سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
29. بَابُ: فَضْلِ الصَّفِّ الأَوَّلِ عَلَى الثَّانِي
29. باب: پہلی صف کی دوسری صف پر فضیلت کا بیان۔
Chapter: The superiority of the first row over the second
حدیث نمبر: 818
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني يحيى بن عثمان الحمصي، قال: حدثنا بقية، عن بحير بن سعد، عن خالد بن معدان، عن جبير بن نفير، عن العرباض بن سارية، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يصلي على الصف الاول ثلاثا وعلى الثاني واحدة".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، قال: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ ثَلَاثًا وَعَلَى الثَّانِي وَاحِدَةً".
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لیے تین بار اور دوسری صف کے لیے ایک بار دعا فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة 51 (996)، (تحفة الأشراف: 9884)، مسند احمد 4/126، 127، 128، سنن الدارمی/الصلاة 50 (1300) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
30. بَابُ: الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ
30. باب: پچھلی صف کا بیان۔
Chapter: The last row
حدیث نمبر: 819
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، عن خالد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" اتموا الصف الاول، ثم الذي يليه وإن كان نقص فليكن في الصف المؤخر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ خَالِدٍ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَتِمُّوا الصَّفَّ الْأَوَّلَ، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ وَإِنْ كَانَ نَقْصٌ فَلْيَكُنْ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے اگلی صف پوری کرو، پھر جو اس سے قریب ہو، اور اگر کچھ کمی رہے تو پچھلی صف میں رہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 94 (671)، (تحفة الأشراف: 1195)، مسند احمد 3/116، 132، 215، 233 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
31. بَابُ: مَنْ وَصَلَ صَفًّا
31. باب: جو صف کو جوڑے۔
Chapter: One who completes a row
حدیث نمبر: 820
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن إبراهيم بن مثرود، قال: حدثنا عبد الله بن وهب، عن معاوية بن صالح، عن ابي الزاهرية، عن كثير بن مرة، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من وصل صفا وصله الله ومن قطع صفا قطعه الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَثْرُودٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو صف کو جوڑے گا اللہ تعالیٰ اسے جوڑے گا، اور جو صف کو کاٹے گا اللہ تعالیٰ اسے کاٹے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 94 (666) مطولاً، (تحفة الأشراف: 7380)، مسند احمد 2/97، 98 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صف کو جوڑنے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں خلاء اور شگاف باقی نہ رہنے دیا جائے، اسی طرح اگلی صف مکمل کئے بغیر دوسری صف شروع نہ کی جائے، اور صف کو کاٹنا یہ ہے کہ صف میں خلاء چھوڑ دیا جائے یا اگلی صف میں جگہ ہوتے ہوئے دوسری صف شروع کر دی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
32. بَابُ: ذِكْرِ خَيْرِ صُفُوفِ النِّسَاءِ وَشَرِّ صُفُوفِ الرِّجَالِ
32. باب: عورتوں کی سب سے بہتر اور مردوں کی سب سے بدتر صفوں کا بیان۔
Chapter: The best row for women and the worst row for men
حدیث نمبر: 821
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا جرير، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير صفوف الرجال اولها وشرها آخرها وخير صفوف النساء آخرها وشرها اولها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا وَشَرُّهَا آخِرُهَا وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی سب سے بہتر صف پہلی صف ہے ۱؎، اور بد تر صف آخری صف ہے ۲؎، اور عورتوں کی سب سے بہتر صف آخری صف ہے ۳؎، اور ان کی سب سے بدتر صف پہلی صف ہے ۴؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (440)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 98 (678)، سنن الترمذی/الصلاة 52 (224)، سنن ابن ماجہ/إقامة 52 (1000)، (تحفة الأشراف: 12596)، مسند احمد 2/247، 336، 340، 367، 485، سنن الدارمی/الصلاة 52 (1304) (صحیح790)»

وضاحت:
۱؎: پہلی صف سے مراد وہ صف ہے جو امام سے متصل ہوتی ہے سب سے بہتر صف پہلی صف ہے کا مطلب ہے کہ دوسری صفوں کی بہ نسبت اس میں خیر و بھلائی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ جو صف امام سے قریب ہوتی ہے تو جو لوگ اس میں ہوتے ہیں وہ امام سے براہ راست فائدہ اٹھاتے ہیں، تلاوت قرآن اور تکبیرات سنتے ہیں، اور عورتوں سے دور رہنے سے نماز میں خلل انداز ہونے والے وسوسوں، اور برے خیالات سے محفوظ رہتے ہیں، اور آخری صف سب سے بری صف ہے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں خیر و بھلائی دوسری صفوں کی بہ نسبت کم ہے یہ مطلب نہیں کہ اس میں جو لوگ ہوں گے وہ برے ہوں گے۔ ۲؎: کیونکہ عورتوں سے قریب ہوتی ہے۔ ۳؎: عورتوں کے حق میں آخری صف اس لیے بہتر ہے کہ یہ مردوں سے دور ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس صف میں شریک عورتیں شیطان کے وسوسوں اور فتنوں سے محفوظ رہتی ہیں۔ ۴؎: عورتوں کے حق میں پہلی صف اس لیے بدتر ہے کہ یہ مردوں سے قریب ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
33. بَابُ: الصَّفِّ بَيْنَ السَّوَارِي
33. باب: ستونوں کے بیچ صف بندی کا بیان۔
Chapter: A row between two pillars
حدیث نمبر: 822
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا ابو نعيم، عن سفيان، عن يحيى بن هانئ، عن عبد الحميد بن محمود، قال: كنا مع انس فصلينا مع امير من الامراء" فدفعونا حتى قمنا وصلينا بين الساريتين فجعل انس يتاخر وقال: قد كنا نتقي هذا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ مَحْمُودٍ، قال: كُنَّا مَعَ أَنَسٍ فَصَلَّيْنَا مَعَ أَمِيرٍ مِنَ الْأُمَرَاءِ" فَدَفَعُونَا حَتَّى قُمْنَا وَصَلَّيْنَا بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ فَجَعَلَ أَنَسٌ يَتَأَخَّرُ وَقَالَ: قَدْ كُنَّا نَتَّقِي هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدالحمید بن محمود کہتے ہیں کہ ہم انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ ہم نے حکام میں سے ایک حاکم کے ساتھ نماز پڑھی، لوگوں نے ہمیں (بھیڑ کی وجہ سے) دھکیلا یہاں تک کہ ہم نے دو ستونوں کے درمیان کھڑے ہو کر نماز پڑھی، تو انس رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹ گئے اور کہنے لگے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اس سے بچتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 95 (673) مختصراً، سنن الترمذی/الصلاة 55 (229)، (تحفة الأشراف: 980)، مسند احمد 3/131 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
34. بَابُ: الْمَكَانِ الَّذِي يُسْتَحَبُّ مِنَ الصَّفِّ
34. باب: صف کی مستحب جگہ کا بیان۔
Chapter: The place in the row that is recommended
حدیث نمبر: 823
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن مسعر، عن ثابت بن عبيد، عن ابن البراء، عن البراء، قال:" كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم احببت ان اكون عن يمينه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ ابْنِ الْبَرَاءِ، عَنِ الْبَرَاءِ، قال:" كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْبَبْتُ أَنْ أَكُونَ عَنْ يَمِينِهِ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو میں آپ کے دائیں کھڑا ہونے کو پسند کرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 8 (709)، سنن ابی داود/الصلاة 72 (615)، سنن ابن ماجہ/إقامة 55 (1006)، (تحفة الأشراف: 1789)، مسند احمد 4/290، 300، 304 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
35. بَابُ: مَا عَلَى الإِمَامِ مِنَ التَّخْفِيفِ
35. باب: امام نماز کتنی ہلکی پڑھے؟
Chapter: The Imam should make the prayer short
حدیث نمبر: 824
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا صلى احدكم بالناس فليخفف فإن فيهم السقيم والضعيف والكبير فإذا صلى احدكم لنفسه فليطول ما شاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمُ السَّقِيمَ وَالضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ فَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے، کیونکہ ان میں بیمار، کمزور اور بوڑھے لوگ بھی ہوتے ہیں، اور جب کوئی تنہا نماز پڑھے تو جتنی چاہے لمبی کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 62 (703)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 127 (794)، موطا امام مالک/الجماعة 4 (13)، (تحفة الأشراف: 13815)، مسند احمد 2/256، 271، 317، 393، 486، 502، 537 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 825
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان اخف الناس صلاة في تمام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ أَخَفَّ النَّاسِ صَلَاةً فِي تَمَامٍ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے ہلکی اور کامل نماز پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 37 (469)، سنن الترمذی/الصلاة 61 (237)، (تحفة الأشراف: 1432)، مسند احمد 3/170، 173، 179، 231، 234، 276، 279، سنن الدارمی/الصلاة 46 (1295) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایسی ہلکی نہیں ہوتی تھی جس سے نماز کے ارکان کی ادائیگی میں کوئی خلل اور نقص واقع ہو، قیام و قعود اور رکوع و سجود وغیرہ ارکان میں اتمام فرماتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 826
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن الاوزاعي، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إني لاقوم في الصلاة فاسمع بكاء الصبي فاوجز في صلاتي كراهية ان اشق على امه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنِّي لَأَقُومُ فِي الصَّلَاةِ فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأُوجِزُ فِي صَلَاتِي كَرَاهِيَةَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمِّهِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نماز میں کھڑا ہوتا ہوں اور بچوں کا رونا سنتا ہوں تو اپنی نماز ہلکی کر دیتا ہوں، اس ڈر سے کہ میں اس کی ماں کو مشقت میں نہ ڈال دوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 65 (707)، 163 (868)، سنن ابی داود/الصلاة 126 (789)، سنن ابن ماجہ/إقامة 49 (991)، (تحفة الأشراف: 12110)، مسند احمد 5/305 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
36. بَابُ: الرُّخْصَةِ لِلإِمَامِ فِي التَّطْوِيلِ
36. باب: کبھی کبھی امام کو نماز لمبی کرنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: The concession allowing the Imam to offer a lengthy prayer
حدیث نمبر: 827
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد بن الحارث، عن ابن ابي ذئب، قال: اخبرني الحارث بن عبد الرحمن، عن سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر بالتخفيف ويؤمنا بالصافات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالتَّخْفِيفِ وَيَؤُمُّنَا بِالصَّافَّاتِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھانے کا حکم دیتے، اور آپ ہماری امامت سورۃ الصافات سے کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6749)، مسند احمد 2/26، 40، 157 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جس میں ایک سو اسی آیتیں ہیں، اور عمومی طور پر آپ ساٹھ سے سو آیتیں پڑھا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.