سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
55. باب مَا جَاءَ فِي الدَّجَّالِ
باب: دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 2234
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ بَعْدَ نُوحٍ، إِلَّا قَدْ أَنْذَرَ الدَّجَّالَ قَوْمَهُ، وَإِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ " فَوَصَفَهُ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لَعَلَّهُ سَيُدْرِكُهُ بَعْضُ مَنْ رَآنِي أَوْ سَمِعَ كَلَامِي "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ قُلُوبُنَا يَوْمَئِذٍ، قَالَ: " مِثْلُهَا "، يَعْنِي الْيَوْمَ أَوْ خَيْرٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جُزَيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، لَا أَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ خَالِدٍ الْحَدَّادِ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ أَيْضًا عَنْ خَالِدٍ الحَذَّاءِ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ اسْمُهُ عَامِرُ بْنُ عِبْدُ اللهِ بْنِ الْجَرَّاحِ.
ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:
”نوح علیہ السلام کے بعد کوئی نبی ایسا نہیں ہے جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو اور میں بھی تمہیں اس سے ڈرا رہا ہوں
“، پھر رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کا حال بیان کیا اور فرمایا:
”ہو سکتا ہے مجھے دیکھنے والے یا میری بات سننے والے کچھ لوگ اسے پا لیں
“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس دن ہمارے دل کیسے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا:
”آج کی طرح یا اس سے بہتر
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابوعبیدہ بن جراح کی روایت سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن بسر، عبداللہ بن حارث بن جزی، عبداللہ بن مغفل اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السنة 29 (4756) (تحفة الأشراف: 5046) (ضعیف) (سند میں ”عبد اللہ بن سراقہ“ کا سماع ”ابو عبیدہ رضی الله عنہ“ سے نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5486 / التحقيق الثاني) //، ضعيف أبي داود (1019 / 4756) //
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2234 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2234
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ”عبد اللہ بن سراقہ“ کا سماع ”ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ“ سے نہیں ہے،
یعنی سند میں انقطاع ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2234