سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
82. بَابُ : مُوَارَاةِ الشَّهِيدِ فِي دَمِهِ
باب: شہید کو اس کے خون میں ہی دفن کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2004
أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَتْلَى أُحُدٍ:" زَمِّلُوهُمْ بِدِمَائِهِمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ كَلْمٌ يُكْلَمُ فِي اللَّهِ إِلَّا يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَدْمَى لَوْنُهُ لَوْنُ الدَّمِ وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ".
عبداللہ بن ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: ”انہیں ان کے خون کے ساتھ کپڑوں میں لپیٹ دو کیونکہ جو بھی زخم اللہ کی راہ میں لگا ہو گا وہ قیامت کے روز بہتا ہوا آئے گا، اس کا رنگ خون کا رنگ ہو گا، اور اس کی خوشبو مشک کی خوشبو ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5210)، مسند احمد 5/431 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 2004 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2004
اردو حاشہ:
(1) یہ بات متفق علیہ ہے کہ شہید کو غسل نہیں دیا جائے گا بلکہ اسی خون آلود حالت میں مناسب کپڑے میں کفن دے کر دفن کر دیا جائے گا تاکہ اس پر مظلومیت کے نشان باقی رہیں، نیز قیامت کے دن اس کا امتیاز قائم رہے اور سب حاضرین کے سامنے اس کی فضیلت ظاہر ہو کیونکہ قیامت کے دن ہر میت کو اس حال میں اٹھایا جائے گا جس پر وہ فوت اور دفن ہوا، البتہ احناف نے اس کے لیے چند شرطیں لگائی ہیں، مثلاًً: اس نے زخمی ہونے کے بعد نہ کچھ کھایا پیا ہو، نہ سایہ حاصل کیا ہو، نہ اس کا علاج کیا گیا ہو حتیٰ کہ نہ اس نے وصیت کی ہو مگر یہ تمام شرطیں بلا دلیل بلکہ باطل ہیں بلکہ شہادت کے ساتھ مذاق اور شہید پر ظلم ہے۔ گویا اسے دھوپ میں پیاسا رکھ کر تڑپا تڑپا کر مارا جائے یا مرنے دیا جائے۔ لطف تو یہ ہے کہ اسے بات کرنے کی بھی اجازت نہ دی جائے۔ استغفراللہ
(2) شہید کے جنازے کے بارے میں اختلاف ہے اور یہ بحث تفصیل کے ساتھ سنن نسائي احادیث: 1955 تا 1957 میں گزر چکی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2004