا، وہ ہر عیب سے پاک ہے، دجال کے کفر سے وہی لوگ آگاہ ہوں گے جو اس کے عمل سے بےزار ہوں گے۔
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تقاتلكم اليهود فتسلطون عليهم حتى يقول الحجر: يا مسلم، هذا يهودي ورائي فاقتله "، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود تم سے لڑیں گے اور تم ان پر غالب ہو جاؤ گے یہاں تک کہ پتھر کہے گا: اے مسلمان! میرے پیچھے یہ یہودی ہے اسے قتل کر دو“۱؎۔