سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
91. بَابُ : مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ
باب: محرم کو کون سا جانور قتل کرنا جائز ہے؟
حدیث نمبر: 3089
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ: الْحَيَّةَ، وَالْعَقْرَبَ، وَالسَّبُعَ الْعَادِيَ، وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ، وَالْفَأْرَةَ الْفُوَيْسِقَةَ"، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ قِيلَ لَهَا الْفُوَيْسِقَةُ؟، قَالَ:" لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ لَهَا، وَقَدْ أَخَذَتِ الْفَتِيلَةَ لِتُحْرِقَ بِهَا الْبَيْتَ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”محرم سانپ، بچھو، حملہ آور درندے، کاٹ کھانے والے کتے، اور فسادی چوہیا کو قتل کر سکتا ہے“، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: اسے فسادی کیوں کہا گیا؟ کہا: اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی وجہ سے جاگتے رہے، وہ بتی لے گئی تھی تاکہ گھر میں آگ لگا دے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4133، ومصباح الزجاجة: 1071)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/المناسک 40 (1848)، سنن الترمذی/الحج 21 (838)، مسند احمد (3/3، 42، 79) (ضعیف)» (سند میں یزید بن أبی زیاد ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1848) ترمذي (838)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 487