عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتوں اعضاء: اس کا چہرہ، اس کے دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، اور دونوں پیر بھی سجدہ کرتے ہیں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ناک چہرہ کا ایک جزء ہے اس لیے پیشانی اور ناک دونوں سے سجدہ کرنا ضروری ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 44 (491)، سنن ابی داود/الصلاة 155 (891)، سنن الترمذی/الصلاة 88 (272)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 19 (885)، (تحفة الأشراف: 5126)، مسند احمد 1/206، 208، ویأتی عند المؤلف في باب 46 (برقم: 1100) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث885
´نماز میں سجدے کا بیان۔` عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات اعضاء سجدہ کرتے ہیں: اس کا چہرہ، اس کی دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم۔“[سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 885]
اردو حاشہ: فائدہ: سجدہ اللہ کے حضور بندے کی عاجزی کے اظہار کا سب سے افضل طریقہ ہے اس موقع پر جسم کے سات اعضاء زمین کوچھوتے ہیں گویا یہ سب اعضاء عملی طور پر عبودیت کا اظہار کر رہے ہیں۔ دل کے خشوع اور اعضاء کے زمین کوچھونے کا مجموعہ اصل سجدہ ہے۔ بندے کو کوشش کرنی چاہیے کہ اس کا سجدہ زیادہ کامل ہو تاکہ اللہ کی زیادہ سے زیادہ خوشنودی حاصل ہوسکے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 885
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 272
´سجدہ سات اعضاء پر کرنے کا بیان۔` عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات جوڑ بھی سجدہ کرتے ہیں: اس کا چہرہ ۱؎ اس کی دونوں ہتھیلیاں، اس کے دونوں گھٹنے اور اس کے دونوں قدم۔“[سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 272]
اردو حاشہ: 1؎: اورچہرے میں پیشانی اورناک دونوں داخل ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 272