ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ اپنی نیت کے مطابق اٹھائے جائیں گے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13533، ومصباح الزجاجة: 1512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/392) (صحیح)» (سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف ہیں، لیکن جابر رضی اللہ عنہ کی آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: اگرچہ بری اور فاسق جماعت کے ساتھ اس پر بھی دنیا کا عذاب آ جائے لیکن آخرت میں ہر شخص اپنی نیت پر اٹھے گا جیسے اوپر ایک طویل حدیث میں گزرا۔
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف , وابو بكر بن خلاد الباهلي , قالا: حدثنا يحيى بن سعيد , حدثنا سفيان , حدثني ابي , عن ابي يعلى , عن الربيع بن خثيم , عن عبد الله بن مسعود , عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه خط خطا مربعا , وخطا وسط الخط المربع , وخطوطا إلى جانب الخط الذي وسط الخط المربع , وخطا خارجا من الخط المربع , فقال:" اتدرون ما هذا؟" , قالوا: الله ورسوله اعلم , قال:" هذا الإنسان الخط الاوسط , وهذه الخطوط إلى جنبه الاعراض تنهشه او تنهسه من كل مكان , فإن اخطاه هذا اصابه هذا , والخط المربع الاجل المحيط , والخط الخارج الامل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ أَبِي يَعْلَى , عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ خَطَّ خَطًّا مُرَبَّعًا , وَخَطًّا وَسَطَ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ , وَخُطُوطًا إِلَى جَانِبِ الْخَطِّ الَّذِي وَسَطَ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ , وَخَطًّا خَارِجًا مِنَ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ , فَقَالَ:" أَتَدْرُونَ مَا هَذَا؟" , قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" هَذَا الْإِنْسَانُ الْخَطُّ الْأَوْسَطُ , وَهَذِهِ الْخُطُوطُ إِلَى جَنْبِهِ الْأَعْرَاضُ تَنْهَشُهُ أَوْ تَنْهَسُهُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ , فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا أَصَابَهُ هَذَا , وَالْخَطُّ الْمُرَبَّعُ الْأَجَلُ الْمُحِيطُ , وَالْخَطُّ الْخَارِجُ الْأَمَلُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چوکور لکیر کھینچی، اور اس کے بیچ میں ایک لکیر کھینچی، اور اس بیچ والی لکیر کے دونوں طرف بہت سی لکیریں کھینچیں، ایک لکیر چوکور لکیر سے باہر کھینچی اور فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے“؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ درمیانی لکیر انسان ہے، اور اس کے چاروں طرف جو لکیریں ہیں وہ عوارض (بیماریاں) ہیں، جو اس کو ہر طرف سے ڈستی یا نوچتی اور کاٹتی رہتی ہیں، اگر ایک سے بچتا ہے تو دوسری میں مبتلا ہو جاتا ہے، چوکور لکیر اس کی عمر ہے، جس نے احاطہٰ کر رکھا ہے اور باہر والی لکیر اس کی آرزو ہے“۱؎۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ابن آدم (انسان) ہے اور یہ اس کی موت ہے، اس کی گردن کے پاس، پھر اپنا ہاتھ آگے پھیلا کر فرمایا: ”اور یہاں تک اس کی آرزوئیں اور خواہشات بڑھی ہوئی ہیں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ پہلے آپ نے قد آدم تک اشارہ کیا کہ یہ آدمی ہے پھر ذرا کم کر کے بتلایا کہ یہ اس کی عمر ہے پھر اس سے بڑھا کر بتلایا کہ یہ آرزو ہے، یعنی اس کی عمر سے بہت بڑھی ہوئی ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بوڑھے آدمی کا دل دو چیزوں کی محبت میں جوان ہوتا ہے: زندگی کی محبت اور مال کی زیادتی کی محبت میں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14048، ومصباح الزجاجة: 1513)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 5 (6421)، سنن الترمذی/الزھد 28 (2338)، مسند احمد (2/358، 394، 443، 447) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا بشر بن معاذ الضرير , حدثنا ابو عوانة , عن قتادة , عن انس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يهرم ابن آدم ويشب منه اثنتان: الحرص على المال , والحرص على العمر". (مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَتَانِ: الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ , وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم (انسان) بوڑھا ہو جاتا ہے، اور اس کی دو خواہشیں جوان ہو جاتی ہیں: مال کی ہوس، اور عمر کی زیادتی کی تمنا“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ابن آدم (انسان) کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ یہ تمنا کرے گا کہ ایک تیسری وادی اور ہو، مٹی کے علاوہ اس کے نفس کو کوئی چیز نہیں بھر سکتی، اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اس کی توبہ قبول کرتا ہے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے اکثر لوگوں کی عمر ساٹھ سال سے ستر کے درمیان ہو گی، اور بہت کم لوگ اس سے آگے بڑھیں گے“۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس (اللہ) کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (دنیا سے) لے گیا! آپ جب فوت ہوئے تو آپ زیادہ نماز (تہجد) بیٹھ کر ادا فرماتے تھے۔ اور آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ عمل وہ نیک عمل تھا جس پر بندہ ہمیشگی کرے اگرچہ تھوڑا ہو۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (1225) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جو کام ہمیشہ کیا جائے گرچہ وہ روزانہ تھوڑا ہی ہو وہی بہت ہو جاتا ہے، اور جو بہت کیا جائے لیکن ہمیشہ نہ کیا جائے وہ تھوڑا ہی رہتا ہے۔