ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ اپنی نیت کے مطابق اٹھائے جائیں گے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اگرچہ بری اور فاسق جماعت کے ساتھ اس پر بھی دنیا کا عذاب آ جائے لیکن آخرت میں ہر شخص اپنی نیت پر اٹھے گا جیسے اوپر ایک طویل حدیث میں گزرا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13533، ومصباح الزجاجة: 1512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/392) (صحیح)» (سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف ہیں، لیکن جابر رضی اللہ عنہ کی آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4229
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اعمال کی جزا و سزا نیتوں کے مطابق ملتی ہے۔
(2) بعض لوگ گناہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں: ہماری نیت نیک ہے۔ یہ غلط ہے۔ جان بوجھ کر گناہ کرنا بری نیت ہی میں شامل ہے اگرچہ انسان اس کے لیے کوئی جواز تراش لے مثلاً: صدقہ دینے کی نیت سے چوری کرنا گناہ ہی ہے بلکہ یہ زیادہ گناہ ہے کیونکہ اس صور ت میں انسان برائی کو نیکی سمجھ لیتا ہے اس لیے اس پر شرمندہ ہو کر توبہ کرنے کی بجائے فخر کرتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4229