(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر بن المفضل، عن خالد الحذاء، عن القاسم بن ربيعة، عن يعقوب بن اوس، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما دخل مكة يوم الفتح، قال:" الا وإن كل قتيل خطإ العمد او شبه العمد قتيل السوط والعصا منها، اربعون في بطونها اولادها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ، قَالَ:" أَلَا وَإِنَّ كُلَّ قَتِيلِ خَطَإِ الْعَمْدِ أَوْ شِبْهِ الْعَمْدِ قَتِيلِ السَّوْطِ وَالْعَصَا مِنْهَا، أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
ایک صحابی رسول (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو فرمایا: ”سنو! ہر مقتول خواہ غلطی سے مارا گیا ہو یا شبہ عمد کے طور پر ہو، وہ کوڑے یا ڈنڈے سے قتل کیے گئے شخص کی طرح ہے (یعنی اس کی دیت بھی وہی ہے جو اس کی ہے) اس میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا خالد، عن القاسم بن ربيعة، عن يعقوب بن اوس، ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قدم مكة عام الفتح، قال:" الا وإن قتيل الخطإ العمد قتيل السوط والعصا منها اربعون في بطونها اولادها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَوْسٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ، قَالَ:" أَلَا وَإِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ الْعَمْدِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصَا مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
ایک صحابی رسول (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن جب مکہ آئے تو فرمایا: ”سنو! خطا سے مقتول ہونے والا کوڑے اور ڈنڈے سے مر جانے والے کی طرح ہے (یعنی اس کی دیت بھی وہی ہے) ان میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: انبانا يزيد، عن خالد، عن القاسم بن ربيعة، عن يعقوب بن اوس، ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل مكة عام الفتح، قال:" الا وإن قتيل الخطإ العمد قتيل السوط والعصا منها اربعون في بطونها اولادها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَزِيدُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَوْسٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ، قَالَ:" أَلَا وَإِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ الْعَمْدِ قَتِيلَ السَّوْطِ وَالْعَصَا مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
ایک صحابی رسول (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے سال مکہ میں داخل ہوئے تو فرمایا: ”خطا سے مقتول ہونے والا، کوڑے اور ڈنڈے سے مقتول ہونے والے کی طرح ہے، ان میں چالیس ایسی اونٹنیاں ہوں جو حاملہ ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابن جدعان سمعه من القاسم بن ربيعة، عن ابن عمر، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة , على درجة الكعبة , فحمد الله واثنى عليه، وقال:" الحمد لله الذي صدق وعده , ونصر عبده , وهزم الاحزاب وحده، الا إن قتيل العمد الخطإ بالسوط والعصا شبه العمد فيه مائة من الإبل مغلظة منها اربعون خلفة في بطونها اولادها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُدْعَانَ سَمِعَهُ مِن الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَة، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ , عَلَى دَرَجَةِ الْكَعْبَةِ , فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ , وَنَصَرَ عَبْدَهُ , وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، أَلَا إِنَّ قَتِيلَ الْعَمْدِ الْخَطَإِ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا شِبْهِ الْعَمْدِ فِيهِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ مُغَلَّظَةٌ مِنْهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبے کی سیڑھی پر کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: ”شکر ہے اس اللہ کا جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، جماعتوں کو اکیلے ہی شکست دی، سنو! کوڑے اور ڈنڈے سے غلطی سے مر جانے والا شبہ عمد کی طرح ہے، اس میں بھی دیت مغلظہ سو اونٹ ہے، ان میں سے چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 19 (4549)، سنن ابن ماجہ/الدیات 5 (2628)، (تحفة الأشراف: 7372) (صحیح) (اس کے راوی ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف ہیں، لیکن پچھلی سن دوں سے یہ روایت بھی صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4539) ابن ماجه (2628) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا سهل بن يوسف، قال: حدثنا حميد، عن القاسم بن ربيعة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الخطا شبه العمد يعني بالعصا , والسوط مائة من الإبل منها اربعون في بطونها اولادها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَطَأُ شِبْهُ الْعَمْدِ يَعْنِي بِالْعَصَا , وَالسَّوْطِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
قاسم بن ربیعہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈنڈے یا کوڑے سے غلطی سے قتل ہو جانا شبہ عمد کی طرح ہے، اس میں سو اونٹ کی دیت ہو گی جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4797 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، مگر پچھلی روایتیں متصل مرفوع ہیں)»
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: انبانا محمد بن راشد، عن سليمان بن موسى، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من قتل خطا فديته مائة من الإبل، ثلاثون بنت مخاض، وثلاثون بنت لبون، وثلاثون حقة، وعشرة بني لبون ذكور"، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقومها على اهل القرى اربع مائة دينار او عدلها من الورق , ويقومها على اهل الإبل إذا غلت رفع في قيمتها , وإذا هانت نقص من قيمتها على نحو الزمان ما كان , فبلغ قيمتها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بين الاربع مائة دينار إلى ثمان مائة دينار او عدلها من الورق، قال: وقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان من كان عقله في البقر على اهل البقر مائتي بقرة، ومن كان عقله في الشاة الفي شاة". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان العقل ميراث بين ورثة القتيل على فرائضهم فما فضل فللعصبة". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان يعقل على المراة عصبتها من كانوا , ولا يرثون منه شيئا إلا ما فضل عن ورثتها , وإن قتلت فعقلها بين ورثتها , وهم يقتلون قاتلها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، ثَلَاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَثَلَاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ، وَثَلَاثُونَ حِقَّةً، وَعَشَرَةُ بَنِي لَبُونٍ ذُكُورٍ"، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ , وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَهْلِ الْإِبِلِ إِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا , وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا عَلَى نَحْوِ الزَّمَانِ مَا كَانَ , فَبَلَغَ قِيمَتُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلِهَا مِنَ الْوَرِقِ، قَالَ: وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الْبَقَرِ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَمَنْ كَانَ عَقْلُهُ فِي الشَّاةِ أَلْفَيْ شَاةٍ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ عَلَى فَرَائِضِهِمْ فَمَا فَضَلَ فَلِلْعَصَبَةِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ يَعْقِلَ عَلَى الْمَرْأَةِ عَصَبَتُهَا مَنْ كَانُوا , وَلَا يَرِثُونَ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا مَا فَضَلَ عَنْ وَرَثَتِهَا , وَإِنْ قُتِلَتْ فَعَقْلُهَا بَيْنَ وَرَثَتِهَا , وَهُمْ يَقْتُلُونَ قَاتِلَهَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص خطا (غلطی) سے مارا جائے اس کی دیت سو اونٹ ہے: تیس اونٹنیاں ہیں جو ایک سال پورے کر کے دوسرے میں لگ گئی ہوں اور تیس اونٹنیاں جو دو سال پورے کر کے تیسرے میں لگ گئی ہوں اور تیس اونٹنیاں وہ جو تین سال پورے کر کے چوتھے سال میں لگ گئی ہوں اور دو دو سال کے دس اونٹ ہیں جو تیسرے سال میں داخل ہو گئے ہوں، اور آپ نے گاؤں والوں پر دیت کی قیمت چار سو دینار لگائی یا اتنی ہی قیمت کی چاندی، یہ قیمت وقت کے حساب سے بدلتی رہتی، اونٹ مہنگے ہوتے تو دیت (کی مالیت) بھی زیادہ ہوتی اور جب سستے ہوتے تو دیت بھی کم ہو جاتی، چنانچہ آپ کے زمانے میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک پہنچ گئی یا اسی کے برابر چاندی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فیصلہ فرمایا: گائے والوں سے دو سو گائیں اور بکری والوں سے دو ہزار بکریاں (دیت میں) لی جائیں، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا: دیت مقتول کے ورثاء کے درمیان ان کے حصوں کے مطابق ترکہ ہے، پھر جو بچ رہے وہ عصبہ کے اوپر ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کی طرف سے اس کی دیت اس کے عصبہ ادا کریں گے جو بھی ہوں، لیکن وہ (ملنے والی) دیت میں کسی چیز کے وارث نہیں ہوں گے سوائے اس کے جو بچ رہے، اور اگر عورت مقتول ہو تو اس کی دیت اس کے ورثاء میں تقسیم ہو گی اور وہ اس کے قاتل کو قتل کریں گے“۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل خطا کی دیت میں بیس اونٹنیاں ایک ایک سال کی جو دوسرے میں لگی ہوں، بیس اونٹ جو ایک ایک سال کے ہوں اور دوسرے میں لگے ہوں، بیس اونٹنیاں دو دو سال کی جو تیسرے میں لگی ہوں، بیس اونٹنیاں چار چار سال کی جو پانچویں میں لگی ہوں اور بیس اونٹنیاں تین تین سال کی جو چوتھے میں لگی ہوں دینے کا حکم کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 18 (4545)، سنن الترمذی/الدیات 1 (1386)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2631)، (تحفة الأشراف: 9198)، مسند احمد (1/450) (ضعیف) (اس کے راوی ”حجاج بن ارطاة“ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں، نیز ”خشف“ کی ثقاہت میں بھی کلام ہے)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے پچھلی حدیث پر عمل ہو گا جو صحیح ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے مقتول (جس کا ذکر قسامہ کے شروع میں گزرا) کی دیت میں سو اونٹ ادا کئے تھے جن میں کوئی بھی ابن مخاض نہیں تھا جس کا ذکر اس ضعیف حدیث میں ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4545) ترمذي (1386) ابن ماجه (2631) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے ایک شخص کو قتل کر دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت بارہ ہزار درہم مقرر کی، اور دیت لینے سے متعلق اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بیان کیا «إلا أن أغناهم اللہ ورسوله من فضله»”مگر یہ کہ اب اللہ اور اس کے رسول نے ان کو مالدار کر دیا ہے“(المائدہ: ۵۰)، الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 18 (4546)، سنن الترمذی/الدیات 2 (1388، 1389)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2629)، (تحفة الأشراف: 6165) (ضعیف) (اس روایت کا مرسل ہونا ہی صحیح ہے جیسا کہ امام ابوداود نے صراحت کی ہے، اس کو عمرو بن دینار سے سفیان بن عیینہ (جو محمد بن مسلم طائفی کے بالمقابل اوثق ہیں) نے بھی روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے ابن عباس رضی الله عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن ميمون، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عكرمة سمعناه مرة، يقول: عن ابن عباس: ان النبي صلى الله عليه وسلم" قضى باثني عشر الفا يعني في الدية". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ سَمِعْنَاهُ مَرَّةً، يَقُولُ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِاثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا يَعْنِي فِي الدِّيَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہ ہزار درہم کا فیصلہ کیا یعنی دیت میں۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کی دیت ایک تہائی دیت تک مرد کی دیت کی طرح ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8749) (ضعیف) (اس کے راوی ”اسماعیل بن عیاش“ حجازیوں سے روایت میں ضعیف ہیں، نیز ”ابن جریج“ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اصول حدیث کے حساب سے ضعیف ہے، مگر جمہور علماء کا یہی قول ہے، بلکہ بعض لوگوں نے اس پر اجماع نقل کیا ہے، اور یہ کہ ابن خزیمہ نے اس حدیث کی تصحیح کی ہے حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مرد کی مکمل دیت سو اونٹ ہے اور عورت کے قتل عمد و شبہ عمد و خطا میں آدھی دیت پچاس اونٹ واجب الاداء ہوں گے، لیکن اگر اعضاء کے تلف کرنے کی دیت ہو تو جیسے ایک انگلی کی دیت دس اونٹ ہیں، مان لیا کہ کسی نے کسی عورت کی چار انگلیاں توڑ دیں تو ان کی دیت چالیس اونٹ ہوئے جو سو کے ثلث (۳۳) سے زیادہ ہو گئے تو اب انگلیاں توڑنے والے پر صرف بیس (۲۰) اونٹ واجب ہوں گے، (علی ھذا القیاس)۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن جريج مكي حجازي وعنعن وهو مدلس. وإسماعيل بن عياش الشامي ضعيف، عن غير أهل بلده أى عن غير الشاميين (الفتح المبين: 68/ 3 ص 87) والحديث الآتي (الأصل: 4810) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357