سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
1. بَابُ: يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كَانَ يَحْلِفُ بِهَا
1. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔
Chapter: The swearing of the Messenger of Allah (saws) by which he would take an oath
حدیث نمبر: 2090
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن مصعب ، عن الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن هلال بن ابي ميمونة ، عن عطاء بن يسار ، عن رفاعة الجهني ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا حلف قال:" والذي نفس محمد بيده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَلَفَ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ".
رفاعہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تو یہ فرماتے: «والذي نفس محمد بيده» قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3612، ومصباح الزجاجة: 735) (صحیح) (اس سند میں محمد بن مصعب ضعیف راوی ہیں، لیکن یہ شواہد کی بناء پر صحیح ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ قسم کھانی جائز ہے، بشرطیکہ سچ بات پر کھائے، لیکن یہ ضروری ہے کہ سوائے اللہ کے نام یا اس کی صفت کے دوسرے کسی کی قسم نہ کھائے۔

It was narrated that Rifa'ah Al - Juhani said: "When the Prophet (ﷺ) took an oath he would say: 'By the One in Whose Hand is the soul of Muhammad."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2091
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الملك بن محمد الصنعاني ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن هلال بن ابي ميمونة ، عن عطاء بن يسار ، عن رفاعة بن عرابة الجهني ، قال:" كانت يمين رسول الله صلى الله عليه وسلم التي يحلف بها اشهد عند الله، والذي نفسي بيده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ عَرَابَةَ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ:" كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ بِهَا أَشْهَدُ عِنْدَ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ".
رفاعہ بن عرابہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم جو آپ کھایا کرتے تھے، یوں ہوتی تھی: «والذي نفسي بيده» قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3612، ومصباح الزجاجة: 736) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الملک صنعانی ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)

It was narrated that Rifa'ah bin 'Arabah A-Juhani said: "The swearing of the Messenger of Allah (ﷺ) when he took an oath and I bear witness before Allah was: 'By the One in Whose Hand is my soul."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2092
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو إسحاق الشافعي إبراهيم بن محمد بن العباس ، حدثنا عبد الله بن رجاء المكي ، عن عباد بن إسحاق ، عن ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، قال:" كانت اكثر ايمان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا ومصرف القلوب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" كَانَتْ أَكْثَرُ أَيْمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اکثر یوں ہوتی تھی: «لا ومصرف القلوب» قسم ہے اس ذات کی جو دلوں کو پھیرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الأیمان والنذور 1 (3793)، (تحفة الأشراف: 6865)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/القدر14 (6617)، الأیمان 3 (6628)، التوحید 11 (7391)، سنن ابی داود/الأیمان والنذور 12 (3263)، سنن الترمذی/الأیمان 12 (1540)، مسند احمد (2/26، 67، 127)، سنن الدارمی/الأیمان والنذور 12 (2395) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated from Salim that his father said: "The swearing most frequently sworn by the Messenger of Allah (ﷺ) was: 'No, by the Controller of the hearts."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (3793)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 454
حدیث نمبر: 2093
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حماد بن خالد . ح وحدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا معن بن عيسى جميعا، عن محمد بن هلال ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال:" كانت يمين رسول الله صلى الله عليه وسلم لا واستغفر الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ . ح وحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى جَمِيعًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم یوں ہوتی تھی: «لا وأستغفر الله» ایسا نہیں ہے، اور میں اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأیمان والنذور 12 (3265)، (تحفة الأشراف: 14802)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن ہلال اور ان کے والد دونوں مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 3423)

وضاحت:
۱؎: لغو وہ قسم ہے جو آدمی کی زبان پر بے قصد و ارادہ جاری ہو جائے، اس سے کوئی کفارہ لازم نہیں آتا، یہ قسمیں آپ کی اسی قبیل سے ہوتیں مگر اس سے بھی آپ ﷺ نے استغفار کیا تاکہ امت کے لوگ اس سے بھی پرہیز کریں، صحیح بخاری میں ہے کہ اکثر آپ ﷺ یوں قسم کھاتے تھے: «لا ومقلب القلوب» اور صحیحین میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: «وأيم الله إن كان لخليقاً للإمارة» یعنی، اللہ کی قسم! زید بن حارثہ امیر ہونے کے لائق تھا، اور جبریل علیہ السلام نے اللہ سے کہا: رب تیری عزت کی قسم، جو کوئی اس کو سن پائے گا، وہ جنت میں جائے گا۔

It was narrated that Abu Hurairah said: "The swearing of the Messenger of Allah (ﷺ) was: 'No, and I ask Allah for forgiveness."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3265)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 454
2. بَابُ: النَّهْيِ أَنْ يَحْلِفَ بِغَيْرِ اللَّهِ
2. باب: اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانے کی ممانعت۔
Chapter: Prohibition of making an oath by other than Allah
حدیث نمبر: 2094
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عمر العدني ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سالم بن عبد الله بن عمر ، عن ابيه ، عن عمر بن الخطاب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سمعه يحلف بابيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله ينهاكم، ان تحلفوا بآبائكم"، قال عمر: فما حلفت بها ذاكرا، ولا آثرا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الَخَطَّابِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَهُ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ، أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ"، قَالَ عُمَرُ: فَمَا حَلَفْتُ بِهَا ذَاكِرًا، وَلَا آثِرًا.
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا: اللہ تمہیں باپ دادا کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، اس کے بعد میں نے کبھی باپ دادا کی قسم نہیں کھائی، نہ اپنی طرف سے، اور نہ دوسرے کی نقل کر کے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأیمان 4 (6647)، صحیح مسلم/الأیمان والنذور5 (1646)، سنن النسائی/الأیمان والنذور 4 (3798)، سنن ابی داود/الأیمان والنذور 5 (3250)، (تحفة الأشراف: 10518)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأیمان 8 (1533)، مسند احمد (2/11، 34، 69، 87، 125، 142) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام مسلم کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر جو کوئی قسم کھانا چاہے تو اللہ کی قسم کھائے یا چپ رہے۔

It was narrated from Salim bin 'Abdullah bin 'Umar, from his father, from 'Umar, that : the Messenger of Allah (ﷺ) heard him swearing by his father. The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Allah forbids you from making oaths by your forefathers." 'Umar said: I never took an oath by them (i.e., my forefathers) myself nor narrating such words from anyone else.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2095
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن هشام ، عن الحسن ، عن عبد الرحمن بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحلفوا بالطواغي ولا بآبائكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحْلِفُوا بِالطَّوَاغِي وَلَا بِآبَائِكُمْ".
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ طاغوتوں (بتوں) کی، اور نہ اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الایمان 2 (1648)، سنن النسائی/الأیمان 9 (3805)، (تحفة الأشراف: 9697)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/62) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Abdur-Rahman bin Samurah that : the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Do not take oaths by idols nor by your forefathers. "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2096
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا عمر بن عبد الواحد ، عن الاوزاعي ، عن الزهري ، عن حميد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من حلف، فقال في يمينه: باللات والعزى، فليقل: لا إله إلا الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَلَفَ، فَقَالَ فِي يَمِينِهِ: بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قسم کھائی، اور اپنی قسم میں لات اور عزیٰ کی قسم کھائی، تو اسے چاہیئے کہ وہ «لا إله إلا الله» کہے: اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر سورة النجم 2 (4860)، الادب 74 (6107)، الاستئذان 52 (6301)، الأیمان 5 (6650)، صحیح مسلم/الأیمان 2 (1647)، سنن ابی داود/الایمان 4 (2347)، سنن الترمذی/الأیمان 17 (1545)، سنن النسائی/الأیمان 10 (3806)، (تحفة الأشراف: 12276)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/309) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: لات اور عزی دو بڑے بت تھے جن کی زمانہ جاہلیت میں عرب عبادت کرتے تھے، واضح رہے اگر بے اختیار عادت کے طور پر ان کا نام نکل جائے اور دل میں ان کی کوئی تعظیم نہ ہو تو آدمی کافر نہ ہو گا، اگر تعظیم کی نیت سے کہا تو وہ کافر و مرتد ہے، اس پر دوبارہ اسلام لانا واجب ہے (لمعات التنقیح)۔

It was narrated from Abu Hurairah that : the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Whoever takes an oath, and swears, saying: 'By Al-Lat and Al-Uzza,' let him say:'La ilaha illallah.' "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2097
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، والحسن بن علي الخلال ، قالا: حدثنا يحيى بن آدم ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن مصعب بن سعد ، عن سعد ، قال: حلفت باللات والعزى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، ثم انفث عن يسارك ثلاثا وتعوذ ولا تعد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: حَلَفْتُ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فقال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، ثُمَّ انْفُثْ عَنْ يَسَارِكَ ثَلَاثًا وَتَعَوَّذْ وَلَا تَعُدْ".
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے لات اور عزیٰ کی قسم کھا لی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم «لا إله إلا الله وحده لا شريك له» اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اس کا کوئی شریک نہیں، پھر اپنے بائیں طرف تین بار تھو تھو کرو، اور «اعوذ باللہ» کہو میں شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں پھر ایسی قسم نہ کھانا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الأیمان والنذور 11 (3807)، (تحفة الأشراف: 3938)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/183) (ضعیف) (سند میں ابو اسحاق مختلط ومدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ملاحظہ ہو: إلارواء: 8/192)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے اور اوپر کی حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ اگر غیر اللہ کی قسم اس کو معظم سمجھ کر کھائے تو آدمی کافر ہو جاتا ہے، لیکن معظم سمجھنے سے کیا مراد ہے؟ اس میں علماء کا اختلاف ہے، بعضوں نے کہا: ان کو اللہ تعالیٰ کے برابر اور ہمسر سمجھے، لیکن ایسا تو کفار و مشرکین بھی نہیں سمجھتے تھے، وہ بھی جانتے تھے کہ اللہ سب سے بڑا ہے، اور آسمان اور زمین کا وہی خالق ہے جیسے اس آیت میں ہے: «وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ» (سورة لقمان: 25) اور اس آیت میں: «مَا نَعْبُدُهُمْ إِلا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَى» (سورة الزمر:3) یعنی ہم بتوں کو اس لئے پوجتے ہیں تا کہ وہ ہم کو اللہ کے نزدیک کر دیں، اور یہ مسئلہ بڑا نازک ہے اور شرک کا معاملہ بہت بڑا ہے، شرک ایسا گناہ ہے جو کبھی نہیں بخشا جائے گا، پس ہر مسلمان کو اس سے پرہیز کرنا چاہئے، شرک یہ ہے کہ جب اللہ کے علاوہ کسی کو کوئی اس لائق سمجھے کہ وہ بغیر اللہ کی مشیت اور ارادے کے کوئی برائی یا بھلائی کا کام کر سکتا ہے، یا اس کا کچھ زور اللہ تعالیٰ پر ہے، معاذ اللہ، دنیا کے بادشاہوں کی طرح جیسے وہ اپنے نائبوں کا لحاظ رکھتے ہیں، یہ ڈر کر کہ اگر وہ ناراض ہو جائیں گے تو ان کے کارخانہ میں خلل ہو جائے گا۔ یا وہ اللہ کی طرح ہر پکارنے والے کی پکار سن لیتا ہے،یا نزدیک ہو یا دور، یا ہر مشکل کے وقت نزدیک ہو یا دور کام آ سکتا ہے، یا ہر بات دیکھتا اور سنتا ہے، تو اس نے شرک کیا، گو وہ اس کو اللہ کے برابر نہ سمجھے، معظم سمجھنے کے یہی معنی ہیں، یہ مطلب نہیں ہے کہ غیر اللہ کی عظمت بالکل نہ کرے، انبیاء ورسل، فرشتوں اور اولیاء وصلحاء کی تعظیم ہماری شریعت میں ہے، مگر یہ تعظیم یہی ہے کہ ان سے محبت کی جائے، ان کو اللہ کا نیک بندہ سمجھا جائے، مگر یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ اللہ کی مشیت کے بغیر کسی کا رتی بھر کام نکال سکتے ہیں، یا اللہ تعالیٰ کے حکم میں کچھ چوں چرا کر سکتے ہیں، یا ان کا کچھ زور- معاذ اللہ- اللہ تعالیٰ پر ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کو کسی سے رتی برابر بھی ڈر و خوف نہیں ہے۔ اور یہ سب اگر اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف متحد ہو جائیں تو وہ ایک لحظہ میں ان سب کو تباہ و برباد کر سکتا ہے، اور ان سب کے خلاف ہو جانے سے اس کا ذرہ برابر بھی کوئی کام متاثر نہیں ہو سکتا، یہ موحدوں کا اعتقاد ہے، پس موحد جب غیر اللہ کی قسم کھائے گا تو یقینا کہا جائے گا کہ اس کی قسم لغو اور عادت کے طور پر ہے کیونکہ ممکن نہیں کہ موحد غیر اللہ میں سے کسی میں کچھ بالاستقلال قدرت یا اختیار سمجھے۔ جو شرکیہ افعال کیا کرتا ہے لیکن نام کا مسلمان ہے وہ جب غیر اللہ کی قسم کھائے گا تو شرک کا گمان اس کی طرف اور زیادہ قوی ہو گا، اور بہت مسلمان ایسے ہیں کہ اللہ کی قسم کہو تو وہ سو کھا ڈالیں لیکن کیا ممکن ہے کہ اپنے پیر مرشد یا مدار یا سالار یا غوث کی جھوٹی قسم کھائیں، ان کے مشرک ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں ہے، اب یہ بھی سمجھ لینا چاہئے کہ جو چیزیں ہماری شریعت میں بالکل لائق تعظیم نہیں ہیں بلکہ ان کی تحقیر اور توڑ ڈالنے کا حکم ہے، جیسے بت،اور تعزیہ والے جھنڈے وغیرہ ان کی تو ذرا سی تعظیم بھی کفر ہے، اس لیے کہ ان کی تعظیم مشرکین کی خاص نشانی ہے مثلاً ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی قبر یا کسی ولی یا نبی کی قبر پر ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو، اور دوسرا شخص کسی بت کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو تو دوسرے شخص کے کفر میں کوئی شبہ نہ رہے گا، لیکن پہلے شخص کی نیت معلوم کی جائے گی، اگر عبادت کی نیت سے اس نے ایسا کیا تو وہ بھی کافر ہو جائے گا، اور جو صرف ادب اور تعظیم میں ایسا کیا لیکن عقیدہ اس کا توحید کا ہے، تو وہ کافر نہ ہو گا مگر شرع کے خلاف کرنے پر اس کو اس سے منع کیا جائے گا۔ اکثر علماء محققین نے اس فرق کو مانا ہے، اور بعضوں نے اس باب میں دونوں کا حکم ایک سا رکھا ہے جو فعل ایک کے ساتھ کفر ہے وہ دوسرے کے ساتھ بھی کفر ہے، مثلاً بت کا سجدہ بھی کفرہے اور قبر کا سجدہ بھی کفر ہے البتہ فرق یہ ہے کہ بت کی اہانت و تذلیل اور اس کے توڑنے کا حکم ہے، اور مومنین صالحین کی قبریں کھودنے کا حکم نہیں ہے اور یہ فرقہ کہتا ہے کہ انبیاء،اولیاء، ملائکہ اور شعائر اللہ کی تعظیم درحقیقت اللہ کی ہی تعظیم ہے کیونکہ اللہ ہی کے حکم سے اللہ کا مقبول بندہ سمجھ کر اس کی تعظیم کرتے ہیں، پس یہ غیر اللہ کی تعظیم نہیں ہوئی بلکہ صلحاء کی تعظیم ہوئی، وہ اس میں مستثنیٰ رہے گی، اس لیے کہ وہ اللہ ہی کی تعظیم ہے۔ اس فائدہ کو یاد رکھنا چاہئے اور ممکنہ حد تک جس کام میں شرک شک و شبہ بھی ہو اسے باز رہنا چاہئے۔

It was narrated that Sa'd said: "I took an oath by Lat and 'Uzza. The Messenger of Allah (ﷺ) said : 'Say: "La ilaha illallah wahdahu la sharika lahu" (None has the right to be worshipped but Allah alone, with no partner or associate)," then spit toward your left three times, and seek refuge with Allah, and do not do that again."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
3. بَابُ: مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ مِلَّةِ الإِسْلاَمِ
3. باب: اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب میں جانے کی قسم کھانے کا بیان۔
Chapter: One who takes an oath to follow a religion other than Islam
حدیث نمبر: 2098
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ثابت بن الضحاك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف بملة سوى الإسلام كاذبا متعمدا فهو كما قال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ سِوَى الْإِسْلَامِ كَاذِبًا مُتَعَمِّدًا فَهُوَ كَمَا قَالَ".
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اسلام کے سوا کسی اور دین میں چلے جانے کی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائی، تو وہ ویسے ہی ہو گا جیسا اس نے کہا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز83 (1363)، الأدب 44 (6047)، 73 (6105)، الأیمان 7 (6652)، صحیح مسلم/الإیمان 47 (110)، سنن ابی داود/الأیمان 9 (3257)، سنن الترمذی/الأیمان 15 (1543)، سنن النسائی/الأیمان 6 (3801)، 31 (3822)، (تحفة الأشراف: 2062)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/33، 34) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مثلاً یوں کہا: اگر میں فلاں کام کروں تو یہودی ہوں، یا نصرانی ہوں، یا اسلام سے یا نبی سے بری ہوں۔ اور اس کی طرح ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ کافر ہو جائے گا، اور اسلام سے نکل جائے گا، ظاہر حدیث کا یہی مطلب ہے، واضح رہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اتنی سختی سے یہ بات اس لیے فرمائی کہ لوگ ایسا کہنے سے بچیں، ورنہ اگر اس کا عقیدہ اسلام کا ہے تو کافر نہ ہو گا۔

It was narrated that Thabit bin Ad-Dahhak said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Whoever takes an oath to follow a religion other than Islam, telling a deliberate lie, he will be as he said.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2099
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا بقية ، عن عبد الله بن محرر ، عن قتادة ، عن انس ، قال: سمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يقول: انا إذا ليهودي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وجبت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَرَّرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقُولُ: أَنَا إِذًا لَيَهُودِيٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا کہ اگر میں ایسا کروں تو یہودی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر یہ قسم واجب ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1310، ومصباح الزجاجة: 737) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں بقیہ بن ولید مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عبد اللہ بن محرر منکر الحدیث اور متروک ہے)

It was narrated from Anas that the Messenger of Allah (ﷺ) heard a man say: "If that happens, I will be a Jew." The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'That is guaranteed."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
عبد اللّٰه بن محرر: متروك (تقريب: 3573)
والسند ضعفه البوصيري لتدليس بقية بن الوليد
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 454

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.