(مرفوع) اخبرنا الحسن بن قزعة، قال: حدثنا مسلمة بن علقمة، قال: انبانا داود، عن عامر، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تبع جنازة فصلى عليها ثم انصرف فله قيراط من الاجر، ومن تبعها فصلى عليها ثم قعد حتى يفرغ من دفنها فله قيراطان من الاجر، كل واحد منهما اعظم من احد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، قال: حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، قال: أَنْبَأَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَهُ قِيرَاطٌ مِنَ الْأَجْرِ، وَمَنْ تَبِعَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ قَعَدَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْ دَفْنِهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ مِنَ الْأَجْرِ، كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی جنازے کے ساتھ جائے (اور) اس پر نماز جنازہ پڑھے پھر لوٹ آئے، تو اسے ایک قیراط کا ثواب ہے، اور جو (جنازہ میں) شریک ہو، (اور) اس پر نماز جنازہ پڑھے پھر بیٹھا رہے یہاں تک کہ اسے دفنا کر فارغ ہو لیا جائے، تو اس کا اجر دو قیراط ہے، ان میں سے ہر ایک قیراط احد (پہاڑ) سے زیادہ بڑا ہے“۔
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ، اور جو اس کے ساتھ جائے وہ بھی کھڑا رہے یہاں تک کہ اسے رکھ دیا جائے“۔
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے جنازے کے لیے جب تک رکھ نہ دیا جائے کھڑے رہنے کا ذکر کیا گیا، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) کھڑے رہتے تھے پھر بیٹھنے لگے۔
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے دیکھا آپ کھڑے ہوئے تو ہم (بھی) کھڑے ہوئے، اور بیٹھتے دیکھا تو ہم (بھی) بیٹھنے لگے۔
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے، جب ہم قبر کے پاس پہنچے تو وہ تیار نہیں ہوئی تھی، چنانچہ آپ بیٹھ گئے تو ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے، گویا ہمارے سر پر پرندے بیٹھے ہوئے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا هناد، عن ابن المبارك، عن معمر، عن الزهري، عن عبد الله بن ثعلبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لقتلى احد:" زملوهم بدمائهم، فإنه ليس كلم يكلم في الله إلا ياتي يوم القيامة يدمى لونه لون الدم وريحه ريح المسك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَتْلَى أُحُدٍ:" زَمِّلُوهُمْ بِدِمَائِهِمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ كَلْمٌ يُكْلَمُ فِي اللَّهِ إِلَّا يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَدْمَى لَوْنُهُ لَوْنُ الدَّمِ وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ".
عبداللہ بن ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: ”انہیں ان کے خون کے ساتھ کپڑوں میں لپیٹ دو کیونکہ جو بھی زخم اللہ کی راہ میں لگا ہو گا وہ قیامت کے روز بہتا ہوا آئے گا، اس کا رنگ خون کا رنگ ہو گا، اور اس کی خوشبو مشک کی خوشبو ہو گی“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا سعيد بن السائب، عن رجل , يقال له عبيد الله بن معية، قال: اصيب رجلان من المسلمين يوم الطائف فحملا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فامر ان يدفنا حيث اصيبا" , وكان ابن معية ولد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ رَجُلٍ , يُقَالُ لَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَيَّةَ، قال: أُصِيبَ رَجُلَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَ الطَّائِفِ فَحُمِلَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَمَرَ أَنْ يُدْفَنَا حَيْثُ أُصِيبَا" , وَكَانَ ابْنُ مُعَيَّةَ وُلِدَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبیداللہ بن معیہ نامی ایک شخص کہتے ہیں کہ غزوہ طائف کے دن دو مسلمان مارے گئے، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر لائے گئے، تو آپ نے انہیں (اسی جگہ) دفنانے کا حکم دیا جہاں وہ مارے گئے تھے۔ اس حدیث کے راوی ابن معیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9741) (ضعیف الإسناد) (ابن معیّة تابعی ہیں اس لیے یہ روایت مرسل ہے)»
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے مقتولین کے بارے حکم دیا کہ انہیں ان کے پچھاڑے جانے کی جگ ہوں پر لوٹا دیا جائے، حالانکہ وہ مدینہ لے آئے گئے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني ابو إسحاق، عن ناجية بن كعب، عن علي، قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: إن عمك الشيخ الضال مات، فمن يواريه؟ قال:" اذهب فوار اباك ولا تحدثن حدثا حتى تاتيني"، فواريته ثم جئت فامرني فاغتسلت ودعا لي وذكر دعاء لم احفظه. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قال: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ مَاتَ، فَمَنْ يُوَارِيهِ؟ قَالَ:" اذْهَبْ فَوَارِ أَبَاكَ وَلَا تُحْدِثَنَّ حَدَثًا حَتَّى تَأْتِيَنِي"، فَوَارَيْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ فَأَمَرَنِي فَاغْتَسَلْتُ وَدَعَا لِي وَذَكَرَ دُعَاءً لَمْ أَحْفَظْهُ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ کے بوڑھے گم کردہ راہ چچا (ابوطالب) مر گئے ہیں، انہیں کون دفن کرے؟ آپ نے فرمایا: ”تم جاؤ اور اپنے باپ کو دفن کر دو اور کوئی نئی چیز نہ کرنا جب تک میرے پاس لوٹ نہ آنا“، چنانچہ میں انہیں دفن کر آیا، تو آپ نے میرے لیے (نہانے کا) حکم دیا، میں نے غسل کیا، اور آپ نے مجھے دعا دی۔ راوی ناجیہ بن کعب کہتے ہیں: اور علی رضی اللہ عنہ نے ایک ایسی دعا کا ذکر کیا جسے میں یاد نہیں رکھ سکا۔