سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
58. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الاِعْتِكَافِ
باب: اعتکاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1770
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَسَافَرَ عَامًا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے (دہے) میں اعتکاف کیا کرتے تھے، ایک سال آپ نے سفر کیا (تو اعتکاف نہ کر سکے) جب دوسرا سال ہوا تو آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصوم 77 (2463)، (تحفة الأشراف: 76)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/141) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1770 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1770
اردو حاشہ:
فائدہ:
اگر اس حدیث میں مذکور وہی واقعہ ہے جو گزشتہ حدیث میں ذکر ہوا تو اگلے سا ل سے مراد ایک سال چھوڑ کر اگلا سا ل ہو گا کیو نکہ سفر والا رمضا ن فتح مکہ کے موقع پر 8ھ/ میں تھا اور نبی ﷺ نے بیس دن کا اعتکا ف 10ھ/ کے رمضا ن میں کیا ممکن ہے 9ھ/ میں بھی بیس دن اعتکا ف کیا ہو۔
واللہ اعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1770
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2463
´اعتکاف کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، ایک سال (کسی وجہ سے) اعتکاف نہیں کر سکے تو اگلے سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رات کا اعتکاف کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2463]
فوائد ومسائل:
نفل اعمال کی قضا واجب تو نہیں ہے، مگر ادا کرنے میں بہت اجرو فضیلت ہے۔
بالخصوص نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا اہتمام فرمایا کرتے تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2463