عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، لاکھی، روغنی اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بھگو کر پینے سے منع فرمایا ۱؎، اور اس بات سے کہ پکی اور کچی کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے۔
وضاحت: ۱؎: شراب کی حرمت سے پہلے ان برتنوں میں شراب بنائی جاتی تھی، جب اس کی حرمت نازل ہوئی تو ان کے اندر نبیذ بنانے سے منع کر دیا گیا کہ ایسا نہ ہو کہ سابقہ اثرات کی وجہ سے نبیذ میں نشہ آ جائے، اور جب یہ برتن خوب سوکھ گئے اور شراب کے اثرات زائل ہو گئے اور لوگوں کی شراب پینے کی عادت بھی جاتی رہی تب ان برتنوں کے اندر نبیذ بنانے کی اجازت دے دی گئی، (دیکھئیے حدیث نمبر ۵۵۶۵، اور اس کے بعد کی حدیثیں)۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الٔمشربة 6 (1997)، (تحفة الأشراف: 5487)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأشربة 7 (3690)، مسند احمد (1/276، 233، -234، 341)، سنن الدارمی/الأشربة14(2157)، وفي ضمن قصة وفد عبد القیس أخرجہ کل من: صحیح البخاری/الإیمان 40 (53)، العلم 25 (187)، المواقیت 2 (523)، الزکاة 1 (1398)، الخمس 2 (3095)، المناقب 5 (3510)، المغازي 69 (4369)، الأدب 98 (6176)، الآحاد 5 (7266)، التوحید 56 (7556)، صحیح مسلم/الإیمان 6 (17)، سنن الترمذی/الإیمان 5 (2611)، مسند احمد (1/228) (صحیح)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5550
اردو حاشہ: (1) مذکورہ برتنوں میں مسام نہ ہونے یا مسام بند ہونے کی وجہ سے جلدی نشہ پیدا ہو جاتا ہے، اس لیے ان برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ یا یہ برتن شراب بنانے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ شراب کی حرمت کے وقت عارضی طور پر ان برتنوں کے جائز استعمال سے بھی روک دیا گیا تا کہ شراب کا خیال بھی نہ آئے۔ بعد میں یہ برتن استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی، البتہ احتیاط کی جائے کہ نشہ پیدا نہ ہو ورنہ مشروب حرام ہوجائے گا۔ نشہ پیدا نہ ہوتو کوئی حرج نہیں۔ (2) بلح، زہو، بسر، رطب اور تمر کھجور ہی کی مختلف حالیتیں ہیں۔ بلح کچی کھجور کو کہتے ہیں جب تک اس کا رنگ سبز ہو۔ بسر گدر، یعنی نیم پختہ کھجور کو جب وہ کچھ نرم ہو جائے۔ زہو جب وہ پکنے لگے اور رنگ بدل جائے۔ رطب جب وہ مکمل پک جائے اور تازہ ہو۔ اور تمر جب وہ خشک ہو جائے اور تری جاتی رہے۔ یہ تما م حالتیں ایک دوسری سے بہت مختلف ہیں، لہٰذا ان کو الگ الگ پھل کا حکم دیا جائے گا۔ اور ان میں کوئی سی بھی دوقسموں کی مشترکہ نبیذ پینا منع ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5550