سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
9. بَابُ: الرِّفْقِ
9. باب: نرمی اور ملائمیت کا بیان۔
Chapter: Gentleness
حدیث نمبر: 3687
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن الاعمش , عن تميم بن سلمة , عن عبد الرحمن بن هلال العبسي , عن جرير بن عبد الله البجلي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يحرم الرفق يحرم الخير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ الْعَبْسِيِّ , عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يُحْرَمْ الرِّفْقَ يُحْرَمْ الْخَيْرَ".
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نرمی (کی خصلت) سے محروم کر دیا جاتا ہے، وہ ہر بھلائی سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 23 (1592)، سنن ابی داود/الأدب 11 (4809)، (تحفة الأشراف: 3219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/362، 366) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3688
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن حفص الابلي , حدثنا ابو بكر بن عياش , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الله رفيق يحب الرفق , ويعطي عليه ما لا يعطي على العنف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ حَفْصٍ الْأُبُلِّيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ , وَيُعْطِي عَلَيْهِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ مہربان ہے، اور مہربانی اور نرمی کرنے کو پسند فرماتا ہے، اور نرمی پر وہ ثواب دیتا ہے جو سختی پر نہیں دیتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12491، ومصباح الزجاجة: 1288) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نرمی یہ ہے کہ اپنے نوکروں، خادموں، بال بچوں اور دوستوں سے آہستگی اور لطف و مہربانی کے ساتھ گفتگو کرے، ان پر غصہ نہ ہو جیسے نبی اکرم ﷺ کا حال تھا کہ انس رضی اللہ عنہ نے آپ کی دس برس خدمت کی لیکن آپ ﷺ نے کبھی نہ ان کو سخت لفظ کہا، نہ گھورا، نہ جھڑکا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3689
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن مصعب , عن الاوزاعي . ح حدثنا هشام بن عمار , وعبد الرحمن بن إبراهيم , قالا: حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا الاوزاعي , عن الزهري , عن عروة , عن عائشة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الله رفيق يحب الرفق في الامر كله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ . ح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ نرمی کرنے والا ہے اور سارے کاموں میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16527)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 35 (6024)، الاستئذان 20 (6254)، الدعوات 57 (6391)، صحیح مسلم/السلام 4 (2165)، البر والصلة 23 (2593)، سنن الترمذی/الاستئذان 12 (2701)، مسند احمد (6/85)، سنن الدارمی/الرقاق 75 (2836) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
10. بَابُ: الإِحْسَانِ إِلَى الْمَمَالِيكِ
10. باب: غلاموں کے ساتھ احسان (اچھے برتاؤ) کرنے کا بیان۔
Chapter: Beneficence Towards Slaves
حدیث نمبر: 3690
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , حدثنا الاعمش , عن المعرور بن سويد , عن ابي ذر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إخوانكم جعلهم الله تحت ايديكم , فاطعموهم مما تاكلون , والبسوهم مما تلبسون , ولا تكلفوهم ما يغلبهم , فإن كلفتموهم فاعينوهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ , فَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ , وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ , وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ , فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حقیقت میں لونڈی اور غلام) تمہارے بھائی ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے ماتحت کیا ہے، اس لیے جو تم کھاتے ہو وہ انہیں بھی کھلاؤ، اور جو تم پہنتے ہو وہ انہیں بھی پہناؤ، اور انہیں ایسے کام کی تکلیف نہ دو جو ان کی قوت و طاقت سے باہر ہو، اور اگر کبھی ایسا کام ان پر ڈالو تو تم بھی اس میں شریک رہ کر ان کی مدد کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 22 (30)، صحیح مسلم/الأیمان 10 (1661)، سنن ابی داود/الأدب 133 (5158)، سنن الترمذی/البر والصلة 29 (1945)، (تحفة الأشراف: 11980)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/158، 161، 173) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3691
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , وعلي بن محمد , قالا: حدثنا إسحاق بن سليمان , عن مغيرة بن مسلم , عن فرقد السبخي , عن مرة الطيب , عن ابي بكر الصديق , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يدخل الجنة سيئ الملكة" , قالوا: يا رسول الله , اليس اخبرتنا ان هذه الامة اكثر الامم مملوكين ويتامى , قال:" نعم , فاكرموهم ككرامة اولادكم , واطعموهم مما تاكلون" , قالوا: فما ينفعنا في الدنيا؟ قال:" فرس ترتبطه تقاتل عليه في سبيل الله مملوكك يكفيك , فإذا صلى فهو اخوك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ , عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ , عَنْ مُرَّةَ الطَّيِّبِ , عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلَيْسَ أَخْبَرْتَنَا أَنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ أَكْثَرُ الْأُمَمِ مَمْلُوكِينَ وَيَتَامَى , قَالَ:" نَعَمْ , فَأَكْرِمُوهُمْ كَكَرَامَةِ أَوْلَادِكُمْ , وَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ" , قَالُوا: فَمَا يَنْفَعُنَا فِي الدُّنْيَا؟ قَالَ:" فَرَسٌ تَرْتَبِطُهُ تُقَاتِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَمْلُوكُكَ يَكْفِيكَ , فَإِذَا صَلَّى فَهُوَ أَخُوكَ".
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدخلق شخص جو اپنے غلام اور لونڈی کے ساتھ بدخلقی سے پیش آتا ہو، جنت میں داخل نہ ہو گا، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے ہمیں نہیں بتایا کہ اس امت کے اکثر افراد غلام اور یتیم ہوں گے؟ ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں؟ لیکن تم ان کی ایسی ہی عزت و تکریم کرو جیسی اپنی اولاد کی کرتے ہو، اور ان کو وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو، پھر لوگوں نے عرض کیا: ہمارے لیے دنیا میں کون سی چیز نفع بخش ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑا جسے تم جہاد کے لیے باندھ کر رکھتے ہو، پھر اس پر اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہو (اس کی جگہ) تمہارا غلام تمہارے لیے کافی ہے، اور جب نماز پڑھے تو وہ تمہارا بھائی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6618)، ومصباح الزجاجة: 1289)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البر والصلة 29 (1946 مختصراً)، مسند احمد (1/12) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں فرقد السبخي ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1946)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 509
11. بَابُ: إِفْشَاءِ السَّلاَمِ
11. باب: سلام کو عام کرنے اور پھیلانے کا بیان۔
Chapter: Spreading (the Greeting of) Peace
حدیث نمبر: 3692
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو معاوية , وابن نمير , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده , لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا , ولا تؤمنوا حتى تحابوا , اولا ادلكم على شيء إذا فعلتموه تحاببتم , افشوا السلام بينكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , وَابْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا , وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا , أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ , أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم مومن نہ بن جاؤ، اور اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے ہو جب تک کہ آپس میں محبت نہ کرنے لگو، کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اسے کرنے لگو تو تم میں باہمی محبت پیدا ہو جائے (وہ یہ کہ) آپس میں سلام کو عام کرو اور پھیلاؤ۔

تخریج الحدیث: «حدیث أبي معاویة تقد م تخریجہ في السنة برقم: (68)، حدیث عبداللہ بن نمیر تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12431)، وقد أخرجہ: مسند احمد2/391، 495) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3693
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا إسماعيل بن عياش , عن محمد بن زياد , عن ابي امامة , قال: امرنا نبينا صلى الله عليه وسلم" ان نفشي السلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: أَمَرَنَا نَبِيُّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ نُفْشِيَ السَّلَامَ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم سلام کو عام کریں اور پھیلائیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4928، ومصباح الزجاجة: 1290) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی آپس میں جب ایک دوسرے سے ملو تو السلام علیکم کہو خواہ اس سے تعارف ہو یا نہ ہو، تعارف کا سب سے پہلا ذریعہ سلام ہے، اور محبت کی کنجی ہے، اور ہر مسلمان کو ضروری ہے کہ جب دوسرے مسلمان سے ملے تو اس کے سلام کا منتظر نہ رہے بلکہ خود پہلے سلام کرے خواہ وہ ادنی ہو یا اعلی یا ہمسر، کمال ایمان کا یہی تعارف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3694
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن فضيل , عن عطاء بن السائب , عن ابيه , عن عبد الله بن عمرو , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعبدوا الرحمن , وافشوا السلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ , وَأَفْشُوا السَّلَامَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحمن کی عبادت کرو، اور سلام کو عام کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 45 (1855)، (تحفة الأشراف: 8641)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/170، 196)، سنن الدارمی/الأطعمة 39 (2126) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عمار رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جس نے تین باتیں کیں اس نے ایمان اکٹھا کر لیا: ایک تو اپنے نفس سے انصاف، دوسرے ہر شخص کو سلام کرنا، تیسرے تنگی کے وقت خرچ کرنا۔ (صحیح بخاری تعلیقاً)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
12. بَابُ: رَدِّ السَّلاَمِ
12. باب: سلام کے جواب کا بیان۔
Chapter: Returning (the greeting of) peace
حدیث نمبر: 3695
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الله بن نمير , حدثنا عبيد الله بن عمر , حدثنا سعيد بن ابي سعيد المقبري , عن ابي هريرة , ان رجلا دخل المسجد , ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس في ناحية المسجد , فصل ثم جاء فسلم , فقال:" وعليك السلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ , فَصَلّ ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ , فَقَالَ:" وَعَلَيْكَ السَّلَامُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد نبوی میں داخل ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد کے ایک گوشے میں بیٹھے ہوئے تھے تو اس نے نماز پڑھی، پھر آپ کے پاس آ کر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وعلیک السلام» (اور تم پر بھی سلامتی ہو)۔

تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم: (1060)، (تحفة الأشراف: 12983) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3696
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبد الرحيم بن سليمان , عن زكريا , عن الشعبي , عن ابي سلمة , ان عائشة حدثته , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال لها:" إن جبرائيل يقرا عليك السلام" , قالت: وعليه السلام ورحمة الله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ زَكَرِيَّا , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لَهَا:" إِنَّ جِبْرَائِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ" , قَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہتے ہیں (یہ سن کر) انہوں نے جواب میں کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» (اور ان پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (3217)، فضائل الصحابة 30 (3768)، الأدب 111 (6201)، الإستئذان 16 (6249)، 19 (6253)، صحیح مسلم/فضائل 13 (2447)، سنن الترمذی/الإستئذان 5 (2693)، سنن ابی داود/الآدب 166 (5232)، سنن النسائی/عشرة النساء 3 (3405)، (تحفة الأشراف: 17727)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/146، 150، 208، 224)، سنن الدارمی/الاستئذان 10 (2680) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں غائبانہ سلام کے جواب دینے کے طریقے کا بیان ہے کہ جواب میں «وعلیکم» کے بجائے «علیہ السلام» ضمیر غائب کے ساتھ کہا جائے، یہاں اس حدیث سے ام المؤمنین عائشہ بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما کی عظمت شان بھی معلوم ہوئی کہ سیدالملائکہ جبریل علیہ السلام نے ان کو سلام پیش کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.