سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
29. بَابُ : الدَّهْنِ
29. باب: خوشبو (دہن عود) اور تیل کے استعمال کا بیان۔
Chapter: Ad-Dahn (Oil)
حدیث نمبر: 5117
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن سماك، قال: سمعت جابر بن سمرة سئل عن شيب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" كان إذا ادهن راسه لم ير منه، وإذا لم يدهن رئي منه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ سُئِلَ عَنْ شَيْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" كَانَ إِذَا ادَّهَنَ رَأْسَهُ لَمْ يُرَ مِنْهُ، وَإِذَا لَمْ يُدَّهَنْ رُئِيَ مِنْهُ".
سماک کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی سفیدی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: جب آپ اپنے سر میں خوشبو (دہن عود) یا تیل لگاتے تو ان بالوں کی سفیدی نظر نہ آتی اور جب نہ لگاتے تو نظر آتی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 29 (2344)، سنن الترمذی/الشمائل 5 (39)، (تحفة الأشراف: 2182)، مسند احمد (5/86، 88، 90، 95) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5117 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5117  
اردو حاشہ:
معلوم ہوا کہ سر اور ڈاڑھی کے بالوں کو تیل لگانا مستحب ہے کیونکہ خود رسول اللہ ﷺ اپنے سرمبارک اور ڈاڑھی مبارک کو تیل لگایا کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک گھنی تھی۔ مزید برآں یہ کہ آپ کے سرمبارک اور ڈاڑھی مبارک کے اگلے حصے میں چند سفید بال تھے جو تیل لگانے کی صورت میں سفید نظر نہ آتے تھے۔ دیکھئے: (صحیح مسلم، الفضائل، باب إثبات خاتم النبوة وصفته، ومحله من جسدہ ﷺ حدیث: 2344)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5117   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.