عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کی دیت ایک تہائی دیت تک مرد کی دیت کی طرح ہے“۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اصول حدیث کے حساب سے ضعیف ہے، مگر جمہور علماء کا یہی قول ہے، بلکہ بعض لوگوں نے اس پر اجماع نقل کیا ہے، اور یہ کہ ابن خزیمہ نے اس حدیث کی تصحیح کی ہے حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مرد کی مکمل دیت سو اونٹ ہے اور عورت کے قتل عمد و شبہ عمد و خطا میں آدھی دیت پچاس اونٹ واجب الاداء ہوں گے، لیکن اگر اعضاء کے تلف کرنے کی دیت ہو تو جیسے ایک انگلی کی دیت دس اونٹ ہیں، مان لیا کہ کسی نے کسی عورت کی چار انگلیاں توڑ دیں تو ان کی دیت چالیس اونٹ ہوئے جو سو کے ثلث (۳۳) سے زیادہ ہو گئے تو اب انگلیاں توڑنے والے پر صرف بیس (۲۰) اونٹ واجب ہوں گے، (علی ھذا القیاس)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8749) (ضعیف) (اس کے راوی ”اسماعیل بن عیاش“ حجازیوں سے روایت میں ضعیف ہیں، نیز ”ابن جریج“ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن جريج مكي حجازي وعنعن وهو مدلس. وإسماعيل بن عياش الشامي ضعيف، عن غير أهل بلده أى عن غير الشاميين (الفتح المبين: 68/ 3 ص 87) والحديث الآتي (الأصل: 4810) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357