سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
1. بَابُ : يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كَانَ يَحْلِفُ بِهَا
1. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔
Chapter: The swearing of the Messenger of Allah (saws) by which he would take an oath
حدیث نمبر: 2091
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الملك بن محمد الصنعاني ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن هلال بن ابي ميمونة ، عن عطاء بن يسار ، عن رفاعة بن عرابة الجهني ، قال:" كانت يمين رسول الله صلى الله عليه وسلم التي يحلف بها اشهد عند الله، والذي نفسي بيده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ عَرَابَةَ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ:" كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ بِهَا أَشْهَدُ عِنْدَ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ".
رفاعہ بن عرابہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم جو آپ کھایا کرتے تھے، یوں ہوتی تھی: «والذي نفسي بيده» قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3612، ومصباح الزجاجة: 736) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الملک صنعانی ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)

It was narrated that Rifa'ah bin 'Arabah A-Juhani said: "The swearing of the Messenger of Allah (ﷺ) when he took an oath and I bear witness before Allah was: 'By the One in Whose Hand is my soul."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه2090رفاعة بن عرابةوالذي نفس محمد بيده
   سنن ابن ماجه2091رفاعة بن عرابةأشهد عند الله والذي نفسي بيده

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2091 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2091  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ضرورت کے وقت مخاطب کو اپنی بات کا یقین دلانے کے لیے، یا تا کید کے لیے قسم کھانا جائز ہے۔

(2)
  قسم کے لیے جس طرح اللہ کا نام لیا جاتا ہے اسی طرح اللہ تعالی کی صفات کا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔

(3)
قسم کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ اس بات پر گواہ ہے کہ فلاں معاملہ یوں ہے۔
اب اگر یہ بیان جھوٹ ہے تواس موقع پر اللہ کا نام لینا بہت بڑی گستاخی ہے کیوں کہ اللہ تعالی جھوٹ پرگواہ نہیں بن سکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2091   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.