وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں سے پہلے اپنے گھٹنے رکھتے، اور جب اٹھتے تو اپنے گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھ اٹھاتے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 141 (838)، سنن الترمذی/الصلاة 84 (268)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 19 (882)، (تحفة الأشراف: 11780)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1155 (ضعیف) (شریک القاضی جب کسی روایت میں منفرد ہوں تو ان کی روایت قبول نہیں کی جاتی، اور وہ یہاں اس روایت میں منفرد ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (838) ترمذي (268) ابن ماجه (882) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 329
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اپنی نماز کا قصد کرتا ہے تو وہ بیٹھتا ہے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے؟“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ”استفھام انکاری“ ہے، یعنی ایسا نہیں کرنا چاہیئے، یعنی اونٹ کے بیٹھنے کی طرح نماز میں نہیں بیٹھنا چاہیئے، اور یہ واضح رہے کہ چوپایوں کے گھٹنے ان کے اگلے دونوں پاؤں میں ہوتے ہیں، اونٹ پہلے اپنے اگلے پاؤں رکھتا ہے یعنی گھٹنے پہلے رکھتا ہے، اور انسان کو نماز میں اونٹ کی طرح بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے، اس لیے انسان اونٹ کی مخالفت کرتے ہوئے پہلے اپنے ہاتھ رکھے پھر گھٹنے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اپنے گھٹنوں سے پہلے اپنا ہاتھ زمین پر رکھے، اور وہ اونٹ کے بیٹھنے کی طرح نہ بیٹھے“۔
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب دلويه، قال: حدثنا ابن علية، قال: حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رفعه، قال:" إن اليدين تسجدان كما يسجد الوجه فإذا وضع احدكم وجهه فليضع يديه وإذا رفعه فليرفعهما". (مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ دَلُّوَيْهِ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قال: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَفَعَهُ، قال:" إِنَّ الْيَدَيْنِ تَسْجُدَانِ كَمَا يَسْجُدُ الْوَجْهُ فَإِذَا وَضَعَ أَحَدُكُمْ وَجْهَهُ فَلْيَضَعْ يَدَيْهِ وَإِذَا رَفَعَهُ فَلْيَرْفَعْهُمَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دونوں ہاتھ سجدہ کرتے ہیں جس طرح چہرہ سجدہ کرتا ہے، لہٰذا جب تم میں کا کوئی اپنا چہرہ زمین پر رکھے تو اپنے دونوں ہاتھ بھی رکھے، اور جب اسے اٹھائے تو ان دونوں کو بھی اٹھائے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن عمرو، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" امر النبي صلى الله عليه وسلم ان يسجد على سبعة اعضاء ولا يكف شعره ولا ثيابه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْضَاءٍ وَلَا يَكُفَّ شَعْرَهُ وَلَا ثِيَابَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ آپ سات اعضاء ۱؎ پر سجدہ کریں، اور اپنے بال اور کپڑے نہ سمیٹیں ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: سات اعضاء سے مراد پیشانی ناک کے ساتھ، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں ہیں، جیسا کہ اگلی حدیث میں اس کی تفسیر آ رہی ہے۔ ۲؎: بالوں کو سمیٹنا یہ ہے کہ سب کو اکٹھا کر کے جوڑا باندھ لے، یا دستار میں رکھ لے، اور کپڑوں کا سمیٹنا یہ ہے کہ سجدے یا رکوع میں جاتے وقت کپڑوں کو اس خیال سے سمیٹے کہ کپڑوں میں گرد نہ لگے۔
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتوں اعضاء: اس کا چہرہ، اس کے دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، اور دونوں پیر بھی سجدہ کرتے ہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 44 (491)، سنن ابی داود/الصلاة 155 (891)، سنن الترمذی/الصلاة 88 (272)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 19 (885)، (تحفة الأشراف: 5126)، مسند احمد 1/206، 208، ویأتی عند المؤلف في باب 46 (برقم: 1100) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ناک چہرہ کا ایک جزء ہے اس لیے پیشانی اور ناک دونوں سے سجدہ کرنا ضروری ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری آنکھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ (رمضان کی) اکیسویں رات کی صبح کو آپ کی پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی کا نشان تھا، یہ ایک لمبی حدیث کا اختصار ہے ۱؎۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سات اعضاء: پیشانی اور ناک، دونوں ہتھیلی، دونوں گھٹنے، اور دونوں پیر پر سجدہ کروں، اور بال اور کپڑے نہ سمیٹوں“۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے: پیشانی پر، اور آپ نے اپنے ہاتھ سے ناک پر کا اشارہ کیا، اور دونوں ہتھیلیوں، دونوں گھٹنے، اور دونوں پیر کے کناروں یعنی انگلیوں پر۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا، اور بالوں اور کپڑوں کو سمیٹنے سے روکا گیا: اپنی دونوں ہتھیلیوں، دونوں گھٹنے اور انگلیوں کے سروں پر۔ سفیان کہتے ہیں: ابن طاؤس نے اپنے دونوں ہاتھ پیشانی پر رکھے، اور انہیں اپنی ناک پر گزارا، اور کہا: یہ سب ایک ہے۔ امام نسائی کہتے ہیں: یہ الفاظ محمد بن منصور کے ہیں۔