Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
ذكر الفطرة
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
42. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ الاِسْتِنْجَاءِ، بِالْيَمِينِ
باب: داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 49
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَشُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفَيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ، قال: قال الْمُشْرِكُونَ: إِنَّا لَنَرَى صَاحِبَكُمْ يُعَلِّمُكُمُ الْخِرَاءَةَ، قال: أَجَلْ" نَهَانَا أَنْ يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِيَمِينِهِ وَيَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ، وَقَالَ: لَا يَسْتَنْجِي أَحَدُكُمْ بِدُونِ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ".
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکوں نے (حقارت کے انداز میں) کہا کہ ہم تمہارے نبی کو دیکھتے ہیں کہ وہ تمہیں پاخانہ (تک) کی تعلیم دیتے ہیں، تو انہوں نے (فخریہ) کہا: ہاں، آپ نے ہمیں داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے اور (بحالت قضائے حاجت) قبلہ کا رخ کرنے سے منع فرمایا، نیز فرمایا: تم میں سے کوئی تین پتھروں سے کم میں استنجاء نہ کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 41 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ابن حزم کہتے ہیں کہ «بدون ثلاثۃ احجار» میں «دون»، «اقل» کے معنی میں یا «غیر» کے معنی میں ہے، لہٰذا نہ تین پتھر سے کم لینا درست ہے نہ زیادہ، اور بعض لوگوں نے کہا ہے «دون» کو «غیر» کے معنی میں لینا غلط ہے، یہاں دونوں سے مراد «اقل» ہے جیسے «ليس فيما دون خمس من الأبل صدقة» میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح