Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
31. بَابُ : مَنْ وَصَلَ صَفًّا
باب: جو صف کو جوڑے۔
حدیث نمبر: 820
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَثْرُودٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو صف کو جوڑے گا اللہ تعالیٰ اسے جوڑے گا، اور جو صف کو کاٹے گا اللہ تعالیٰ اسے کاٹے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 94 (666) مطولاً، (تحفة الأشراف: 7380)، مسند احمد 2/97، 98 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: صف کو جوڑنے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں خلاء اور شگاف باقی نہ رہنے دیا جائے، اسی طرح اگلی صف مکمل کئے بغیر دوسری صف شروع نہ کی جائے، اور صف کو کاٹنا یہ ہے کہ صف میں خلاء چھوڑ دیا جائے یا اگلی صف میں جگہ ہوتے ہوئے دوسری صف شروع کر دی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 820 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 820  
820 ۔ اردو حاشیہ: جوڑنے توڑنے کا مطلب اپنی رحمت سے جوڑنا یا توڑنا ہے اور صف کو جوڑنے سے مراد خالی جگہ پر کرنا ہے۔ ہو سکتا ہے نماز کے دوران میں کسی شخص کو نکلنے کی ضرورت پڑ جائے تو اس کے نکلنے کے بعد صف کو ملایا جائے۔ درمیان میں خالی جگہ نہ چھوڑی جائے۔ یاد رہے! صف امام کی طرف ملائی جاتی ہے۔ امام کی دائیں طرف والے بائیں طرف کو ملیں گے اور بائیں طرف والے دائیں طرف کو۔ صف کو ملانے کے لیے بہت سے نمازیوں کو حرکت کرنی پڑے گی مگر صف کی درستی یا نماز کی اصلاح کے لیے جو حرکت بھی کرنی پڑے ضروری ہے۔ صف کو توڑنے کا مطلب ہے کہ فاصلہ چھوڑ کر کھڑے ہونا یا اگر صف میں گنجائش موجود ہو تو وہاں کھڑے ہونے سے کسی کو روکنا جبکہ کسی ضرر کا اندیشہ بھی نہ ہو یا نماز باجماعت کے دوران میں صف کے درمیان فارغ بیٹھے رہنا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 820