صحابی رسول سنان بن سنۃ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھانا کھا کر اللہ کا شکر ادا کرنے والے کو صبر کرنے والے صائم کے برابر ثواب ملتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4642، ومصباح الزجاجة: 634)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/343) سنن الدارمی/الأطعمة 4 (2067) (صحیح)»
It was narrated from Sinan bin Sannah Al-Aslami, the Companion of the Prophet (ﷺ), that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“A grateful eater will have a reward like that of a patient fasting person.”
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے شب قدر خواب میں دکھائی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلا دی گئی، لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرہ (دہے) کی طاق راتوں میں ڈھونڈھو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: شب قدر کے سلسلہ میں نبی اکرم ﷺ سے اکیسویں، تیئسویں، پچیسویں، ستائیسویں، انتیسویں اور رمضان کی آخری رات کے اقوال مروی ہیں، امام شافعی کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ ہر سائل کو اس کے سوال کے مطابق جواب دیتے تھے، آپ سے کہا جاتا: ہم اسے فلاں رات میں تلاش کریں؟ آپ فرماتے: ہاں، فلاں رات میں تلاش کرو، امام شافعی فرماتے ہیں: میرے نزدیک سب سے قوی روایت اکیسویں رات کی ہے، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ قسم کھا کر کہتے تھے کہ یہ ستائیسویں رات ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ رمضان کے آخری عشرے میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ کو وہ مخصوص رات دکھائی گئی تھی پھر وہ آپ سے بھلا دی گئی، اس میں مصلحت یہ تھی کہ لوگ اس رات کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ عبادت اور ذکر الٰہی میں مشغول رہیں۔
It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri said:
“We observed I’tikaf with the Messenger of Allah (ﷺ) during the middle ten days of Ramadan. He said: ‘I have been shown Lailatul-Qadr, then I was caused to forget it, so seek it in the last ten night, on the odd-numbered nights.’”
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں (عبادت) میں ایسی محنت کرتے تھے کہ ویسی آپ اور دنوں میں نہیں کرتے تھے۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“The Prophet (ﷺ) used to strive hard (in worship) in the last ten nights of Ramadan as he never did at any other time.”
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ (دہا) آتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جاگتے اور کمر کس لیتے، اور اپنے گھر والوں کو جگاتے ۱؎۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“When the last ten days of Ramadan began, the Prophet (ﷺ) used to stay up at night, tighten his waist- wrap, and wake up his family (to pray).”
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يعتكف كل عام عشرة ايام، فلما كان العام الذي قبض فيه اعتكف عشرين يوما، وكان يعرض عليه القرآن في كل عام مرة، فلما كان العام الذي قبض فيه عرض عليه مرتين". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ كُلَّ عَامٍ عَشْرَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا، وَكَانَ يُعْرَضُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ عُرِضَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال دس دن کا اعتکاف کرتے تھے، جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا ۱؎ اور ہر سال ایک بار قرآن کا دور آپ سے کرایا جاتا تھا، جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال دو بار آپ سے دور کرایا گیا ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: اعتکاف کے لغوی معنی روکنے اور بند کرنے کے ہیں، اور شرعی اصطلاح میں مسجد میں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اپنے آپ کو روکنے کو اعتکاف کہتے ہیں۔ ۲؎: تاکہ آخر عمر میں آپ کی امت کے لوگ آپ ﷺ کی پیروی کریں، اور عبادت میں زیادہ کوشش کریں، اور بعض نے کہا: آپ نے ایک سال پہلے رمضان کے اخیر دہے میں اپنی بیویوں کی وجہ سے اعتکاف کو ترک کیا تھا، اور شوال میں اس اعتکاف کو ادا کیا تھا، تو دوسرے رمضان میں بیس دن اعتکاف کیا گویا پہلے رمضان کے اعتکاف کی بھی قضا کی «واللہ اعلم»
It was narrated that Abu Hurairah said:
“The Prophet (ﷺ) used to observe I’tikaf for ten days every year. In the year in which he passed away, he observed I’tikaf for twenty days. And the Qur’an would be reviewed with him once every year, but in the year in which he passed away, it was reviewed with him twice.”
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے (دہے) میں اعتکاف کیا کرتے تھے، ایک سال آپ نے سفر کیا (تو اعتکاف نہ کر سکے) جب دوسرا سال ہوا تو آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصوم 77 (2463)، (تحفة الأشراف: 76)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/141) (صحیح)»
It was narrated from Ubayy bin Ka’b that:
The Prophet (ﷺ) used to spend the last ten days of Ramadan in I’tikaf. One year he was traveling, so the following year he spent twenty days in I’tikaf.
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يعلى بن عبيد ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عمرة ، عن عائشة ، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان يعتكف صلى الصبح، ثم دخل المكان الذي يريد ان يعتكف فيه، فاراد ان يعتكف العشر الاواخر من رمضان، فامر فضرب له خباء، فامرت عائشة بخباء فضرب لها، وامرت حفصة بخباء فضرب لها، فلما رات زينب خباءهما، امرت بخباء فضرب لها، فلما راى ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" آلبر تردن، فلم يعتكف رمضان، واعتكف عشرا من شوال". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَكَانَ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهِ، فَأَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَأَمَرَ فَضُرِبَ لَهُ خِبَاءٌ، فَأَمَرَتْ عَائِشَةُ بِخِبَاءٍ فَضُرِبَ لَهَا، وَأَمَرَتْ حَفْصَةُ بِخِبَاءٍ فَضُرِبَ لَهَا، فَلَمَّا رَأَتْ زَيْنَبُ خِبَاءَهُمَا، أَمَرَتْ بِخِبَاءٍ فَضُرِبَ لَهَا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" آلْبِرَّ تُرِدْنَ، فَلَمْ يَعْتَكِفْ رَمَضَانَ، وَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو نماز فجر پڑھ کر اعتکاف کی جگہ جاتے، ایک مرتبہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنے کا ارادہ فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا گیا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے (بھی) ایک خیمہ لگایا گیا، ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا تو ان کے لیے بھی ایک خیمہ لگایا گیا، جب ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا نے ان دونوں کا خیمہ دیکھا تو انہوں نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے بھی خیمہ لگایا گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ منظر دیکھا تو فرمایا: ”کیا ثواب کے لیے تم سب نے ایسا کیا ہے“؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رمضان میں اعتکاف نہیں کیا بلکہ شوال کے مہینہ میں دس دن کا اعتکاف کیا۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“When the Prophet (ﷺ) wanted to start I’tikaf, he would pray the Subh, then he would enter the place where he wanted to observe I’tikaf. He wanted to spend the last ten days of Ramadan in I’tikaf, so he ordered that a tent be set up for him.” Then ‘Aishah ordered that a tent be set up for her, and Hafash ordered that a tent be set up for her. When Zainab saw their two tents, she also ordered that a tent be set up for her. When the Messenger of Allah (ﷺ) saw that, he said: “It is righteousness that you seek?” Then he did not observe I’tikaf during Ramadan, and he observed I’tikaf during ten days of Shawwal.
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جاہلیت کے زمانہ میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اعتکاف کرنے کا حکم دیا۔
It was narrated from ‘Umar that he had vowed during the Ignorance days to spend one night in I’tikaf. He asked the Prophet (ﷺ) about it, so he commanded him to spend it in I’tikaf.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے وہ جگہ دکھائی ہے جہاں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتکاف 1 (2025)، ولیس عندہ: قال نافع، صحیح مسلم/الاعتکاف 1 (1771)، سنن ابی داود/الصوم 78 (2465)، (تحفة الأشراف: 8536)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/133) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اعتکاف کے لیے ایسی مسجد شرط ہے جس میں باجماعت نماز ہوتی ہو، جمہور کا خیال ہے کہ جس پر جمعہ فرض نہیں وہ ہر اس مسجد میں اعتکاف کر سکتا ہے جس میں نماز باجماعت ہوتی ہو،لیکن جس پر جمعہ فرض ہے اس کے لیے ایسی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہئے جہاں نماز جمعہ بھی ہوتی ہو۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کرتے تو آپ کا بستر بچھا دیا جاتا تھا یا چارپائی توبہ کے ستون کے پیچھے ڈال دی جاتی تھی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ وہی ستون ہے جس میں ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو باندھ لیا تھا کہ جب تک اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول نہیں کرے گا وہ اسی طرح بندھے رہیں گے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that:
When the Prophet (ﷺ) observed I’tikaf, his bedding would be spread for him, or his bed would be placed there for him, behind the Pillar or Repentance.