(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول بعرفات، فقال:" من لم يجد إزارا فليلبس السراويل، ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ:" مَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسِ السَّرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے عرفات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جسے تہبند نہ ملے تو وہ پاجامہ پہن لے، اور جسے چپل نہ ملے وہ خف (چمڑے کے موزے) پہن لے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2672 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جب احرام کی حالت میں پاجامہ پہن سکتے ہیں تو احرام کے علاوہ حالت میں بدرجہ اولیٰ پہن سکتے ہیں یہی باب سے مناسبت ہے۔
(مرفوع) اخبرنا وهب بن بيان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، ان سالما اخبره، ان عبد الله بن عمر حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينا رجل يجر إزاره من الخيلاء خسف به , فهو يتجلجل في الارض إلى يوم القيامة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ مِنِ الْخُيَلَاءِ خَسَفَ بِهِ , فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِي الْأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص تکبر (گھمنڈ) سے اپنا تہبند لٹکاتا تھا،) تو اسے زمین میں دھنسا دیا گیا، چنانچہ وہ قیامت تک زمین میں دھنستا جا رہا ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اگر کسی مجبوری سے خود سے پاجامہ (تہبند) ٹخنے سے نیچے آ جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اور ”تکبر سے“ کی قید احتراز نہیں ہے، (کہ اگر تکبر سے تہبند لٹکائے تو حرام ہے، ورنہ نہیں) بلکہ یہ لفظ اس لیے آیا ہے کہ عام طور سے تہبند کا لٹکانا پہلے تکبر اور گھمنڈ ہی سے ہوتا تھا، بہت سی روایات میں لفظ «خیلاء» نہیں ہے، «ازار» میں وہ سارے کپڑے شامل ہیں جو تہبند (لنگی) کی جگہ پہنے جاتے ہیں، دیکھئیے حدیث نمبر ۵۳۳۱- ۵۳۳۷۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن نافع. ح وانبانا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر، قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبه , او قال: إن الذي يجر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ. ح وَأَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ , أَوْ قَالَ: إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تکبر (گھمنڈ) سے اپنا کپڑا (ٹخنے سے نیچے) لٹکایا (یا یوں فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا لٹکاتا ہے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن محارب، قال: سمعت ابن عمر يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من جر ثوبه من مخيلة , فإن الله عز وجل لم ينظر إليه يوم القيامة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنْ مَخِيلَةٍ , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَنْظُرْ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (ٹخنے سے نیچے) اپنا کپڑا تکبر سے لٹکایا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا“۔
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تہبند آدھی پنڈلی تک جہاں گوشت ہوتا ہے ہونا چاہیئے۔ اگر ایسا نہ ہو تو کچھ نیچے، اور اگر ایسا بھی نہ ہو تو پنڈلی کے اخیر تک، اور ٹخنوں کا تہبند میں کوئی حق نہیں“۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص کو نہیں دیکھے گا جو (ٹخنے سے نیچے) تہبند لٹکاتا ہے“۔
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین لوگ ہیں، جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہ کرے گا، نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: کچھ دے کر حد سے زیادہ احسان جتانے والا، (ٹخنے سے نیچے) تہبند لٹکانے والا، اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان بیچنے والا“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تہبند، قمیص اور پگڑی میں کسی کو بھی کوئی تکبر (گھمنڈ) سے لٹکائے تو قیامت کے دن اللہ اس کی طرف نہیں دیکھے گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: تکبر اور گھمنڈ اللہ تعالیٰ کو قطعی پسند نہیں ہے، نیز تہبند، قمیص اور عمامہ (پگڑی) میں تکبر اور گھمنڈ کے قبیل سے جو زائد حصہ لگ رہا ہے وہ اسراف سے خالی نہیں ہے۔