سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
4. بَابُ : نَهْىِ الْبَيَانِ عَنْ شُرْبِ، نَبِيذِ الْخَلِيطَيْنِ الرَّاجِعَةِ إِلَى بَيَانِ الْبَلَحِ وَالتَّمْرِ
باب: دو چیزوں ادھ کچی اور سوکھی کھجور سے بنی نبیذ پینے سے ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5549
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْبَلَحِ، وَالتَّمْرِ، وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «بلح» ادھ کچی اور سوکھی کھجور کی اور انگور اور سوکھی کھجور (کی نبیذ) سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأشربة 8 (3705)، (تحفة الأشراف: 15623)، مسند احمد (4/314) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5549 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5549
اردو حاشہ:
(1) کسی پھل کو پانی میں ڈال دیا جاتا ہے، پھر جب و ہ نرم ہوجاتا ہے تو پھل کو ہاتھوں سے پانی میں مسل دیا جاتا ہے، اور پھر کسی کپڑے سے وہ پانی نچوڑ لیا جاتا ہے تاکہ پھل پھوک الگ ہو جائے اور پھر وہ پھل کے اثر والا پانی پی لیا جاتا ہے۔ اسے نبیذ کہتے ہیں۔ یہ ذائقہ دار اور مقوی ہوتی ہے۔ اسے پینے میں کوئی حرج نہیں مگر اسے زیادہ دیر نہ رکھا جائے ورنہ اس میں نشہ پیدا ہو جا تا ہے۔ اگر وہ نشہ آور ہو جائے تو پھر شراب کی طرح حرام ہے۔ اگر نبیذ دو قسم کے پھلوں سے بنائی جائے، یعنی دونوں پھلوں کے پانی میں ڈالا جائے تو اس میں جلدی نشہ پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے کیونکہ اس میں کیمیائی عمل زیادہ تیزی سے شروع ہو جاتا ہے، اس لیے دو چیزوں کی نبیذ سے مطلقا روک دیا گیا ہے۔ اگرچہ نشہ پیدا نہ ہونے کی صورت میں اس کا استعمال درست ہے مگر عام لوگ نشے کے معاملے میں زیادہ حساس نہیں ہوتے۔ ممکمن ہے انہیں نشے کا پتا نہ چلے، اس لیے مطلقا روک دیا گیا۔ بعض علماء کے نزدیک دوپھلوں کی نبیذ سے نہی کی وجہ تعیش ہے، جیسے دو سالن پکانے سے منع کیا گیا ہے۔
(2) گدر اور خشک کھجور آپس میں بہت مختلف ہوتی ہے، اس لیے ان کو دو پھلوں کے قائم مقام قرار دیا گیا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5549