(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي اسماء الرحبي، عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما اخاف على امتي الائمة المضلين ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تزال طائفة من امتي على الحق ظاهرين لا يضرهم من يخذلهم حتى ياتي امر الله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، سمعت محمد بن إسماعيل، يقول: سمعت علي بن المديني، يقول: وذكر هذا الحديث، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تزال طائفة من امتي ظاهرين على الحق " فقال علي: هم اهل الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ يَخْذُلُهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ، يَقُولُ: وَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ " فَقَالَ عَلِيٌّ: هُمْ أَهْلُ الْحَدِيثِ.
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنی امت پر گمراہ کن اماموں (حاکموں) سے ڈرتا ہوں“۱؎، نیز فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی، ان کی مدد نہ کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا حکم (قیامت) آ جائے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ میں نے علی بن مدینی کو کہتے سنا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ”میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر غالب رہے گی“ ذکر کی اور کہا: وہ اہل حدیث ہیں۔
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ حکمراں ایسے ہوں گے جو بدعت اور فسق و فجور کے داعی ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 53 (1920)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 1 (10) (تحفة الأشراف: 2102)، و مسند احمد (5/279) (کلہم بالشطر الثاني فحسب) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (4 / 110 و 1957)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث10
´اتباع سنت کا بیان۔` ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ نصرت الٰہی سے بہرہ ور ہو کر حق پر قائم رہے گا، مخالفین کی مخالفت اسے (اللہ کے امر یعنی:)۱؎ قیامت تک کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گی۔“[سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 10]
اردو حاشہ: حدیث نمبر 6 اور 9 کے فوائد ملاحظہ فرمائیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 10
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4950
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، جو ان کو بے یارومددگار چھوڑے گا، وہ ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا، حتیٰ کہ اللہ کا حکم آن پہنچے اور وہ اس طرح ہوں گے۔“ قتیبہ کی حدیث میں ”هم كذالك“[صحيح مسلم، حديث نمبر:4950]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) ظاهرين علي الحق: وہ حق پرقائم رہیں گے، یاحق کی بنا پر دوسروں پر غالب رہیں گے، بعض دفعہ قوت وطاقت اور بعض دفعہ دلیل وبراہین سے۔ (2) خذلهم: ان کی مددوحمایت نہیں کرےگا، ان کی مخالفت کرے گا۔ (3) حتي ياتي امرالله: یہاں تک کہ اللہ کہ حکم سے ہوا چلے گی جو ہرمومن کی روح قبض کرلے گی اور بدترین لوگ ہی زندہ بچیں گے اور یہ قیامت کے وقوع کے قریب چلے گی، اس لیے بعض روایتوں میں حتي تقوم الساعة، یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ فوائد ومسائل: ظاهرين علی الحق گروہ سے مراد، اہل علم اور محدثین اور مجاہدین کا گروہ ہے، اہل حدیث دین کا علمی دفاع کرتے رہتے ہیں اور مجاہدین عملی طور پر قوت و طاقت اور جہاد کے ذریعہ دفاع کرتے ہیں، اس لیے جو اہل علم اور مجاہدین اللہ کے دین کے لیے سینہ سپر ہیں، وہ علمی اور عملی جہاد کرتے رہتے ہیں اور کرتے رہیں گے، وہی اس کا مصداق ہوں گے۔ اس نے امام احمد، یزید بن ہارون اور امام بخاری کے نزدیک اس سے مراد، اہل الحدیث اور اصحاب الحدیث ہیں۔