Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
49. باب مَا جَاءَ فِي تَعَلُّمِ النَّسَبِ
باب: نسب جاننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1979
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عِيسَى الثَّقَفِيِّ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَعَلَّمُوا مِنْ أَنْسَابِكُمْ مَا تَصِلُونَ بِهِ أَرْحَامَكُمْ، فَإِنَّ صِلَةَ الرَّحِمِ مَحَبَّةٌ فِي الْأَهْلِ، مَثْرَاةٌ فِي الْمَالِ، مَنْسَأَةٌ فِي الْأَثَرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: مَنْسَأَةٌ فِي الْأَثَرِ يَعْنِي: زِيَادَةً فِي الْعُمُرِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس قدر اپنا نسب جانو جس سے تم اپنے رشتے جوڑ سکو، اس لیے کہ رشتہ جوڑنے سے رشتہ داروں کی محبت بڑھتی ہے، مال و دولت میں اضافہ ہوتا ہے، اور آدمی کی عمر بڑھا دی جاتی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- «منسأة في الأثر» کا مطلب ہے «الزيادة في العمر» یعنی عمر کے لمبی ہونے کا سبب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 36 (1535) (تحفة الأشراف: 14853) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: عمر بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ نیک عمل کی توفیق ملتی ہے، اور مرنے کے بعد لوگوں میں اس کا ذکر جمیل باقی رہتا ہے، اور اس کی نسل سے صالح اولاد پیدا ہوتی ہیں۔ اگر حقیقی طور پر عمر ان نیک اعمال سے ہوتی ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے کوئی بعید بات نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (276)

وضاحت: ۱؎: عمر بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ نیک عمل کی توفیق ملتی ہے، اور مرنے کے بعد لوگوں میں اس کا ذکر جمیل باقی رہتا ہے، اور اس کی نسل سے صالح اولاد پیدا ہوتی ہیں۔ اگر حقیقی طور پر عمر ان نیک اعمال سے ہوتی ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے کوئی بعید بات نہیں ہے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1979 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1979  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عمر بڑھانے کا مطلب یہ ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ نیک عمل کی توفیق ملتی ہے،
اور مرنے کے بعد لوگوں میں اس کا ذکر جمیل باقی رہتاہے،
اور اس کی نسل سے صالح اولاد پیداہوتی ہیں۔
اگرحقیقی طورپر عمر ان نیک اعمال سے ہوتی ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے کوئی بعید بات نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1979