Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
ذكر الفطرة
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
43. بَابُ : دَلْكِ الْيَدِ بِالأَرْضِ بَعْدَ الاِسْتِنْجَاءِ
باب: استنجاء کے بعد زمین پر ہاتھ رگڑنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 50
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ، فَلَمَّا اسْتَنْجَى دَلَكَ يَدَهُ بِالْأَرْضِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، جب آپ نے (اس سے پہلے) استنجاء کیا تو اپنے ہاتھ کو زمین پر رگڑا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14887)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 24 (45)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 29 (358)، 41 (473)، مسند احمد 2/311، 454، سنن الدارمی/الطہارة 15 (703) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: تاکہ ہاتھ اچھی طرح صاف ہو جائے، اور نجاست کا اثر کلی طور پر زائل ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 50 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 50  
50۔ اردو حاشیہ:
➊ پانی کے ساتھ دھونے سے بسا اوقات ہاتھ سے بدبو نہیں جاتی۔ مٹی پر ملنے سے بدبو ختم ہو جاتی ہے اور اگر کوئی چکنائی والی نجاست ہو تو چکنائی بھی ختم ہو جاتی ہے۔ آج کل صابن وغیرہ ملنے سے یہ مقصد حاصل ہو سکتا ہے، مٹی ضروری نہیں کیونکہ مقصد تو پاکیزگی اور صفائی ہے۔
➋ شرم گاہ اور ہاتھ کا درجہ ایک نہیں، لہٰذا ہاتھ کی خصوصی صفائی ضروری ہے کیونکہ ہاتھ کھانے، پینے، قرأت قرآن اور اور اد و وظائف میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 50   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 45  
´استنجاء کے بعد ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر دھونا`
«. . . ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ زمین پر رگڑتے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 45]
فوائد و مسائل:
کچی جگہوں پر استنجا کرنے کے بعد ہاتھ کو زمین پر رگڑ کر مزید صاف کر لینا مستحب ہے تاکہ بو کا شائبہ بھی نہ رہے اور جہاں مٹی میسر نہ ہو وہاں صابن اس کا قائم مقام ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 45