سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
حدیث نمبر: 2367
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني نافع بن يزيد ، عن ابن الهاد ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تجوز شهادة بدوي على صاحب قرية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ بَدَوِيٍّ عَلَى صَاحِبِ قَرْيَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بدوی (دیہات میں رہنے والے) کی گواہی شہری (بستی میں رہنے والے) کے خلاف جائز نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأقضیة 17 (3602)، (تحفة الأشراف: 14231) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
31. بَابُ: الْقَضَاءِ بِالشَّاهِدِ وَالْيَمِينِ
31. باب: ایک گواہ اور مدعی کی قسم سے فیصلہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Passing Judgement On The Basis Of A Witness And An Oath
حدیث نمبر: 2368
Save to word اعراب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ اور (مدعی کی) قسم سے فیصلہ فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأقضیة 21 (3610، 3611)، سنن الترمذی/الأحکام 13 (1343)، (تحفة الأشراف: 12640) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ اس صورت میں ہے جب مدعی کے پاس صرف ایک گواہ ہو تو اس سے دوسرے گواہ کی جگہ قسم کو قبول کر لیا جائے گا، جمہور کا یہی مذہب ہے، ان کا کہنا ہے کہ مالی معاملات میں ایک گواہ اور ایک قسم جائز ہے البتہ غیر مالی معاملات میں دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے، امام ابوحنیفہ کے نزدیک مالی معاملات ہوں یا غیر مالی معاملات دونوں صورتوں میں دو گواہوں کا ہونا لازمی ہے، اس باب کی ساری احادیث ان کے خلاف حجت ہیں ان کا استدلال: «وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ» (سورة الطلاق:2) اور «وَاسْتَشْهِدُواْ شَهِيدَيْنِ من رِّجَالِكُمْ» (سورة البقرة: 282) سے ہے لیکن ان کا استدلال کامل نہیں بالخصوص جبکہ وہ مفہوم مخالف کے قائل نہیں (تفصیل کے لیے دیکھئے اعلام الموقعین ج ۱ ص۳۲، ۲۸)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2369
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" قضى باليمين مع الشاهد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ اور (مدعی کی) قسم سے فیصلہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 13 (1344)، (تحفة الأشراف: 2607)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/305) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2370
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو إسحاق الهروي إبراهيم بن عبد الله بن حاتم ، حدثنا عبد الله بن الحارث المخزومي ، حدثنا سيف بن سليمان المكي ، اخبرني قيس بن سعد ، عن عمرو بن دينار ، عن ابن عباس ، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالشاهد واليمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَكِّيُّ ، أَخْبَرَنِي قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشَّاهِدِ وَالْيَمِينِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ اور (مدعی کی) قسم سے فیصلہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأقضیة 2 (1712)، سنن ابی داود/الأقضیة 21 (3608)، (تحفة الأشراف: 6299)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/248، 315، 323) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2371
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا جويرية بن اسماء ، حدثنا عبد الله بن يزيد مولى المنبعث، عن رجل من اهل مصر، عن سرق ان النبي صلى الله عليه وسلم:" اجاز شهادة الرجل ويمين الطالب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، عَنْ سُرَّقٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجَازَ شَهَادَةَ الرَّجُلِ وَيَمِينَ الطَّالِبِ".
سرق (ابن اسد جہنی) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدعی کی قسم کے ساتھ ایک شخص کی گواہی کو جائز رکھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3822، ومصباح الزجاجة: 831)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/321) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں مصری تابعی مبہم راوی ہیں، لیکن سابقہ شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: ابن الجوزی نے التحقیق میں کہا کہ اس حدیث کے راوی بیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ایک گواہ اور قسم پر فیصلہ فرمایا اور جمہور صحابہ اور تابعین کا یہی قول ہے کہ مدعی سے قسم لی جائے، اگر وہ قسم کھا لے تو اس کا دعوی ثابت ہو گیا، اور اگر قسم کھانے سے انکار کرے تو اب مدعی علیہ سے قسم لیں گے، اگر اس نے قسم کھا لی تو مدعی کا دعوی ساقط ہو گیا، اور اگر انکار کیا تو مدعی کا دعوی ثابت ہو گیا، اور پھر مدعی کا حق مدعی علیہ سے دلوایا جائے گا، الا یہ کہ وہ معاف کر دے، مگر یہ امر اموال کے دعوی میں ہو گا (یعنی ایک شاہد اور قسم پر فیصلہ) جب کہ حدود، نکاح، طلاق، عتاق،سرقہ اور قذف وغیرہ میں دو گواہ ضروری ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
رجل من أھل مصر مجھول وضعفه البوصيري من أجله
ولأصل الحديث شاھد صحيح تقدم قبله (الأصل: 2370)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 464
32. بَابُ: شَهَادَةِ الزُّورِ
32. باب: جھوٹی گواہی دینے کا بیان۔
Chapter: False Witness
حدیث نمبر: 2372
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا سفيان العصفري ، عن ابيه ، عن حبيب بن النعمان الاسدي ، عن خريم بن فاتك الاسدي ، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم الصبح فلما انصرف قام قائما، فقال:" عدلت شهادة الزور بالإشراك بالله ثلاث مرات ثم تلا هذه الآية واجتنبوا قول الزور {30} حنفاء لله غير مشركين به سورة الحج آية 30-31".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْعُصْفُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ النُّعْمَانِ الْأَسَدِيِّ ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ الْأَسَدِيِّ ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا، فَقَالَ:" عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالْإِشْرَاكِ بِاللَّهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ {30} حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ سورة الحج آية 30-31".
خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر پڑھائی، جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، یہ جملہ آپ نے تین بار دہرایا، پھر آیت کریمہ: «واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به» جھوٹ بولنے سے بچو، اللہ کے لیے سیدھے چلو، اس کے ساتھ شرک نہ کرو (سورة الحج: ۳۰-۳۱) کی تلاوت فرمائی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأقضیة 15 (3599)، سنن الترمذی/الشہادات 3 (2310)، (تحفة الأشراف: 3525) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سفیان کے والد زیاد عصفری اور حبیب بن نعمان دونوں مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3599) ترمذي (2299،2300)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 464
حدیث نمبر: 2373
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا محمد بن الفرات ، عن محارب بن دثار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لن تزول قدم شاهد الزور حتى يوجب الله له النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُرَاتِ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَنْ تَزُولَ قَدَمُ شَاهِدِ الزُّورِ حَتَّى يُوجِبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھوٹی گواہی دینے والے کے پاؤں (قیامت کے دن) نہیں ٹلیں گے، جب تک اللہ اس کے لیے جہنم کو واجب نہ کر دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7417، ومصباح الزجاجة: 832، ومصباح الزجاجة: 832) (موضوع)» ‏‏‏‏ (محمد بن الفرات کی امام احمد نے تکذیب کی ہے، نیز ملاحظہ: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1259)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
محمد بن فرات: كذبوه (تقريب: 6217)
والحديث ضعفه البوصيري
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 464
33. بَابُ: شَهَادَةِ أَهْلِ الْكِتَابِ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ
33. باب: اہل کتاب کی ایک دوسرے کے خلاف گواہی کا بیان۔
Chapter: The Testimony Of The People Of The Book Against One Another
حدیث نمبر: 2374
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن طريف ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن مجالد ، عن عامر ، عن جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجاز شهادة اهل الكتاب بعضهم على بعض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجَازَ شَهَادَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ بَعْضِهِمْ عَلَى بَعْضٍ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب کی آپس میں ایک دوسرے کے خلاف گواہی کو جائز رکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2356، ومصباح الزجاجة: 833) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مجالد بن سعید ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2668)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (4452)
وضعفه البوصيري من أجل مجالدبن سعيد (ضعيف،انظر الحديث السابق:11)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 464

Previous    3    4    5    6    7    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.