سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
94. بَابُ : تَقْلِيدِ الْبُدْنِ
باب: ہدی کے اونٹوں کو قلادہ پہنانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3095
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ:" كُنْتُ أَفْتِلُ الْقَلَائِدَ لِهَدْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُقَلِّدُ هَدْيَهُ ثُمَّ يَبْعَثُ بِهِ، ثُمَّ يُقِيمُ لَا يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُهُ الْمُحْرِمُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی ۱؎ کے لیے قلادہ (پٹہ) بٹتی تھی، آپ وہ قلادہ اپنی ہدی والے جانور کے گلے میں ڈالتے، پھر اس کو روانہ فرما دیتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ ہی میں مقیم رہتے، اور جن باتوں سے محرم پرہیز کرتا ہے ان میں سے کسی بات سے آپ پرہیز نہیں کرتے تھے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «أنظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 15947) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حج تمتع یا حج قران میں مکہ میں ذبح کیا جاتا ہے، نیز اس جانورکو بھی ہدی کہتے ہیں جس کو غیر حاجی حج کے موقع سے مکہ میں ذبح کر نے کے لیے بھیجتا ہے۔
۲؎: کیونکہ ہدی بھیج دینے سے آدمی محرم نہیں ہوتا، امام نودی کہتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ نکلتاہے کہ ہدی کا حرم میں بھیجنا مستحب ہے، اگر خود نہ جائے تو کسی اور کے ہاتھ بھیج دے، جمہور کا یہی قول ہے کہ اگر ہدی کسی اور کے ہاتھ بھیج دے تو بھیجنے والے پر احرام کا حکم جاری نہ ہو گا، البتہ اگر اپنے ساتھ ہدی لے کر جائے تو محرم ہو جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3095 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3095
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
هدي اس جانور کو کہتے ہیں جو حرم کی حدود میں قربان کیا جاتا ہے۔
(2)
جس طرح حاجی ہدی کی قربانی دیتا ہےاس طرح دوسرا آدمی بھی ہدی کا جانور مکہ میں بھیج سکتا ہے۔
(3)
یہ جانور منی میں قربان کیے جاتے ہیں تاہم مکہ شریف کے اندر بھی قربان کیے جاسکتے ہیں۔
(4)
قلادے سے مراد وہ رسی ہے جو ہدی کے گلے میں ڈالی جاتی ہےاور علامت کے طور پر جوتوں کا جوڑا اس رسی کے ذریعے سے جانور کے گلے میں لٹکا دیا جاتا ہے۔
(5)
قربانی کا جانور (اونٹ، گائے، بکری اور بھیڑ وغیرہ)
مکہ بھیجنے والے احرام کی پابندیاں عائد نہیں ہوتیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3095