عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو تو اپنے ہاتھ کی اندرونی ہتھیلیوں سے دعا کیا کرو، ان کی پشت اپنی طرف کر کے دعا نہ کرو، پھر جب دعا سے فارغ ہو جاؤ تو اپنے ہاتھ اپنے منہ پر پھیرو“۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا الحسن بن موسى , حدثنا حماد بن سلمة , عن سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي عياش الزرقي , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قال حين يصبح: لا إله إلا الله وحده لا شريك له , له الملك , وله الحمد , وهو على كل شيء قدير , كان له عدل رقبة من ولد إسماعيل , وحط عنه عشر خطيئات , ورفع له عشر درجات , وكان في حرز من الشيطان حتى يمسي , وإذا امسى فمثل ذلك حتى يصبح" , قال: فراى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما يرى النائم , فقال: يا رسول الله , إن ابا عياش يروي عنك كذا وكذا , فقال:" صدق ابو عياش". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ , لَهُ الْمُلْكُ , وَلَهُ الْحَمْدُ , وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ , كَانَ لَهُ عَدْلَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل , وَحُطَّ عَنْهُ عَشْرُ خَطِيئَاتٍ , وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ , وَكَانَ فِي حِرْزٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ , وَإِذَا أَمْسَى فَمِثْلُ ذَلِكَ حَتَّى يُصْبِحَ" , قَالَ: فَرَأَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَبَا عَيَّاشٍ يَرْوِي عَنْكَ كَذَا وَكَذَا , فَقَالَ:" صَدَقَ أَبُو عَيَّاشٍ".
ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صبح کے وقت یہ دعا پڑھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير»”اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے حمد و ثنا، وہی ہر چیز پر قادر ہے“ تو اسے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے، اور اس کے دس گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں، اور اس کے دس درجے بڑھا دئیے جاتے ہیں، اور وہ شام تک شیطان سے محفوظ رہتا ہے، اور اگر شام کے وقت یہ پڑھے تو وہ صبح تک ایسے ہی رہتا ہے تو ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوعیاش آپ سے ایسی اور ایسی حدیث بیان کرتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوعیاش سچ کہتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 110 (5077)، (تحفة الأشراف: 12076)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/356، 420) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب , حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , عن سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اصبحتم , فقولوا: اللهم بك اصبحنا , وبك امسينا , وبك نحيا , وبك نموت , وإذا امسيتم , فقولوا: اللهم بك امسينا , وبك اصبحنا , وبك نحيا , وبك نموت , وإليك المصير". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَصْبَحْتُمْ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا , وَبِكَ أَمْسَيْنَا , وَبِكَ نَحْيَا , وَبِكَ نَمُوتُ , وَإِذَا أَمْسَيْتُمْ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا , وَبِكَ أَصْبَحْنَا , وَبِكَ نَحْيَا , وَبِكَ نَمُوتُ , وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب صبح کرو تو یہ کہا کرو، «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيى وبك نموت وإذا أمسيتم فقولوا اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيى وبك نموت وإليك المصير»”اے اللہ ہم نے تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، اور تیرے ہی نام پر مریں گے“، اور شام کرو تو یہ کہا کرو، «اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيى وبك نموت وإليك المصير»”اے اللہ! ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مریں گے، اور تیری ہی طرف پلٹ کر جانا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12695)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 110 (5068)، سنن الترمذی/الدعوات 13 (3391)، مسند احمد (2/354، 522) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا ابو داود , حدثنا ابن ابي الزناد , عن ابيه , عن ابان بن عثمان , قال: سمعت عثمان بن عفان , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" ما من عبد , يقول في صباح كل يوم , ومساء كل ليلة: بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الارض ولا في السماء وهو السميع العليم , ثلاث مرات فيضره شيء" , قال: وكان ابان قد اصابه طرف من الفالج , فجعل الرجل ينظر إليه , فقال له ابان: ما تنظر إلي؟ اما إن الحديث كما قد حدثتك , ولكني لم اقله يومئذ ليمضي الله علي قدره. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ , قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَا مِنْ عَبْدٍ , يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ , وَمَسَاءِ كُلِّ لَيْلَةٍ: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ , ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَيَضُرَّهُ شَيْءٌ" , قَالَ: وَكَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ طَرَفٌ مِنَ الْفَالِجِ , فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ , فَقَالَ لَهُ أَبَانُ: مَا تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ أَمَا إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا قَدْ حَدَّثْتُكَ , وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ يَوْمَئِذٍ لِيُمْضِيَ اللَّهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ.
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو کوئی بندہ ہر دن صبح اور شام تین بار یہ کہے: «بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم»”اس اللہ کے نام سے جس کے نام لینے سے زمین اور آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے، وہ سمیع و علیم (یعنی سننے اور جاننے والا ہے) تو اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی“۔ راوی کہتے ہیں: ابان کچھ فالج سے متاثر ہو گئے تو وہ شخص انہیں دیکھنے لگا، ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو؟ سنو! حدیث ویسے ہی ہے جیسے میں نے تم سے بیان کی، لیکن میں اس دن یہ دعا نہیں پڑھ سکا تھا تاکہ اللہ تعالیٰ اپنی تقدیر مجھ پر نافذ کر دے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اب یہ اعتراض نہ ہونا چاہئے کہ پھر اس دعا کے پڑھنے سے کیا حاصل،کیونکہ بندے کو یہ علم کہاں ہے کہ قضا مبرم (قطعی) ہے یا معلق، اور احتمال ہے کہ قضائے معلق ہو اس دعاکے پڑھنے پر یعنی اگر یہ دعا پڑھ لے گا تو اس صدمے سے محفوظ رہے گا اور جب دعا پڑھ لے تو یہ سمجھنا چاہئے کہ تقدیر میں اس آفت کا ٹل جانا دعا کی برکت سے تھا، اور اگر نہ پڑھے اور آفت آ جائے تو معلوم ہوا کہ ہماری تقدیر میں یہ مصیبت آنی ضرور لکھی تھی، اب ہم دعا کیسے پڑھ سکتے تھے کیونکہ تقدیر سے بچنا محال ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن بشر , حدثنا مسعر , حدثنا ابو عقيل , عن سابق , عن ابي سلام , خادم النبي صلى الله عليه وسلم , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" ما من مسلم , او إنسان , او عبد , يقول حين يمسي وحين يصبح: رضيت بالله ربا , وبالإسلام دينا , وبمحمد نبيا , إلا كان حقا على الله ان يرضيه يوم القيامة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ , حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ , عَنْ سَابِقٍ , عَنْ أَبِي سَلَّامٍ , خَادِمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ , أَوْ إِنْسَانٍ , أَوْ عَبْدٍ , يَقُولُ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا , وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا , وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا , إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
خادم رسول ابوسلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان یا کوئی آدمی یا کوئی بندہ (یہ راوی کا شک ہے کہ کون سا کلمہ ارشاد فرمایا) صبح و شام یہ کہتا ہے: «رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا»”ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے راضی و خوش ہیں) تو اللہ تعالیٰ پر اس کا یہ حق بن گیا کہ وہ قیامت کے دن اسے خوش کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12050، ومصباح الزجاجة: 1357)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 110 (5072)، مسند احمد (4/337، 5/367) (ضعیف)» (سند میں سابق بن ناجیہ مجہول العین اور ابو سلام مجہول ہیں، اور سند میں اضطراب ہے، بعض روایات میں ابوسلام نے خادم النبی ﷺ سے روایت کی ہے، اور یہ مبہم ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 5020)
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد الطنافسي , حدثنا وكيع , حدثنا عبادة بن مسلم , حدثنا جبير بن ابي سليمان بن جبير بن مطعم , قال: سمعت ابن عمر , يقول: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يدع هؤلاء الدعوات , حين يمسي وحين يصبح:" اللهم إني اسالك العفو والعافية في الدنيا والآخرة , اللهم إني اسالك العفو والعافية في ديني ودنياي واهلي ومالي , اللهم استر عوراتي , وآمن روعاتي , واحفظني من بين يدي , ومن خلفي , وعن يميني , وعن شمالي , ومن فوقي , واعوذ بك ان اغتال من تحتي" , قال وكيع يعني: الخسف. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيُّ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا جُبَيْرُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ , حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ , اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي , اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي , وَآمِنْ رَوْعَاتِي , وَاحْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ , وَمِنْ خَلْفِي , وَعَنْ يَمِينِي , وَعَنْ شِمَالِي , وَمِنْ فَوْقِي , وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي" , قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي: الْخَسْفَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام ان دعاؤں کو نہیں چھوڑتے تھے: «اللهم إني أسألك العفو والعافية في الدنيا والآخرة اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياي وأهلي ومالي اللهم استر عوراتي وآمن روعاتي واحفظني من بين يدي ومن خلفي وعن يميني وعن شمالي ومن فوقي وأعوذ بك أن أغتال من تحتي»”اے اللہ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے اپنے دین و دنیا اور اپنے اہل و مال میں معافی اور عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میرے عیوب چھپا دے، میرے دل کو مامون کر دے، اور میرے آگے پیچھے، دائیں بائیں، اور اوپر سے میری حفاظت فرما، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں نیچے سے ہلاک کئے جانے سے“۔ وکیع کہتے ہیں: «أغتال من تحتي» کے معنی دھنسا دئیے جانے کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 110 (5074)، سنن النسائی/الاستعاذة 59 (5531)، عمل الیوم واللیلة 181 (566)، (تحفة الأشراف: 6673) وقد أخرجہ: مسند احمد (2/25) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا إبراهيم بن عيينة , حدثنا الوليد بن ثعلبة , عن عبد الله بن بريدة , عن ابيه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم انت ربي لا إله إلا انت , خلقتني وانا عبدك , وانا على عهدك ووعدك ما استطعت , اعوذ بك من شر ما صنعت , ابوء بنعمتك وابوء بذنبي , فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت" , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قالها في يومه وليلته فمات في ذلك اليوم او تلك الليلة , دخل الجنة إن شاء الله تعالى". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُيَيْنَةَ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ , خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ , وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ , أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ , أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ وَأَبُوءُ بِذَنْبِي , فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ" , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَهَا فِي يَوْمِهِ وَلَيْلَتِهِ فَمَاتَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ أَوْ تِلْكَ اللَّيْلَةِ , دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء بنعمتك وأبوء بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت»”اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو نے ہی مجھے پیدا کیا، میں تیرا ہی بندہ ہوں، اپنی طاقت بھر میں تیرے عہد و وعدہ پر قائم ہوں، اپنے کئے ہوئے کے شر سے میں تیری پناہ چاہتا ہوں، مجھے تیرے احسانات اور اپنے گناہوں کا اعتراف ہے، میری بخشش فرما، بلاشبہ تو ہی گناہوں کو بخشنے والا ہے“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی شخص دن اور رات میں یہ دعا پڑھے، اور اسی دن یا اسی رات اس شخص کا انتقال ہو جائے، تو ان شاءاللہ وہ جنت میں داخل ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 110 (5070)، (تحفة الأشراف: 2004)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/356) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب , حدثنا عبد العزيز بن المختار , حدثنا سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه كان يقول إذا اوى إلى فراشه:" اللهم رب السموات والارض , ورب كل شيء , فالق الحب والنوى , منزل التوراة , والإنجيل , والقرآن العظيم , اعوذ بك من شر كل دابة انت آخذ بناصيتها , انت الاول فليس قبلك شيء , وانت الآخر فليس بعدك شيء , وانت الظاهر فليس فوقك شيء , وانت الباطن فليس دونك شيء , اقض عني الدين , واغنني من الفقر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ , حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ:" اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ , وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ , فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى , مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ , وَالْإِنْجِيلِ , وَالْقُرْآنِ الْعَظِيمِ , أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ دَابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا , أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ , اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ , وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم رب السموات ورب الأرض ورب كل شيء فالق الحب والنوى منزل التوراة والإنجيل والقرآن العظيم أعوذ بك من شر كل دابة أنت آخذ بناصيتها أنت الأول فليس قبلك شيء وأنت الآخر فليس بعدك شيء وأنت الظاهر فليس فوقك شيء وأنت الباطن فليس دونك شيء اقض عني الدين وأغنني من الفقر»”اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے رب! ہر چیز کے رب! دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر پودا نکالنے والے! توراۃ، انجیل اور قرآن عظیم کو نازل کرنے والے! میں تیری پناہ چاہتا ہوں زمین پر رینگنے والی ہر مخلوق کے شر و فساد سے، جس کی پیشانی تیرے ہاتھوں میں ہے، تو ہی سب سے پہلے ہے، تجھ سے پہلے کوئی نہیں تھا، اور تو ہی سب سے آخر ہے تیرے بعد کوئی نہیں، اور تو ہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی نہیں، اور تو ہی باطن ہے تجھ سے ورے کوئی چیز نہیں، میرا قرض ادا کرا دے اور فقر و مسکنت سے مجھے آزاد کرا دے آسودہ حال بنا دے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12733)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الذکر والدعاء 17 (2713)، سنن ابی داود/الأدب 107 (5051)، سنن الترمذی/الدعوات 19 (3400)، مسند احمد (2/381) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا عبد الله بن نمير , عن عبيد الله , عن سعيد بن ابي سعيد , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا اراد احدكم ان يضطجع على فراشه , فلينزع داخلة إزاره , ثم لينفض بها فراشه , فإنه لا يدري ما خلفه عليه , ثم ليضطجع على شقه الايمن , ثم ليقل: رب بك وضعت جنبي وبك ارفعه , فإن امسكت نفسي فارحمها , وإن ارسلتها فاحفظها بما حفظت به عبادك الصالحين". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَضْطَجِعَ عَلَى فِرَاشِهِ , فَلْيَنْزِعْ دَاخِلَةَ إِزَارِهِ , ثُمَّ لِيَنْفُضْ بِهَا فِرَاشَهُ , فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ , ثُمَّ لِيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ , ثُمَّ لِيَقُلْ: رَبِّ بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ , فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا , وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا حَفِظْتَ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر لیٹنے کا ارادہ کرے تو اپنے تہبند کا داخلی کنارہ کھینچ کر اس سے اپنا بستر جھاڑے، اس لیے کہ اسے نہیں پتہ کہ (جانے کے بعد) بستر پر کون سی چیز پڑی ہے، پھر داہنی کروٹ لیٹے اور کہے: «رب بك وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما حفظت به عبادك الصالحين»”میرے رب! میں نے تیرا نام لے کر اپنا پہلو رکھا ہے، اور تیرے ہی نام پر اس کو اٹھاؤں گا، پھر اگر تو میری جان کو روک لے (یعنی اب میں نہ جاگوں اور مر جاؤں) تو اس پر رحم فرما، اور اگر تو چھوڑ دے (اور میں جاگوں) تو اس کی حفاظت فرما ان چیزوں کے ذریعہ جن سے تو نے اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے)۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو اپنے دونوں ہاتھوں میں پھونک مارتے، اور معوذتین: «قل أعوذ برب الفلق» و «قل أعوذ برب الناس» پڑھتے، اور انہیں اپنے جسم پر پھیر لیتے۔