سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
9. بَابُ : الرِّفْقِ
باب: نرمی اور ملائمیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3688
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ حَفْصٍ الْأُبُلِّيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ , وَيُعْطِي عَلَيْهِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ مہربان ہے، اور مہربانی اور نرمی کرنے کو پسند فرماتا ہے، اور نرمی پر وہ ثواب دیتا ہے جو سختی پر نہیں دیتا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12491، ومصباح الزجاجة: 1288) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نرمی یہ ہے کہ اپنے نوکروں، خادموں، بال بچوں اور دوستوں سے آہستگی اور لطف و مہربانی کے ساتھ گفتگو کرے، ان پر غصہ نہ ہو جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حال تھا کہ انس رضی اللہ عنہ نے آپ کی دس برس خدمت کی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی نہ ان کو سخت لفظ کہا، نہ گھورا، نہ جھڑکا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3688 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3688
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
باہمی معاملات میں نرم روی اللہ کو بہت پسند ہے، اس لیے وہ اس پر دنیوی فوائد اور آخرت میں اجر و ثواب عطا فرماتا ہے۔
(2)
دین کے معاملات میں اور حدود کے نفاذ میں نرمی اور مداہنت ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔
ایسے موقع پر دین پر مضبوطی سے قائم رہنا بلندی درجات کا باعث ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3688