(مرفوع) انبانا ابو داود، قال: حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: انبانا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن ابي ميسرة، عن عمر رضي الله عنه، قال: لما نزل تحريم الخمر، قال عمر: اللهم بين لنا في الخمر بيانا شافيا , فنزلت الآية التي في البقرة , فدعي عمر فقرئت عليه، فقال عمر: اللهم بين لنا في الخمر بيانا شافيا , فنزلت الآية التي في النساء: يايها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وانتم سكارى سورة النساء آية 43 , فكان منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اقام الصلاة نادى:" لا تقربوا الصلاة وانتم سكارى". فدعي عمر فقرئت عليه، فقال: اللهم بين لنا في الخمر بيانا شافيا , فنزلت الآية التي في المائدة، فدعي عمر , فقرئت عليه فلما بلغ: فهل انتم منتهون سورة المائدة آية 91 قال عمر رضي الله عنه: انتهينا انتهينا. (مرفوع) أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، قَالَ عُمَرُ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا , فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ , فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ عُمَرُ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا , فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي النِّسَاءِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى سورة النساء آية 43 , فَكَانَ مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقَامَ الصَّلَاةَ نَادَى:" لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى". فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا , فَنَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ، فَدُعِيَ عُمَرُ , فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا بَلَغَ: فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ سورة المائدة آية 91 قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا.
ابومیسرہ کہتے ہیں کہ جب شراب کی حرمت نازل (ہونے کو) ہوئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے (دعا میں) کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ البقرہ کی آیت نازل ہوئی ۱؎ عمر رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ نساء کی یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى»”اے ایمان والو! جب تم نشے کی حالت میں تو نماز کے قریب نہ جاؤ“(النساء: ۴۳)، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی جب اقامت کہتا تو زور سے پکارتا: نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں پڑھ کر یہ آیت سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا: اللہ! شراب کے بارے میں ہمیں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورۃ المائدہ کی آیت نازل ہوئی ۲؎، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ آیت انہیں سنائی گئی، جب «فهل أنتم منتهون» پر پہنچے تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم باز آئے، ہم باز آئے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الًٔشربة 1 (3670)، سنن الترمذی/تفسیر سورة المائدة (3049)، (تحفة الأشراف: 10614) مسند احمد (1/53) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ارشاد باری تعالیٰ «قل فيهما إثم كبير ومنافع للناس وإثمهمآ أكبر من نفعهما»”اے نبی! کہہ دیجئیے کہ ان دونوں (شراب اور جوا) میں بہت بڑا گناہ ہے، اور لوگوں کے لیے کچھ فوائد بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے فوائد سے بڑھ کر ہے“(البقرة: 219)۲؎: یعنی: ارشاد باری تعالیٰ «إنما يريد الشيطان أن يوقع بينكم العداوة والبغضائ في الخمر والميسر ويصدكم عن ذكر الله وعن الصلاة فهل أنتم منتهون»”شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ وہ شراب اور جوا کے ذریعہ تمہارے آپس میں بغض و عداوت پیدا کر دے، اور اللہ تعالیٰ کی یاد اور نماز سے روک دے، تو کیا تم (اب بھی ان دونوں سے) باز آ جاؤ گے؟“(المائدہ: ۹۱)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (3670) ترمذي (3049) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 365 أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ السُّنِّيُّ قِرَاءَةً عَلَيْهِ فِي بَيْتِهِ قَالَ
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله يعني ابن المبارك، عن سليمان التيمي، ان انس بن مالك اخبرهم، قال: بينا انا قائم على الحي وانا اصغرهم سنا على عمومتي إذ جاء رجل، فقال: إنها قد" حرمت الخمر" , وانا قائم عليهم اسقيهم من فضيخ لهم، فقالوا: اكفاها فكفاتها، فقلت لانس: ما هو، قال: البسر والتمر، قال ابو بكر بن انس: كانت خمرهم يومئذ فلم ينكر انس. (موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا قَائِمٌ عَلَى الْحَيِّ وَأَنَا أَصْغَرُهُمْ سِنًّا عَلَى عُمُومَتِي إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّهَا قَدْ" حُرِّمَتِ الْخَمْرُ" , وَأَنَا قَائِمٌ عَلَيْهِمْ أَسْقِيهِمْ مِنْ فَضِيخٍ لَهُمْ، فَقَالُوا: اكْفَأْهَا فَكَفَأْتُهَا، فَقُلْتُ لِأَنَسٍ: مَا هُوَ، قَالَ: الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَنَسٍ: كَانَتْ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ فَلَمْ يُنْكِرْ أَنَسٌ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے قبیلے میں چچا لوگوں کے پاس کھڑا ہوا تھا، میں عمر میں ان سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں ایک شخص نے آ کر کہا: شراب حرام کر دی گئی، میں (اس وقت) کھڑے ہو کر لوگوں کو فضیخ شراب ۱؎ پلا رہا تھا، لوگوں نے کہا: اسے الٹ دو، میں نے اسے الٹ دیا۔ (سلیمان کہتے ہیں) میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ شراب کس چیز کی تھی؟ کہا: «گدر»(ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی، ابوبکر بن انس نے کہا: اس وقت یہی ان کی شراب ہوتی تھی، اس پر انس رضی اللہ عنہ نے انکار نہیں کیا ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: «گدر»(ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی بنی ہوئی شراب۔ ۲؎: گویا «خمر» کا اطلاق کھجور کی شراب پر بھی ہوتا ہے، اور چاہے جس چیز سے بھی بنی ہو اگر اس میں نشہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہے تو وہ «خمر» ہے کیونکہ عمر رضی اللہ عنہ شراب کی تعریف یوں کرتے ہیں «الخمر ما خامر العقل» یعنی شراب ہر وہ مشروب ہے جو عقل کو ماؤوف کر دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: «كل مسكر حرام» یعنی ہر نشہ پیدا کرنے والا مشروب حرام ہے“، یہ سب نصوص آگے آ رہے ہیں۔
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله يعني ابن المبارك، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن انس، قال: كنت اسقي ابا طلحة، وابي بن كعب، وابا دجانة , في رهط من الانصار فدخل علينا رجل، فقال: حدث خبر:" نزل تحريم الخمر" , فكفانا، قال: وما هي يومئذ إلا الفضيخ خليط البسر والتمر، قال: وقال انس:" لقد حرمت الخمر , وإن عامة خمورهم يومئذ الفضيخ". (موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كُنْتُ أَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ، وَأُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، وَأَبَا دُجَانَةَ , فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَجُلٌ، فَقَالَ: حَدَثَ خَبْرٌ:" نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ" , فَكَفَأْنَا، قَالَ: وَمَا هِيَ يَوْمَئِذٍ إِلَّا الْفَضِيخُ خَلِيطُ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ، قَالَ: وَقَالَ أَنَسٌ:" لَقَدْ حُرِّمَتِ الْخَمْرُ , وَإِنَّ عَامَّةَ خُمُورِهِمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں انصار کے ایک قبیلے میں ابوطلحہ، ابی بن کعب اور ابودجانہ رضی اللہ عنہم کو شراب پلا رہا تھا، اتنے میں ہمارے پاس ایک شخص نے آ کر کہا: خبر ہے! شراب کی حرمت نازل ہوئی ہے، یہ سن کر ہم لوگ باز آ گئے۔ اور اس وقت شراب فضیخ ہوتی تھی جو گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا کو ملا کر بنتی تھی۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب شراب حرام ہوئی تو اس وقت وہ عام طور پر فضیخ کی ہوتی تھی۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا مشروب خمر (شراب) ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اعمش نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا عبد الرحمن، عن شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم:" ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن البلح، والتمر، والزبيب، والتمر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْبَلَحِ، وَالتَّمْرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «بلح» ادھ کچی اور سوکھی کھجور کی اور انگور اور سوکھی کھجور (کی نبیذ) سے منع فرمایا۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھی، روغنی اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بھگو کر پینے سے منع فرمایا ۱؎، اور اس بات سے کہ پکی اور کچی کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الٔمشربة 6 (1997)، (تحفة الأشراف: 5487)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 7 (3690)، مسند احمد (1/276، 233، -234، 341)، سنن الدارمی/الأشربة14(2157)، وفي ضمن قصة وفد عبد القیس أخرجہ کل من: صحیح البخاری/الإیمان 40 (53)، العلم 25 (187)، المواقیت 2 (523)، الزکاة 1 (1398)، الخمس 2 (3095)، المناقب 5 (3510)، المغازي 69 (4369)، الأدب 98 (6176)، الآحاد 5 (7266)، التوحید 56 (7556)، صحیح مسلم/الإیمان 6 (17)، سنن الترمذی/الإیمان 5 (2611)، مسند احمد (1/228) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: شراب کی حرمت سے پہلے ان برتنوں میں شراب بنائی جاتی تھی، جب اس کی حرمت نازل ہوئی تو ان کے اندر نبیذ بنانے سے منع کر دیا گیا کہ ایسا نہ ہو کہ سابقہ اثرات کی وجہ سے نبیذ میں نشہ آ جائے، اور جب یہ برتن خوب سوکھ گئے اور شراب کے اثرات زائل ہو گئے اور لوگوں کی شراب پینے کی عادت بھی جاتی رہی تب ان برتنوں کے اندر نبیذ بنانے کی اجازت دے دی گئی، (دیکھئیے حدیث نمبر ۵۵۶۵، اور اس کے بعد کی حدیثیں)۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی اور روغنی برتن دوسری بار اتنا زیادہ کیا، لکڑی کے برتن سے، اور کھجور کو انگور کے ساتھ اور کچی کھجور کو پکی کھجور کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔