سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
حدیث نمبر: 3086
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن موسى القطان الواسطي ، حدثنا يزيد بن موهب ، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، حدثنا علي بن عبد العزيز ، حدثنا حسين المعلم ، عن ابي المهزم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" في بيض النعام يصيبه المحرم ثمنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فِي بَيْضِ النَّعَامِ يُصِيبُهُ الْمُحْرِمُ ثَمَنُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شتر مرغ کے انڈوں کے بارے میں جو محرم کو ملیں، فرمایا: اسے اس کی قیمت دینی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14835، ومصباح الزجاجة: 1070) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوالمہزم ضعیف، اور علی بن عبدالعزیز مجہول ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو المهزم:متروك
وعلي بن عبدالعزيز ھو علي بن غراب مدلس
وللحديث شواهد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487
91. بَابُ: مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ
91. باب: محرم کو کون سا جانور قتل کرنا جائز ہے؟
Chapter: What may be killed in Ihram
حدیث نمبر: 3087
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن بشار ، ومحمد بن المثنى ، ومحمد بن الوليد ، قالوا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت قتادة ، يحدث عن سعيد بن المسيب ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" خمس فواسق يقتلن في الحل والحرم: الحية، والغراب الابقع، والفارة، والكلب العقور، والحداة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحَيَّةُ، وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْحِدَأَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ موذی جانور ہیں جنہیں حرم اور حرم سے باہر دونوں جگہوں میں قتل کیا جائے گا: سانپ، چتکبرا کوا، چوہیا، کاٹنے والا کتا، اور چیل۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 9 (1198)، سنن النسائی/الحج 83 (2832)، 113 (2884)، 114 (2885)، (تحفة الأشراف: 16122)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/جزاء الصید 7 (1829)، بدأ الخلق 16 (3314)، سنن الترمذی/الحج 21 (837)، مسند احمد (6/23، 87، 97، 112، 164، 203، 259، 261)، سنن الدارمی/المناسک 19 (1858) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3088
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس من الدواب لا جناح على من قتلهن، او قال في قتلهن وهو حرام: العقرب، والغراب، والحداة، والفارة، والكلب العقور".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ، أَوْ قَالَ فِي قَتْلِهِنَّ وَهُوَ حَرَامٌ: الْعَقْرَبُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحُدَأَةُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ قسم کے جانور ہیں جنہیں احرام کی حالت میں مارنے میں گناہ نہیں: بچھو، کوا، چیل، چوہیا اور کاٹ کھانے والا کتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 9 (1199)، (تحفة الأشراف: 7946)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/جزاء الصید 7 (1826)، بدء الخلق 16 (3315)، سنن ابی داود/الحج 40 (1846)، سنن النسائی/الحج 88 (2838)، موطا امام مالک/الحج 28 (88)، حم2/8، 32، 37، 48، 50، 52، 54، 57، 65، 77، سنن الدارمی/المناسک 19 (1857) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: علماء نے اس پر اور موذی جانوروں کو قیاس کیا ہے، جیسے چھچھوندر اور کاٹنے والے زہریلے کیڑے،اور پھاڑنے والے درندے جیسے شیر یا بھیڑیا یا ریچھ وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3089
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن ابن ابي نعم ، عن ابي سعيد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" يقتل المحرم: الحية، والعقرب، والسبع العادي، والكلب العقور، والفارة الفويسقة"، فقيل له: لم قيل لها الفويسقة؟، قال:" لان رسول الله صلى الله عليه وسلم استيقظ لها، وقد اخذت الفتيلة لتحرق بها البيت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ: الْحَيَّةَ، وَالْعَقْرَبَ، وَالسَّبُعَ الْعَادِيَ، وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ، وَالْفَأْرَةَ الْفُوَيْسِقَةَ"، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ قِيلَ لَهَا الْفُوَيْسِقَةُ؟، قَالَ:" لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ لَهَا، وَقَدْ أَخَذَتِ الْفَتِيلَةَ لِتُحْرِقَ بِهَا الْبَيْتَ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم سانپ، بچھو، حملہ آور درندے، کاٹ کھانے والے کتے، اور فسادی چوہیا کو قتل کر سکتا ہے، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: اسے فسادی کیوں کہا گیا؟ کہا: اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی وجہ سے جاگتے رہے، وہ بتی لے گئی تھی تاکہ گھر میں آگ لگا دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4133، ومصباح الزجاجة: 1071)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/المناسک 40 (1848)، سنن الترمذی/الحج 21 (838)، مسند احمد (3/3، 42، 79) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1848) ترمذي (838)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487
92. بَابُ: مَا يُنْهَى عَنْهُ الْمُحْرِمُ مِنَ الصَّيْدِ
92. باب: محرم کو کون سا شکار منع ہے؟
Chapter: What game is forbidden in Ihram
حدیث نمبر: 3090
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهشام بن عمار ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، ح وحدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، جميعا عن ابن شهاب الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، قال: انبانا صعب بن جثامة ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا بالابواء او بودان، فاهديت له حمار وحش فرده علي، فلما راى في وجهي الكراهية، قال:" إنه ليس بنا رد عليك، ولكنا حرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، جَمِيعًا عَنْ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا صَعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ، فَأَهْدَيْتُ لَهُ حِمَارَ وَحْشٍ فَرَدَّهُ عَلَيَّ، فَلَمَّا رَأَى فِي وَجْهِيَ الْكَرَاهِيَةَ، قَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ، وَلَكِنَّا حُرُمٌ".
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس گزرے، میں ابواء یا ودان میں تھا، میں نے آپ کو ہدیہ میں ایک نیل گائے دی، آپ نے اسے لوٹا دیا، پھر جب آپ نے میرے چہرہ پر ناگواری دیکھی تو فرمایا: ہم یہ تمہیں نہیں لوٹاتے، لیکن ہم احرام باندھے ہوئے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 6 (1825)، الھبة 6 (2573)، 17 (2596)، صحیح مسلم/الحج 8 (1193)، سنن الترمذی/الحج 26 (849)، سنن النسائی/الحج 79 (2821)، (تحفة الأشراف: 4940)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 25 (83)، مسند احمد (4/37، 38، 71، 73)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1872) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محرم کے لیے خود بھی خشکی کا شکار کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح وہ جانور بھی جائز نہیں جو اس کے لیے شکار کیا جائے، اور اسی طرح محرم کو شکار زندہ جانور لا کر دیا جائے تو بھی اس کا کھانا جائز نہیں، اسی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نیل گائے کو واپس کر دیا، اکثر علماء کا یہ قول ہے کہ جس شکار کو حلال ذبح کر ے اس کا بھی کھانا محرم کے لیے جائز نہیں، ثوری اور مالک یہی مذہب ہے لیکن امام ابوحنیفہ اور امام احمد کا قول ہے کہ اس کا کھانا جائز ہے اگر محرم کے لیے ذبح نہ ہوا ہو، اور نہ محرم نے اس کے شکار میں مدد کی ہو جیسے آگے آئے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3091
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا عمران بن محمد بن ابي ليلى ، عن ابيه ، عن عبد الكريم ، عن عبد الله بن الحارث ، عن ابن عباس ، عن علي بن ابي طالب ، قال:" اتي النبي صلى الله عليه وسلم بلحم صيد وهو محرم، فلم ياكله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمِ صَيْدٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَلَمْ يَأْكُلْهُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شکار کا گوشت لایا گیا، اور آپ احرام کی حالت میں تھے تو آپ نے اسے نہیں کھایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10199 (ألف)، ومصباح الزجاجة: 1072)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/105) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالکریم بن أبی المخارق ضعیف راوی ہے، لیکن یہ دوسرے طریق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1621)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
93. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ إِذَا لَمْ يُصَدْ لَهُ
93. باب: محرم کے لیے شکار نہ کیا گیا ہو تو اس کے کھانے کی رخصت۔
Chapter: Permitting that when it is not hunted for the one who accepts it
حدیث نمبر: 3092
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن عيسى بن طلحة ، عن طلحة بن عبيد الله " ان النبي صلى الله عليه وسلم اعطاه حمار وحش، وامره ان يفرقه في الرفاق، وهم محرمون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ حِمَارَ وَحْشٍ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُفَرِّقَهُ فِي الرِّفَاقِ، وَهُمْ مُحْرِمُونَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک نیل گائے دی، اور حکم دیا کہ اسے اپنے ساتھیوں میں تقسیم کر دیں، اور وہ سب محرم تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5006، ومصباح الزجاجة: 1073) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علت ہے، اور متن میں غلطی، صحیح روایت نسائی کی ہے، ملاحظہ ہو: سنن النسائی: 2218)

قال الشيخ الألباني: إسناده معلول

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سفيان بن عينة عنعن
والصحيح ما رواه النسائي (183/5 ح 2820) وغيره بغير ھذا اللفظ
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487
حدیث نمبر: 3093
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال:" خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية، فاحرم اصحابه، ولم احرم، فرايت حمارا فحملت عليه واصطدته، فذكرت شانه لرسول الله صلى الله عليه وسلم وذكرت اني لم اكن احرمت واني إنما اصطدته لك، فامر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه فاكلوا، ولم ياكل منه حين اخبرته اني اصطدته له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ، وَلَمْ أُحْرِمْ، فَرَأَيْتُ حِمَارًا فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ وَاصْطَدْتُهُ، فَذَكَرْتُ شَأْنَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَحْرَمْتُ وَأَنِّي إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ فَأَكَلُوا، وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَهُ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حدیبیہ کے زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، آپ کے صحابہ نے احرام باندھ لیا، اور میں بغیر احرام کے تھا، میں نے ایک نیل گائے دیکھی تو اس پر حملہ کر کے اس کا شکار کر لیا، پھر میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، اور عرض کیا کہ میں بغیر احرام کے تھا، اور میں نے اس کا شکار آپ ہی کے لیے کیا ہے، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا کہ وہ اسے کھا لیں، اور جب میں نے آپ کو یہ بتایا کہ یہ شکار میں نے آپ کے لیے کیا ہے تو آپ نے اس میں سے نہیں کھایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 2 (1821)، 5 (1824)، الھبة 3 (2570)، الجہاد 46 (2854)، 88 (2914)، الأطعمة 19 (4149)، الذبائح 10 (5490)، 11 (5491)، صحیح مسلم/الحج 8 (1196) کلاھما دون قولہ: ''ولم یأکل منہ'' فإنہ عندھما أنہ أکل منہ، سنن النسائی/الحج 78 (2818)، 80 (2828)، (تحفة الأشراف: 12109)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 41 (1852)، سنن الترمذی/الحج 25 (847)، موطا امام مالک/الحج 24 (76)، مسند احمد (5/300، 307)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1867) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ جس جانور کا شکار محرم کے لیے کیا جائے اس کے لیے اس کا کھانا جائز نہیں جیسے اوپر گذرا اور صحیحین کی روایت میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نیل گائے میں سے کھایا جس کو ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے شکار کیا تھا، جیسا کہ آگے آ رہا ہے، اور شاید وہ دوسرا واقعہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
94. بَابُ: تَقْلِيدِ الْبُدْنِ
94. باب: ہدی کے اونٹوں کو قلادہ پہنانے کا بیان۔
Chapter: Garlanding the sacrificial animal
حدیث نمبر: 3094
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، وعمرة بنت عبد الرحمن ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يهدي من المدينة، فافتل قلائد هديه، ثم لا يجتنب شيئا مما يجتنب المحرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن عائشة زوج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهْدِي مِنْ الْمَدِينَةِ، فَأَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِهِ، ثُمَّ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُ الْمُحْرِمُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدی کا جانور مدینہ سے بھیجتے تھے، میں آپ کے ہدی کے جانوروں کے لیے قلادہ ۱؎ (پٹہ) بٹتی تھی، پھر آپ ان چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے تھے جن سے محرم پرہیز کرتا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 106 (1696)، 111 (1701)، الوکالة 14 (2317)، الأضاحي 15 (5566)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن ابی داود/الحج 17 (1758)، سنن النسائی/الحج 62 (2774)، 68 (2785)، (تحفة الأشراف: 16582، 17923)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 69 (808)، موطا امام مالک/الحج 15 (51)، مسند احمد (6/35، 36، 78، 82، 85، 91، 102، 127، 174، 180، 185، 190، 191، 200، 208، 213، 216، 218، 225، 236، 253، 127، 174، 180، 185، 190، 191، 200، 208، 213، 216، 218، 225، 236، 253، 262)، سنن الدارمی/المناسک 67 (1952) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ یا اور کوئی چیز لٹکانے کو تقلید کہتے ہیں، تاکہ لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ یہ جانور ہدی کا ہے، اس کا فائدہ یہ تھا کہ عرب ایسے جانور کو لوٹتے نہیں تھے۔
۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقیم کے لیے بھی ہدی کا جانور بھیجنا درست ہے، اور صرف ہدی بھیج دینے سے وہ محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی جو محرم پر ہوتی ہے، جب تک کہ وہ احرام کی نیت کر کے احرام پہن کر خود حج کو نہ جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3095
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت:" كنت افتل القلائد لهدي النبي صلى الله عليه وسلم، فيقلد هديه ثم يبعث به، ثم يقيم لا يجتنب شيئا مما يجتنبه المحرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ:" كُنْتُ أَفْتِلُ الْقَلَائِدَ لِهَدْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُقَلِّدُ هَدْيَهُ ثُمَّ يَبْعَثُ بِهِ، ثُمَّ يُقِيمُ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُهُ الْمُحْرِمُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی ۱؎ کے لیے قلادہ (پٹہ) بٹتی تھی، آپ وہ قلادہ اپنی ہدی والے جانور کے گلے میں ڈالتے، پھر اس کو روانہ فرما دیتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ ہی میں مقیم رہتے، اور جن باتوں سے محرم پرہیز کرتا ہے ان میں سے کسی بات سے آپ پرہیز نہیں کرتے تھے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «أنظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 15947) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حج تمتع یا حج قران میں مکہ میں ذبح کیا جاتا ہے، نیز اس جانورکو بھی ہدی کہتے ہیں جس کو غیر حاجی حج کے موقع سے مکہ میں ذبح کر نے کے لیے بھیجتا ہے۔
۲؎: کیونکہ ہدی بھیج دینے سے آدمی محرم نہیں ہوتا، امام نودی کہتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ نکلتاہے کہ ہدی کا حرم میں بھیجنا مستحب ہے، اگر خود نہ جائے تو کسی اور کے ہاتھ بھیج دے، جمہور کا یہی قول ہے کہ اگر ہدی کسی اور کے ہاتھ بھیج دے تو بھیجنے والے پر احرام کا حکم جاری نہ ہو گا، البتہ اگر اپنے ساتھ ہدی لے کر جائے تو محرم ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.