Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
33. بَابُ : الصَّفِّ بَيْنَ السَّوَارِي
باب: ستونوں کے بیچ صف بندی کا بیان۔
حدیث نمبر: 822
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ مَحْمُودٍ، قال: كُنَّا مَعَ أَنَسٍ فَصَلَّيْنَا مَعَ أَمِيرٍ مِنَ الْأُمَرَاءِ" فَدَفَعُونَا حَتَّى قُمْنَا وَصَلَّيْنَا بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ فَجَعَلَ أَنَسٌ يَتَأَخَّرُ وَقَالَ: قَدْ كُنَّا نَتَّقِي هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدالحمید بن محمود کہتے ہیں کہ ہم انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ ہم نے حکام میں سے ایک حاکم کے ساتھ نماز پڑھی، لوگوں نے ہمیں (بھیڑ کی وجہ سے) دھکیلا یہاں تک کہ ہم نے دو ستونوں کے درمیان کھڑے ہو کر نماز پڑھی، تو انس رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹ گئے اور کہنے لگے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اس سے بچتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 95 (673) مختصراً، سنن الترمذی/الصلاة 55 (229)، (تحفة الأشراف: 980)، مسند احمد 3/131 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 822 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 822  
822 ۔ اردو حاشیہ: ستونوں والی صف کئی جگہ سے کٹ جائے گی اور صف توڑنا گناہ ہے لہٰذا ستونوں والی صف میں کھڑے ہونے کی بجائے اس سے اگلی یا پچھلی صف میں کھڑے ہونا چاہیے۔ صحیح حدیث میں صراحتاً ستونوں کے درمیان صف بنانے سے روکا گیا ہے۔ حضرت قرہ بن ایاس مزنی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ستونوں کے درمیان صف بنانے سے منع کیا جاتا تھا اور اس سے سختی کے ساتھ روکا جاتا تھا۔ دیکھیے: [سنن ابن ماجة اقامة الصلوات حدیث: 1002]
البتہ یہی نہی جماعت کی صورت میں ہے۔ اگر کوئی شخص اکیلا نماز پڑھنا چاہے تو ستونوں کے درمیان کھڑا ہو سکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ شریف کے اندر دو ستونوں کے درمیان نماز ادا کی تھی۔ دیکھیے: [صحیح البخاري الصلاة حدیث: 468]

   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 822