ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو اپنے دونوں ہاتھوں میں پھونک مارتے، اور معوذتین: «قل أعوذ برب الفلق» و «قل أعوذ برب الناس» پڑھتے، اور انہیں اپنے جسم پر پھیر لیتے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3875
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی اکرمﷺ دونوں ہتھیلیاں ملا کر ﴿قل ھو اللہ احد، قل اعوذ برب الفلق، قل اعوذ برب الناس﴾(تینوں سورتیں) پڑھتے۔ پھر ان میں پھونک مارتے اور دونوں ہاتھوں کو اپنے جسم پر جہاں تک ممکن ہوتا پھیرتے اور یہ عمل سر چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے کرتے تین دفعہ اسی طرح کرتے (دیکھئے صحیح البخاري، فضائل القرآن، باب فضل المعوذات، حدیث: 5017)
(4) سوتے وقت یہ سورتیں اس طرح پڑھ کر سونا چاہیے تاکہ سنت پر عمل کا ثواب بھی حاصل ہو۔ اور اللہ کی حفاظت بھی نصیب ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3875
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6319
6319. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب خواب گاہ میں تشریف لے جاتے تو اپنے ہاتھوں پر دم کرتے معوذات پڑھتے پھر دونوں ہاتھ اپنے جسم مبارک پر پھیرتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6319]
حدیث حاشیہ: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول ہر رات ہوتا تھا کہ جب بھی آپ رات کے وقت اپنے بستر پر تشریف لے جاتے تو دونوں ہاتھوں کو اکٹھا کرتے، ان میں پھونکتے، ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ پڑھتے، پھر حتی المقدور اپنے تمام جسم کے اگلے حصے سے شروع کرتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ عمل تین مرتبہ کرتے تھے۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5017) لیکن جب کوئی تکلیف ہوتی تو خاص طور پر اس کا اہتمام کرتے۔ جب مرض وفات میں تکلیف زیادہ ہو گئی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یہ کام سر انجام دیتی تھیں۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4439)(2) سوتے وقت آیۃ الکرسی پڑھنے کا ذکر بھی احادیث میں ملتا ہے۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5010) اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو رات کے وقت سورۂ بقرہ کی آخری دو آیات پڑھنے کی بھی تلقین کی تھی۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5009)(3) بعض حضرات کا خیال ہے کہ دم اور تعوذ صرف بیماری کی صورت میں جائز ہے، عام حالت میں درست نہیں، اس حدیث سے ان حضرات کی تردید ہوتی ہے۔ (فتح الباري: 151/11)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6319