سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
حدیث نمبر: 49
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، وشعيب بن يوسف واللفظ له، عن عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن منصور، والاعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن سلمان، قال: قال المشركون: إنا لنرى صاحبكم يعلمكم الخراءة، قال: اجل" نهانا ان يستنجي احدنا بيمينه ويستقبل القبلة، وقال: لا يستنجي احدكم بدون ثلاثة احجار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَشُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفَيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ، قال: قال الْمُشْرِكُونَ: إِنَّا لَنَرَى صَاحِبَكُمْ يُعَلِّمُكُمُ الْخِرَاءَةَ، قال: أَجَلْ" نَهَانَا أَنْ يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِيَمِينِهِ وَيَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ، وَقَالَ: لَا يَسْتَنْجِي أَحَدُكُمْ بِدُونِ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ".
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکوں نے (حقارت کے انداز میں) کہا کہ ہم تمہارے نبی کو دیکھتے ہیں کہ وہ تمہیں پاخانہ (تک) کی تعلیم دیتے ہیں، تو انہوں نے (فخریہ) کہا: ہاں، آپ نے ہمیں داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے اور (بحالت قضائے حاجت) قبلہ کا رخ کرنے سے منع فرمایا، نیز فرمایا: تم میں سے کوئی تین پتھروں سے کم میں استنجاء نہ کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 41 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابن حزم کہتے ہیں کہ «بدون ثلاثۃ احجار» میں «دون»، «اقل» کے معنی میں یا «غیر» کے معنی میں ہے، لہٰذا نہ تین پتھر سے کم لینا درست ہے نہ زیادہ، اور بعض لوگوں نے کہا ہے «دون» کو «غیر» کے معنی میں لینا غلط ہے، یہاں دونوں سے مراد «اقل» ہے جیسے «ليس فيما دون خمس من الأبل صدقة» میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
43. بَابُ: دَلْكِ الْيَدِ بِالأَرْضِ بَعْدَ الاِسْتِنْجَاءِ
43. باب: استنجاء کے بعد زمین پر ہاتھ رگڑنے کا بیان۔
Chapter: Rubbing The Hand On The Ground After Istinja'
حدیث نمبر: 50
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي، قال: حدثنا وكيع، عن شريك، عن إبراهيم بن جرير، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" توضا، فلما استنجى دلك يده بالارض".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ، فَلَمَّا اسْتَنْجَى دَلَكَ يَدَهُ بِالْأَرْضِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، جب آپ نے (اس سے پہلے) استنجاء کیا تو اپنے ہاتھ کو زمین پر رگڑا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14887)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 24 (45)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 29 (358)، 41 (473)، مسند احمد 2/311، 454، سنن الدارمی/الطہارة 15 (703) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: تاکہ ہاتھ اچھی طرح صاف ہو جائے، اور نجاست کا اثر کلی طور پر زائل ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 51
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن الصباح، قال: حدثنا شعيب يعني ابن حرب، قال: حدثنا ابان بن عبد الله البجلي، قال: حدثنا إبراهيم بن جرير، عن ابيه، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم فاتى الخلاء فقضى الحاجة، ثم قال:" يا جرير، هات طهورا، فاتيته بالماء فاستنجى بالماء، وقال: بيده فدلك بها الارض". قال ابو عبد الرحمن: هذا اشبه بالصواب من حديث شريك، والله سبحانه وتعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ، قال: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى الْخَلَاءَ فَقَضَى الْحَاجَةَ، ثُمَّ قَالَ:" يَا جَرِيرُ، هَاتِ طَهُورًا، فَأَتَيْتُهُ بِالْمَاءِ فَاسْتَنْجَى بِالْمَاءِ، وَقَالَ: بِيَدِهِ فَدَلَكَ بِهَا الْأَرْضَ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ، وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ قضائے حاجت کی جگہ میں آئے، اور آپ نے حاجت پوری کی، پھر فرمایا: جریر! پانی لاؤ، میں نے پانی حاضر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی سے استنجاء کیا، اور راوی نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کو زمین پر رگڑا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 29 (359)، سنن الدارمی/الطہارة 16 (706)، (تحفة الأشراف: 3207) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
44. بَابُ: التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ
44. باب: گندگی پڑنے سے نجس نہ ہونے والے پانی کے مقدار کی تحدید۔
Chapter: Restricting The Amount Of Water
حدیث نمبر: 52
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري والحسين بن حريث، عن ابي اسامة، عن الوليد بن كثير، عن محمد بن جعفر، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الماء وما ينوبه من الدواب والسباع، فقال:" إذا كان الماء قلتين لم يحمل الخبث".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ، فَقَالَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے ہوں؛ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو قلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو اثر انداز نہیں ہونے دے گا یعنی اسے دفع کر دے گا؟ ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 33 (63)، (تحفة الأشراف: 7272)، سنن الترمذی/فیہ 50 (67)، سنن ابن ماجہ/فیہ 75 (517)، سنن الدارمی/الطہارة 55 (759)، مسند احمد 2/12، 23، 38، 107، ویأتي عند المؤلف في المیاہ 2 (برقم: 329) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مطلب نہیں کہ وہ نجاست اٹھانے سے عاجز ہو گا کیونکہ یہ معنی لینے کی صورت میں «قلتین» (دو قلہ) کی تحدید بے معنی ہو جائے گی۔ «قُلّہ» سے مراد بڑا مٹکا ہوتا ہے کہ جس میں پانچ سو رطل پانی آتا ہے، یعنی اڑھائی مشک۔ ۲؎: حاکم کی روایت میں «لم يحمل الخبث» کی جگہ «لم ينجسه شيء» ہے، جس سے «لم يحمل الخبث» کے معنی کی وضاحت ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
45. بَابُ: تَرْكِ التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ
45. باب: پانی کی عدم تحدید کا بیان۔
Chapter: Leaving Any Restriction On The Amount Of Water
حدیث نمبر: 53
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس، ان اعرابيا بال في المسجد، فقام عليه بعض القوم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعوه لا تزرموه، فلما فرغ دعا بدلو فصبه عليه". قال ابو عبد الرحمن: يعني لا تقطعوا عليه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَامَ عَلَيْهِ بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ لَا تُزْرِمُوهُ، فَلَمَّا فَرَغَ دَعَا بِدَلْوٍ فَصَبَّهُ عَلَيْهِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: يَعْنِي لَا تَقْطَعُوا عَلَيْهِ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو کچھ لوگ اس پر جھپٹے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، کرنے دو روکو نہیں ۱؎، جب وہ فارغ ہو گیا تو آپ نے پانی منگوایا، اور اس پر انڈیل دیا۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی رحمہ اللہ) کہتے ہیں: یعنی بیچ میں نہ روکو پیشاب کر لینے دو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 57 (219)، الأدب 35 (6025)، صحیح مسلم/الطہارة 30 (284)، سنن ابن ماجہ/فیہ 78 (528)، (تحفة الأشراف: 290)، وقد أحرجہ: سنن الدارمی/الطہارة 62 (767)، مسند احمد 3/191، 226، ویأتي عند المؤلف برقم: (330) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں بہت سی مصلحتیں تھیں، ایک تو یہ کہ اگر اسے بھگاتے تو وہ پیشاب کرتا ہوا جاتا جس سے ساری مسجد نجس ہو جاتی، دوسری یہ کہ اگر وہ پیشاب اچانک روک لیتا تو اندیشہ تھا کہ اسے کوئی عارضہ لاحق ہو جاتا، تیسری یہ کہ وہ گھبرا جاتا اور مسلمانوں کو بدخلق سمجھ کر اسلام ہی سے پھر جاتا وغیرہ وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 54
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا عبيدة، عن يحيى بن سعيد، عن انس، قال: بال اعرابي في المسجد،" فامر النبي صلى الله عليه وسلم بدلو من ماء فصب عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قال: بَالَ أَعْرَابِيُّ فِي الْمَسْجِدِ،" فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصُبَّ عَلَيْهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی لانے کا حکم دیا جو اس پر ڈال دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 59 (221)، صحیح مسلم/الطہارة 30 (284)، (تحفة الأشراف: 1657) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 55
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن يحيى بن سعيد، قال: سمعت انسا، يقول: جاء اعرابي إلى المسجد فبال فصاح به الناس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتركوه"، فتركوه حتى بال، ثم" امر بدلو فصب عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قال: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى الْمَسْجِدِ فَبَالَ فَصَاحَ بِهِ النَّاسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتْرُكُوهُ"، فَتَرَكُوهُ حَتَّى بَالَ، ثُمَّ" أَمَرَ بِدَلْوٍ فَصُبَّ عَلَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی مسجد میں آیا اور پیشاب کرنے لگا، تو لوگ اس پر چیخے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو (کرنے دو) تو لوگوں نے اسے چھوڑ دیا یہاں تک کہ اس نے پیشاب کر لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی لانے کا حکم دیا جو اس پر بہا دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 56
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن إبراهيم، عن عمر بن عبد الواحد، عن الاوزاعي، عن محمد بن الوليد، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابي هريرة، قال: قام اعرابي فبال في المسجد، فتناوله الناس، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعوه واهريقوا على بوله دلوا من ماء، فإنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ وَأَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ دَلْوًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی اٹھا، اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو لوگ اسے پکڑنے کے لیے بڑھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو) اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، کیونکہ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو، سختی کرنے والے بنا کر نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 58 (220)، الأدب 80 (6128)، (تحفة الأشراف: 14111)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 138 (380) مفصلاً، سنن الترمذی/فیہ 112 (147)، سنن ابن ماجہ/فیہ 78 (529)، مسند احمد 2/282، ویأتي عند المؤلف برقم: (331) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
46. بَابُ: الْمَاءِ الدَّائِمِ
46. باب: ٹھہرے ہوئے پانی کا بیان۔
Chapter: Still Water
حدیث نمبر: 57
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عيسى بن يونس، قال: حدثنا عوف، عن محمد، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يبولن احدكم في الماء الدائم، ثم يتوضا منه". قال عوف: وقال خلاس: عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قال: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ مِنْهُ". قَالَ عَوْفٌ: وَقَالَ خِلَاسٌ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر اسی سے وضو کرے۔

تخریج الحدیث: «حدیث عوف، عن محمد بن سیرین، عن أبي ہریرة تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14492)، وحدیث عوف، عن خلاس بن عمرو، عن أبي ہریرة تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12304)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 51 (68)، مسند احمد 2/259، 265، 492، 529، ویأتي عند المؤلف برقم: (397) من غیر ہذا الطریق (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 58
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا إسماعيل، عن يحيى بن عتيق، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبولن احدكم في الماء الدائم، ثم يغتسل منه". قال ابو عبد الرحمن: كان يعقوب لا يحدث بهذا الحديث إلا بدينار.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: كَانَ يَعْقُوبُ لَا يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ إِلَّا بِدِينَارٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ہرگز ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر اسی سے غسل کرے۔‏‏‏‏ ابو عبدالرحمٰن (امام نسائی) نے فرمایا: (میرے استاذ) یعقوب بن ابراہیم یہ حدیث دینار لیے بغیر بیان نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14579)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 68 (239)، صحیح مسلم/الطہارة 28 (292)، مسند احمد 2/316، 346، 362، 364، سنن الدارمی/الطہارة 54 (757)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 222، 397، 398، 399، 400 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.