(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن يوسف بن ماهك، عن عبد الله بن عمرو، قال:" تخلف رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر سافرناه، فادركنا وقد ارهقنا الصلاة صلاة العصر ونحن نتوضا فجعلنا نمسح على ارجلنا، فنادى باعلى صوته: ويل للاعقاب من النار مرتين او ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:" تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ سَافَرْنَاهُ، فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقْنَا الصَّلَاةَ صَلَاةَ الْعَصْرِ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ: وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے ابی بشر کے واسطے سے بیان کیا، وہ یوسف بن ماھک سے بیان کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے، وہ کہتے ہیں کہ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قریب پہنچے۔ تو عصر کی نماز کا وقت ہو چکا تھا یا تنگ ہو گیا تھا اور ہم وضو کر رہے تھے۔ ہم اپنے پیروں پر پانی کا ہاتھ پھیرنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے فرمایا کہ آگ کے عذاب سے ان ایڑیوں کی (جو خشک رہ جائیں) خرابی ہے۔ یہ دو مرتبہ فرمایا یا تین مرتبہ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr: Once Allah's Apostle remained behind us in a journey. He joined us while we were performing ablution for the `Asr prayer which was over-due. We were just passing wet hands over our feet (not washing them properly) so the Prophet addressed us in a loud voice and said twice or thrice, "Save your heels from the fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 96
(مرفوع) اخبرنا محمد هو ابن سلام، حدثنا المحاربي، قال: حدثنا صالح بن حيان، قال: قال عامر الشعبي: حدثني ابو بردة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لهم اجران، رجل من اهل الكتاب آمن بنبيه وآمن بمحمد صلى الله عليه وسلم، والعبد المملوك إذا ادى حق الله وحق مواليه، ورجل كانت عنده امة فادبها فاحسن تاديبها وعلمها فاحسن تعليمها ثم اعتقها فتزوجها فله اجران"، ثم قال عامر: اعطيناكها بغير شيء قد كان يركب فيما دونها إلى المدينة.(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: قَالَ عَامِرٌ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ، رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ"، ثُمَّ قَالَ عَامِرٌ: أَعْطَيْنَاكَهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ قَدْ كَانَ يُرْكَبُ فِيمَا دُونَهَا إِلَى الْمَدِينَةِ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں محاربی نے خبر دی، وہ صالح بن حیان سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عامر شعبی نے بیان کیا، کہا ان سے ابوبردہ نے اپنے باپ کے واسطے سے نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔ ایک وہ جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور (دوسرے) وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ (دونوں) کا حق ادا کرے اور (تیسرے) وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو۔ جس سے شب باشی کرتا ہے اور اسے تربیت دے تو اچھی تربیت دے، تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے، تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے۔ پھر عامر نے (صالح بن حیان سے) کہا کہ ہم نے یہ حدیث تمہیں بغیر اجرت کے سنا دی ہے (ورنہ) اس سے کم حدیث کے لیے مدینہ تک کا سفر کیا جاتا تھا۔
Narrated Abu Burda's father: Allah's Apostle said "Three persons will have a double reward: 1. A Person from the people of the scriptures who believed in his prophet (Jesus or Moses) and then believed in the Prophet Muhammad (i .e. has embraced Islam). 2. A slave who discharges his duties to Allah and his master. 3. A master of a woman-slave who teaches her good manners and educates her in the best possible way (the religion) and manumits her and then marries her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 97
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا شعبة، عن ايوب، قال: سمعت عطاء، قال: سمعت ابن عباس، قال: اشهد على النبي صلى الله عليه وسلم، او قال عطاء اشهد على ابن عباس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج ومعه بلال، فظن انه لم يسمع النساء، فوعظهن وامرهن بالصدقة، فجعلت المراة تلقي القرط والخاتم، وبلال ياخذ في طرف ثوبه"، قال ابو عبد الله: وقال إسماعيل: عن ايوب، عن عطاء، وقال: عن ابن عباس، اشهد على النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ عَطَاءٌ أَشْهَدُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ وَمَعَهُ بِلَالٌ، فَظَنَّ أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ، فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ، وَبِلَالٌ يَأْخُذُ فِي طَرَفِ ثَوْبِهِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ: عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءٍ، وَقَالَ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے ایوب کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے سنا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں، یا عطاء نے کہا کہ میں ابن عباس پر گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ایک مرتبہ عید کے موقع پر مردوں کی صفوں میں سے) نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ کو خیال ہوا کہ عورتوں کو (خطبہ اچھی طرح) نہیں سنائی دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں علیحدہ نصیحت فرمائی اور صدقے کا حکم دیا (یہ وعظ سن کر) کوئی عورت بالی (اور کوئی عورت) انگوٹھی ڈالنے لگی اور بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کے دامن میں (یہ چیزیں) لینے لگے۔ اس حدیث کو اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے روایت کیا، انہوں نے عطاء سے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یوں کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں (اس میں شک نہیں ہے)۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ اگلا باب عام لوگوں سے متعلق تھا اور یہ حاکم اور امام سے متعلق ہے کہ وہ بھی عورتوں کو وعظ سنائے۔
Narrated Ibn 'Abbas: Once Allah's Apostle came out while Bilal was accompanying him. He went towards the women thinking that they had not heard him (i.e. his sermon). So he preached them and ordered them to pay alms. (Hearing that) the women started giving alms; some donated their ear-rings, some gave their rings and Bilal was collecting them in the corner of his garment.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 97
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني سليمان، عن عمرو بن ابي عمرو، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة، انه قال: قيل يا رسول الله، من اسعد الناس بشفاعتك يوم القيامة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد ظننت يا ابا هريرة، ان لا يسالني عن هذا الحديث احد اول منك لما رايت من حرصك على الحديث، اسعد الناس بشفاعتي يوم القيامة، من قال لا إله إلا الله خالصا من قلبه او نفسه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ ظَنَنْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَنْ لَا يَسْأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلُ مِنْكَ لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْحَدِيثِ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ أَوْ نَفْسِهِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سلیمان نے عمرو بن ابی عمرو کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ سعید بن ابی سعید المقبری کے واسطے سے بیان کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے سب سے زیادہ سعادت کسے ملے گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مجھے یقین تھا کہ تم سے پہلے کوئی اس کے بارے میں مجھ سے دریافت نہیں کرے گا۔ کیونکہ میں نے حدیث کے متعلق تمہاری حرص دیکھ لی تھی۔ سنو! قیامت میں سب سے زیادہ فیض یاب میری شفاعت سے وہ شخص ہو گا، جو سچے دل سے یا سچے جی سے «لا إله إلا الله» کہے گا۔
Narrated Abu Huraira: I said: "O Allah's Apostle! Who will be the luckiest person, who will gain your intercession on the Day of Resurrection?" Allah's Apostle said: O Abu Huraira! "I have thought that none will ask me about it before you as I know your longing for the (learning of) Hadiths. The luckiest person who will have my intercession on the Day of Resurrection will be the one who said sincerely from the bottom of his heart "None has the right to be worshipped but Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 98
وكتب عمر بن عبد العزيز إلى ابي بكر بن حزم انظر ما كان من حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم فاكتبه، فإني خفت دروس العلم وذهاب العلماء، ولا تقبل إلا حديث النبي صلى الله عليه وسلم، ولتفشوا العلم، ولتجلسوا حتى يعلم من لا يعلم، فإن العلم لا يهلك حتى يكون سرا. حدثنا العلاء بن عبد الجبار قال: حدثنا عبد العزيز بن مسلم عن عبد الله بن دينار بذلك، يعني حديث عمر بن عبد العزيز إلى قوله ذهاب العلماء.وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ انْظُرْ مَا كَانَ مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاكْتُبْهُ، فَإِنِّي خِفْتُ دُرُوسَ الْعِلْمِ وَذَهَابَ الْعُلَمَاءِ، وَلاَ تَقْبَلْ إِلاَّ حَدِيثَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْتُفْشُوا الْعِلْمَ، وَلْتَجْلِسُوا حَتَّى يُعَلَّمَ مَنْ لاَ يَعْلَمُ، فَإِنَّ الْعِلْمَ لاَ يَهْلِكُ حَتَّى يَكُونَ سِرًّا. حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ بِذَلِكَ، يَعْنِي حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى قَوْلِهِ ذَهَابَ الْعُلَمَاءِ.
اور (خلیفہ خامس) عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن حزم کو لکھا کہ تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی بھی حدیثیں ہوں، ان پر نظر کرو اور انہیں لکھ لو، کیونکہ مجھے علم دین کے مٹنے اور علماء دین کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی حدیث قبول نہ کرو اور لوگوں کو چاہیے کہ علم پھیلائیں اور (ایک جگہ جم کر) بیٹھیں تاکہ جاہل بھی جان لے اور علم چھپانے ہی سے ضائع ہوتا ہے۔ ہم سے علاء بن عبدالجبار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے عبداللہ بن دینار کے واسطے سے اس کو بیان کیا یعنی عمر بن عبدالعزیز کی حدیث «ذهاب العلماء» تک۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابي اويس، قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء، حتى إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا، فسئلوا فافتوا بغير علم فضلوا واضلوا"، قال الفربري: حدثنا عباس، قال: حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن هشام نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا"، قَالَ الْفِرَبْرِيُّ: حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ان سے مالک نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے باپ سے نقل کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ فربری نے کہا ہم سے عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے قتیبہ نے، کہا ہم سے جریر نے، انہوں نے ہشام سے مانند اس حدیث کے۔
Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-`As: I heard Allah's Apostle saying, "Allah does not take away the knowledge, by taking it away from (the hearts of) the people, but takes it away by the death of the religious learned men till when none of the (religious learned men) remains, people will take as their leaders ignorant persons who when consulted will give their verdict without knowledge. So they will go astray and will lead the people astray."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 100
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثني ابن الاصبهاني، قال: سمعت ابا صالح ذكوان يحدث، عن ابي سعيد الخدري، قالت النساء للنبي صلى الله عليه وسلم: غلبنا عليك الرجال، فاجعل لنا يوما من نفسك، فوعدهن يوما لقيهن فيه فوعظهن وامرهن، فكان فيما قال لهن" ما منكن امراة تقدم ثلاثة من ولدها إلا كان لها حجابا من النار، فقالت: امراة واثنتين، فقال: واثنتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَتِ النِّسَاءُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَلَبَنَا عَلَيْكَ الرِّجَالُ، فَاجْعَلْ لَنَا يَوْمًا مِنْ نَفْسِكَ، فَوَعَدَهُنَّ يَوْمًا لَقِيَهُنَّ فِيهِ فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ، فَكَانَ فِيمَا قَالَ لَهُنَّ" مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ ثَلَاثَةً مِنْ وَلَدِهَا إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ، فَقَالَتْ: امْرَأَةٌ وَاثْنَتَيْنِ، فَقَالَ: وَاثْنَتَيْنِ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابن الاصبہانی نے، انہوں نے ابوصالح ذکوان سے سنا، وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عورتوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فائدہ اٹھانے میں) مرد ہم سے آگے بڑھ گئے ہیں، اس لیے آپ اپنی طرف سے ہمارے (وعظ کے) لیے (بھی) کوئی دن خاص فرما دیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ایک دن کا وعدہ فرما لیا۔ اس دن عورتوں سے آپ نے ملاقات کی اور انہیں وعظ فرمایا اور (مناسب) احکام سنائے جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا اس میں یہ بات بھی تھی کہ جو کوئی عورت تم میں سے (اپنے) تین (لڑکے) آگے بھیج دے گی تو وہ اس کے لیے دوزخ سے پناہ بن جائیں گے۔ اس پر ایک عورت نے کہا، اگر دو (بچے بھیج دے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور دو (کا بھی یہ حکم ہے)۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Some women requested the Prophet to fix a day for them as the men were taking all his time. On that he promised them one day for religious lessons and commandments. Once during such a lesson the Prophet said, "A woman whose three children die will be shielded by them from the Hell fire." On that a woman asked, "If only two die?" He replied, "Even two (will shield her from the Hell-fire).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 101
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر نے، ان سے شعبہ نے عبدالرحمٰن بن الاصبہانی کے واسطے سے بیان کیا، وہ ذکوان سے، وہ ابوسعید سے اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں۔ اور (دوسری سند میں) عبدالرحمٰن الاصبہانی کہتے ہیں کہ میں نے ابوحازم سے سنا، وہ ابوہریرہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ ایسے تین (بچے) جو ابھی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: as above (the sub narrators are different). Abu Huraira qualified the three children referred to in the above mentioned Hadith as not having reached the age of committing sins (i.e. age of puberty) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 102
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، قال: اخبرنا نافع بن عمر، قال: حدثني ابن ابي مليكة،" ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم كانت لا تسمع شيئا لا تعرفه إلا راجعت فيه حتى تعرفه، وان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: من حوسب عذب، قالت عائشة: فقلت اوليس يقول الله تعالى: فسوف يحاسب حسابا يسيرا سورة الانشقاق آية 8، قالت، فقال: إنما ذلك العرض، ولكن من نوقش الحساب يهلك".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ،" أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَا تَسْمَعُ شَيْئًا لَا تَعْرِفُهُ إِلَّا رَاجَعَتْ فِيهِ حَتَّى تَعْرِفَهُ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ أَوَلَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا سورة الانشقاق آية 8، قَالَتْ، فَقَالَ: إِنَّمَا ذَلِكِ الْعَرْضُ، وَلَكِنْ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَهْلِكْ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہیں نافع بن عمر نے خبر دی، انہیں ابن ابی ملیکہ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا جب کوئی ایسی باتیں سنتیں جس کو سمجھ نہ پاتیں تو دوبارہ اس کو معلوم کرتیں تاکہ سمجھ لیں۔ چنانچہ (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس سے حساب لیا گیا اسے عذاب کیا جائے گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ (یہ سن کر) میں نے کہا کہ کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ عنقریب اس سے آسان حساب لیا جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ صرف (اللہ کے دربار میں) پیشی کا ذکر ہے۔ لیکن جس کے حساب میں جانچ پڑتال کی گئی (سمجھو) وہ غارت ہو گیا۔
Narrated Ibn Abu Mulaika: Whenever `Aisha (the wife of the Prophet) heard anything which she did not understand, she used to ask again till she understood it completely. Aisha said: "Once the Prophet said, "Whoever will be called to account (about his deeds on the Day of Resurrection) will surely be punished." I said, "Doesn't Allah say: "He surely will receive an easy reckoning." (84.8) The Prophet replied, "This means only the presentation of the accounts but whoever will be argued about his account, will certainly be ruined."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 103