Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
36. بَابُ : الرُّخْصَةِ لِلإِمَامِ فِي التَّطْوِيلِ
باب: کبھی کبھی امام کو نماز لمبی کرنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 827
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالتَّخْفِيفِ وَيَؤُمُّنَا بِالصَّافَّاتِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھانے کا حکم دیتے، اور آپ ہماری امامت سورۃ الصافات سے کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6749)، مسند احمد 2/26، 40، 157 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جس میں ایک سو اسی آیتیں ہیں، اور عمومی طور پر آپ ساٹھ سے سو آیتیں پڑھا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 827 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 827  
827 ۔ اردو حاشیہ: امام کو مقتدیوں کا لحاظ رکھنا چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لوگ شوق سے نماز پڑھتے تھے۔ دل تنگ ہونے یا بے زاری کا خدشہ نہ تھا اس لیے آپ لمبی نماز پڑھاتے تھے مگر پھر بھی کبھی بچے کا رونا سنتے تو نماز مختصر فرما دیتے۔ ہر امام اپنے مقتدیوں کے لحاظ سے نماز پڑھائے مگر ارکان کی ادائیگی صحیح ہونی چاہیے۔ نماز میں سکون و اطمینان ہو۔ صرف قرأت و تسبیحات اور ادعیہ میں تخفیف ہو گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 827