ابوالحصین حمیری کہتے ہیں کہ وہ اور ان کے ایک ساتھی ابوریحانہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہتے تھے اور خیر و بھلائی کی باتیں سیکھتے تھے، ایک دن میرے ساتھی میرے یہاں آئے اور مجھے بتایا کہ انہوں نے ابوریحانہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں کو رگڑ کر باریک کرنے، گودنے اور بال اکھاڑنے کو حرام قرار دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5094 (ضعیف) (اس کے ایک راوی مبہم ہیں، اور وہ ابوعامر معافری ہیں جن کی صراحت سابقہ حدیث نمبر میں موجود ہے، یہ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی سند سے یہ روایت متصل اور صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (5094) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بہترین سرمہ اثمد (ایک پتھر) ہوتا ہے، وہ نظر تیز کرتا اور بال اگاتا ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عبداللہ بن عثمان بن خثیم لین الحدیث ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الشمائل 7، سنن ابن ماجہ/الطب 25 (3497)، (تحفة الأشراف: 5535)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطب 14 (3878)، اللباس 16 (4061)، سنن الترمذی/اللباس 23 (1757)، الطب 9 (2038)، مسند احمد (1/231، 247، 274، 355، 363 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: لیکن دیگر بہت سے أئمہ نے ان کی توثیق کی ہے، نیز بقول حافظ ابن حجر: ایک روایت کے مطابق خود امام نسائی نے ان کی توثیق کی ہے، (دیکھئیے تہذیب التہذیب)
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن سماك، قال: سمعت جابر بن سمرة سئل عن شيب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" كان إذا ادهن راسه لم ير منه، وإذا لم يدهن رئي منه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ سُئِلَ عَنْ شَيْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" كَانَ إِذَا ادَّهَنَ رَأْسَهُ لَمْ يُرَ مِنْهُ، وَإِذَا لَمْ يُدَّهَنْ رُئِيَ مِنْهُ".
سماک کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی سفیدی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: جب آپ اپنے سر میں خوشبو (دہن عود) یا تیل لگاتے تو ان بالوں کی سفیدی نظر نہ آتی اور جب نہ لگاتے تو نظر آتی۔
زید سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کپڑوں کو زعفران میں رنگتے تھے۔ ان سے (اس بارے میں) کہا گیا۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رنگتے تھے ۱؎۔
محمد بن علی باقر کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو لگاتے تھے؟ کہا: ہاں، مردانہ خوشبو: مشک اور عنبر۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17592) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی بکر اور عبداللہ ہاشمی حافظے کے کمزور ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، عبداﷲ بن عطاء مدلس وعنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی مہک ظاہر ہو اور رنگ چھپا ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور مہک چھپی ہو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 50 (2174)، سنن الترمذی/الأدب 36 (الاستئذان70) (2787)، (تحفة الأشراف: 15486)، مسند احمد (2/447، 540) (حسن) (شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے ورنہ اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)»
وضاحت: ۱؎: مردوں کے لیے رنگلین خوشبو اس لیے منع ہے کہ رنگ عورتوں کی چیز ہے جو مردانہ وجاہت کے خلاف ہے، رنگدار خوشبو جیسے زعفران اور خلوق جس کا تذکرہ حدیث نمبر: ۵۱۲۳ (وما بعدہ) میں آ رہا ہے، سند کے لحاظ سے گرچہ وہ روایتیں ضعیف ہیں مگر اس حدیث سے ان کے معنی کو تقویت حاصل ہو رہی ہے اور عورتوں کے لیے یہ ممانعت اس صورت میں ہے جب عورت گھر سے باہر نکلے، ورنہ شوہر کے ساتھ گھر میں رہتے ہوئے ہر طرح کی خوشبو استعمال کر سکتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (2787) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی خوشبو وہ ہے کہ جس کی مہک ظاہر ہو اور رنگ چھپا ہو، عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور مہک چھپی ہو“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن لغیرہ) (اس کے راوی ’’طفاوی‘‘ مبہم ہیں)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، انظر الحديث السابق (5120) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 361
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل کی ایک عورت نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اور اس میں مشک بھر دی“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ سب سے عمدہ خوشبو ہے“۔