سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
45. باب مَا جَاءَ فِي طَلاَقَةِ الْوَجْهِ وَحُسْنِ الْبِشْرِ
45. باب: خوش مزاجی اور مسکراہٹ سے ملنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About A Smiling And Cheerful Face
حدیث نمبر: 1970
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا المنكدر بن محمد بن المنكدر، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل معروف صدقة، وإن من المعروف ان تلقى اخاك بوجه طلق، وان تفرغ من دلوك في إناء اخيك "، وفي الباب عن ابي ذر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُنْكَدِرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ أَخِيكَ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بھلائی صدقہ ہے، اور بھلائی یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے خوش مزاجی کے ساتھ ملو اور اپنے ڈول سے اس کے ڈول میں پانی ڈال دو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوذر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3085) (وانظر: مسند احمد (3/344، 360) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف مال ہی خرچ کرنا صدقہ نہیں ہے، بلکہ ہر نیکی صدقہ ہے، چنانچہ اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کے ڈول میں کچھ پانی ڈال دینا بھی صدقہ ہے، اور دوسرے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 264)
46. باب مَا جَاءَ فِي الصِّدْقِ وَالْكَذِبِ
46. باب: سچ کی فضیلت اور جھوٹ کی برائی کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Truthfulness And Falsehood
حدیث نمبر: 1971
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق بن سلمة، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عليكم بالصدق فإن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وما يزال الرجل يصدق ويتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا، وإياكم والكذب، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وما يزال العبد يكذب ويتحرى الكذب حتى يكتب عند الله كذابا "، وفي الباب عن ابي بكر الصديق، وعمر، وعبد الله بن الشخير، وابن عمر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَمَا يَزَالُ الْعَبْدُ يَكْذِبُ وَيَتَحَرَّى الْكَذِبَ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَعُمَرَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچ بولو، اس لیے کہ سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نیکی جنت کی طرف رہنمائی کرتی ہے، آدمی ہمیشہ سچ بولتا ہے اور سچ کی تلاش میں رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک سچا لکھ دیا جاتا ہے، اور جھوٹ سے بچو، اس لیے کہ جھوٹ گناہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور گناہ جہنم میں لے جاتا ہے، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، عمر، عبداللہ بن شخیر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 69 (6094)، صحیح مسلم/البر والصلة 29 (2607)، والقدر 1 (2643)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 7 (46) (تحفة الأشراف: 9261)، و مسند احمد (1/384، 405)، و سنن الدارمی/الرقاق 7 (2757) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ ہمیشہ جھوٹ سے بچنا اور سچائی کو اختیار کرنا چاہیئے، کیونکہ جھوٹ کا نتیجہ جہنم اور سچائی کا نتیجہ جنت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1972
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، قال: قلت لعبد الرحيم بن هارون الغساني: حدثكم عبد العزيز بن ابي رواد، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كذب العبد تباعد عنه الملك ميلا من نتن ما جاء به "، قال يحيى: فاقر به عبد الرحيم بن هارون، فقال: نعم، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، تفرد به عبد الرحيم بن هارون.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ هَارُونَ الْغَسَّانِيِّ: حَدَّثَكُمْ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَذَبَ الْعَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْهُ الْمَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِهِ "، قَالَ يَحْيَى: فَأَقَرَّ بِهِ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ هَارُونَ، فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ هَارُونَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور بھاگتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن جید غریب ہے
۲- یحییٰ بن موسیٰ کہتے ہیں: میں نے عبدالرحیم بن ہارون سے پوچھا: کیا آپ سے عبدالعزیز بن ابی داود نے یہ حدیث بیان کی؟ کہا: ہاں،
۳- ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، اس کی روایت کرنے میں عبدالرحیم بن ہارون منفرد ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7767) (ضعیف جداً) (سند میں ”عبد الرحیم بن ہارون“ سخت ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1828) // ضعيف الجامع الصغير (680) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1972) إسناده ضعيف جدًا
عبدالرحيم بن ھارون: ضعيف،كذبه الدارقطني(تق: 4060)
حدیث نمبر: 1973
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة، قالت: " ما كان خلق ابغض إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من الكذب، ولقد كان الرجل يحدث عند النبي صلى الله عليه وسلم بالكذبة فما يزال في نفسه حتى يعلم انه قد احدث منها توبة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " مَا كَانَ خُلُقٌ أَبْغَضَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْكَذِبِ، وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يُحَدِّثُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْكِذْبَةِ فَمَا يَزَالُ فِي نَفْسِهِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ مِنْهَا تَوْبَةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک جھوٹ سے بڑھ کر کوئی اور عادت نفرت کے قابل ناپسندیدہ نہیں تھی، اور جب کوئی آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھوٹ بولتا تو وہ ہمیشہ آپ کی نظر میں قابل نفرت رہتا یہاں تک کہ آپ جان لیتے کہ اس نے جھوٹ سے توبہ کر لی ہے،
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي ولا یوجد ھو في أکثر النسخ) (صحیح)»

قال الشيخ زبير على زئي: (1973) إسناده ضعيف
أيوب السختياني رواه عن ابن أبى مليكة أو غيره عائشة فالسند معلول وله شاھد منقطع عند الحاكم (98/4 ح 7044) وشواھد أخري ضعيفة . انظر الموسو عة الحديثية (101/42۔102) وأخطاً أصحابھا فصححوا الحديث .
47. باب مَا جَاءَ فِي الْفُحْشِ وَالتَّفَحُّشِ
47. باب: بےحیائی اور بد زبانی کی مذمت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Al-Fuhsh(Obscenity) [And At-Tafahhush(Uttering Obscenities)]
حدیث نمبر: 1974
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، وغير واحد، قالوا: حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن ثابت، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما كان الفحش في شيء إلا شانه، وما كان الحياء في شيء إلا زانه "، وفي الباب عن عائشة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد الرزاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا كَانَ الْفُحْشُ فِي شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ، وَمَا كَانَ الْحَيَاءُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز میں بھی بےحیائی آتی ہے اسے عیب دار کر دیتی ہے اور جس چیز میں حیاء آتی ہے اسے زینت بخشتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عبدالرزاق کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 17 (4185) (تحفة الأشراف: 472)، و مسند احمد (3/165) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4185)
حدیث نمبر: 1975
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن مسروق، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خياركم احاسنكم اخلاقا "، ولم يكن النبي صلى الله عليه وسلم فاحشا ولا متفحشا، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خِيَارُكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا "، وَلَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں بہتر ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بےحیاء اور بدزبان نہیں تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3559)، وفضائل الصحابة 27 (3759)، صحیح مسلم/الفضائل 16 (2321) (تحفة الأشراف: 8933)، و مسند احمد (2/161، 189، 193، 218) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (791)
48. باب مَا جَاءَ فِي اللَّعْنَةِ
48. باب: لعنت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Curse
حدیث نمبر: 1976
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا هشام، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تلاعنوا بلعنة الله، ولا بغضبه، ولا بالنار "، قال: وفي الباب عن ابن عباس، وابي هريرة، وابن عمر، وعمران بن حصين، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَلَاعَنُوا بِلَعْنَةِ اللَّهِ، وَلَا بِغَضَبِهِ، وَلَا بِالنَّارِ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ (کسی پر) اللہ کی لعنت نہ بھیجو، نہ اس کے غضب کی لعنت بھیجو اور نہ جہنم کی لعنت بھیجو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، ابوہریرہ، ابن عمر اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 53 (4906) (تحفة الأشراف: 4594)، وانظر مسند احمد (5/15) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک دوسرے پر لعنت بھیجتے وقت یہ مت کہو کہ تم پر اللہ کی لعنت، اس کے غضب کی لعنت اور جہنم کی لعنت ہو، کیونکہ یہ ساری لعنتیں کفار و مشرکین اور یہود و نصاری کے لیے ہیں، نہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (893)

قال الشيخ زبير على زئي: (1976) إسناده ضعيف / د 4906
حدیث نمبر: 1977
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى الازدي البصري، حدثنا محمد بن سابق، عن إسرائيل، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس المؤمن بالطعان، ولا اللعان، ولا الفاحش، ولا البذيء "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روي عن عبد الله من غير هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ، وَلَا اللَّعَّانِ، وَلَا الْفَاحِشِ، وَلَا الْبَذِيءِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن طعنہ دینے والا، لعنت کرنے والا، بےحیاء اور بدزبان نہیں ہوتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث عبداللہ سے دوسری سند سے بھی آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9434) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں مومن کی خوبیاں بیان کی گئی ہیں کہ مومن کامل نہ تو کسی کو حقیر و ذلیل سمجھتا ہے، نہ ہی کسی کی لعنت و ملامت کرتا ہے، اور نہ ہی کسی کو گالی گلوج دیتا ہے، اسی طرح چرب زبانی، زبان درازی اور بےحیائی جیسی مذموم صفات سے بھی وہ خالی ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (320)
حدیث نمبر: 1978
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا زيد بن اخزم الطائي البصري، حدثنا بشر بن عمر، حدثنا ابان بن يزيد، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس، ان رجلا لعن الريح عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " لا تلعن الريح، فإنها مامورة، وإنه من لعن شيئا ليس له باهل رجعت اللعنة عليه "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعلم احدا اسنده غير بشر بن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرِّيحَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا تَلْعَنِ الرِّيحَ، فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ، وَإِنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی نے ہوا پر لعنت بھیجی تو آپ نے فرمایا: ہوا پر لعنت نہ بھیجو اس لیے کہ وہ تو (اللہ کے) حکم کی پابند ہے، اور جس شخص نے کسی ایسی چیز پر لعنت بھیجی جو لعنت کی مستحق نہیں ہے تو لعنت اسی پر لوٹ آتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بشر بن عمر کے علاوہ ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 53 (4908) (تحفة الأشراف: 5426) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (528)

قال الشيخ زبير على زئي: (1978) إسناده ضعيف / د 4908
49. باب مَا جَاءَ فِي تَعَلُّمِ النَّسَبِ
49. باب: نسب جاننے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Learning About Lineage
حدیث نمبر: 1979
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن عبد الملك بن عيسى الثقفي، عن يزيد مولى المنبعث، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تعلموا من انسابكم ما تصلون به ارحامكم، فإن صلة الرحم محبة في الاهل، مثراة في المال، منساة في الاثر "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه، ومعنى قوله: منساة في الاثر يعني: زيادة في العمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عِيسَى الثَّقَفِيِّ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَعَلَّمُوا مِنْ أَنْسَابِكُمْ مَا تَصِلُونَ بِهِ أَرْحَامَكُمْ، فَإِنَّ صِلَةَ الرَّحِمِ مَحَبَّةٌ فِي الْأَهْلِ، مَثْرَاةٌ فِي الْمَالِ، مَنْسَأَةٌ فِي الْأَثَرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: مَنْسَأَةٌ فِي الْأَثَرِ يَعْنِي: زِيَادَةً فِي الْعُمُرِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس قدر اپنا نسب جانو جس سے تم اپنے رشتے جوڑ سکو، اس لیے کہ رشتہ جوڑنے سے رشتہ داروں کی محبت بڑھتی ہے، مال و دولت میں اضافہ ہوتا ہے، اور آدمی کی عمر بڑھا دی جاتی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- «منسأة في الأثر» کا مطلب ہے «الزيادة في العمر» یعنی عمر کے لمبی ہونے کا سبب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 36 (1535) (تحفة الأشراف: 14853) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عمر بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ نیک عمل کی توفیق ملتی ہے، اور مرنے کے بعد لوگوں میں اس کا ذکر جمیل باقی رہتا ہے، اور اس کی نسل سے صالح اولاد پیدا ہوتی ہیں۔ اگر حقیقی طور پر عمر ان نیک اعمال سے ہوتی ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے کوئی بعید بات نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (276)

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.